پشتون نہ دہشتگرد اور نہ ہی تنگ نظر تاریخ کے حامل رہے ہیں،محمود خان اچکزئی

 کوئٹہ(قدرت روزنامہ) چیئرمین پشتونخوا میپ محمود خان اچکزئی کا شمولیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 
شتون نہ دہشتگرد اور نہ ہی تنگ نظر تاریخ کے حامل رہے ہیں،پشتون افغان مفتوح نہیں، ہزاروں سال سے اس اپنے ابائی وطن پر آباد ہیں،

طاقت کے بل بوتے پر پشتون افغان پر مختلف عنوان سے کریک ڈاؤن کسی صورت قبول نہیں

فساد کا آزالہ افغانوں سے چالیس سالہ قتل عام کی معافی، نقصانات کا ازالہ، فروفائلنگ کی روک تھام، استقلال اور عدم مداخلت کی گارنٹی دینا ہے .

دنیا میں شہریت کا قانون، 5 سال بغیر جرم گزارنے اور پیدائش پر ہے،

شمولیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پشتون نہ دہشتگرد اور نہ ہی تنگ نظر تاریخ کے حامل رہے ہیں، تاریخ میں جاسوسی کیلئے سیاح کے لبادے میں مختلف ممالک سے آنے والوں نے لکھا ہے کہ پشتون افغان وطن میں مہمان کیلئے قیام و طعام مفت ہے، اور نہ وہ آپکو آپکے مذہب اور نسل سے جانچتے ہیں، آپکی عزت کیلئے وہاں آپکا انسان ہونا ہی کافی ہے،

انھوں نے قوم کی غلط عکاسی پر کہاکہ اب عرصے سے منصوبے کے تحت پروپیگنڈا جاری ہے جس میں اس زور دیا جارہا ہے کہ پشتون افغان دھاڑی رکھتے ہیں، پگھڑی باندھتے ہیں لہذا دہشتگرد ہیں، جبکہ پشتون افغان دنیا جہان کے تمام اقوام ماسوائے سکیمو کی طرف سے دہشتگردی کے شکار ہیں، اس ضمن میں تمام دنیا پشتون افغان کی مقروض ہیں، دہشتگردی اور مظالم سے دوری کی تاریخ میں نزدیک واضح مثال ہندوستان پر سیکنڑوں سال افغانوں کی حکمرانی ہے،

جلسے سے خطاب میں مزید کہاکہ پشتون افغان مفتوح نہیں، ہزاروں سال سے اس اپنے ابائی وطن پر آباد ہیں، دریائے آمو سے لے کر دریائے اباسین تک، جو کہ موجودہ دو ممالک افغانستان اور پاکستان پر مشتمل ہیں، پاکستان میں بولان (بلوچستان) سے لے چترال (خیبرپشتونخوا) فاٹا، اور 1970 تک بنو ضلع کے علاقے اٹک اور میانوالی، پر مشتمل ہیں،

مسائل کے تدراک اور حل کی نشاندھی کرتے ہوئے کہاکہ اپنے اس ابائی پشتون افغان وطن میں خدا کی طرف سے رزق میں ہمارے لئے کھربوں ڈالر کے قدرتی وسائل ہیں، یہی ہماری روزی ہے، تاہم ان وسائل کے برعکس ہمیں پنجاب سند کے نہروں، شہروں کے ساتھ ساتھ عرب ممالک میں دو ہاتھوں کی مزدوری اور مسافری پر مجبور کیاگیا .

موجودہ نگراں دور ملک میں جاری آپریشنوں کے بارے میں کہاکہ آئے روز پشتون افغان کیلئے پیدا کردہ مشکلات میں اب اج پشتون افغان پر کریک ڈاؤن ہیں، ایک طرف ہزاروں سال پر محیط ہمارے علاقوں کے باہمی تجارت میں چمن، تورخم، انگور اڈا، بادینی، پر دروازوں کی بندش کے ساتھ ساتھ مسلط کردہ جنگ سے افغانستان سے آنے والے افغانوں پر زمین تنک کی جارہی ہے، دنیا جہاں میں جہاں بھی جنگ چھڑتی ہے تو ہمسایہ ملک ہجرت کی جاتی ہے اور 5 سال بغیر جرم گزارنے اور پیدائش پر وہاں کی شہریت قانون ہے،

انھوں نے خبردار کیاکہ ہمارے پشتون افغان بھائیوں کو کوئی تنگ نہیں کرسکتا، اگر سند اور پنجاب کو قبول نہیں تو ہمارے اپنے پشتونخوا وطن میں آباد کرایا جائے، اور انکی مال/جائیداد کی حفاظت پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سر ہے، کوئی اور نہیں افغانوں کے وارث پشتون افغان ہی ہیں،

قوم کی مسائل اور حل میں مزید کہاکہ پشتون قوم درپیش مسائل کا موجد معلوم کرے، کہ کیوں دنیا کے تمام خطوں سے مالامال اپنے وطن سے مسافر اور مزدوری پر مجبور ہیں، کون اور کیسے وسایل پر قابض ہیں، اپنے اوپر خود حکمرانی اور اپنے لئے خود قوانین بنانے میں کون اور کیسے رکاوٹ ہیں،

آپسی دشمنیوں کی روک تھام پر کہاکہ پشتون افغان آپسی خاندانی دشمنی میں سالانہ ہزاروں مارے جاتے ہیں اتنی تعداد میں کسی ملک کی جنگ آزادی میں بھی مارے نہیں جاتے، اپنے گھر والوں پر جابر اور باہر والوں پر نرم مزاج ہیں، بندوق اپنے چچازاد کیلئے نہیں بلکہ بھابھی، بچوں، کی عزت اور وطن کی حفاظت کیلئے کھندے پر رکھی جاتی ہے،

پارٹی منشور بیان کرتے ہوئے کہاکہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی رنگ و نسل مزھب کی بنیاد پر تعصب کو انسانیت اور دین اسلام کی منافی قرار دیتی آرہی ہے، وہ دن بہت دور ہے کہ دنیا کے تمام انسان ایک مذھب کے پیروکار بن جائیں، دین کی غلط تشریح کی مزاحمت پر ہمارے پارٹی پر کفر کے فتوے لگائے گئے، آج فساد کا آزالہ دئے گئے نقصانات کا ازالہ ہی ہے، آزالہ افغانوں سے چالیس سالہ قتل عام کی معافی، نقصانات کا ازالہ، فروفائلنگ کی روک تھام، استقلال تسلیم کرنا، اور عدم مداخلت کی گارنٹی دینا ہے .

. .

متعلقہ خبریں