ملک میں بہتر طرز حکمرانی اوراحتساب کے لیے نوجوان طبقے کی شمولیت ناگزیر ہے۔

کوئٹہ(قدرت روزنامہ) محکمہ انسداد بدعنوانی بلوچستان )اے سی ای بی( اور نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز )نمل( کے اشتراک سے "مضبوط طرز حکمرانی اور احتساب میں نوجوانوں کے کردار" کے عنوان پر مباحثے کا انعقاد کیا گیا . یہ مباحثہ محکمہ انسداد بدعنوانی بلوچستان کی معاونت کے لیے چلنے والے جامع ادارہ جاتی اصلاحی پروگرام کا حصہ تھا .

امریکی سفارت خانے کے شعبہ انٹرنیشنل نارکوٹکس اینڈ لا انفورسمنٹ افیئرز )آئی این ایل( کی طرف سے فنڈ کردہ اس پراجیکٹ پراکاؤنٹیبلٹی لیب عملدرآمد کررہا ہے
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے اے سی ای بی کے ڈپٹی ڈائریکٹر خالد احمد گولا نے محکمے کے کرداراوراس کی ساخت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بہتر طرز حکمرانی اور احتساب کے لیے طلباء کو آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہے . انہوں نے اس بات کی اہمیت پر بھی زور دیا کہ صوبے سے بدعنوانی، بدانتظامی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے خاتمے کے لیے عوامی آگاہی ضروری ہے تاکہ عوام بروقت شکایات کرکے صوبے سے بدعنوانی کے خاتمے اور بہتر عوامی خدمت کی محکمے کی کوششوں میں ہماری معاونت کرسکیں
نمل کوئٹہ کے ریجنل ڈائریکٹر نثار احمد نے موجودہ معاشی اور گورننس چیلنجز کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ بدعنوانی کے اثرات اور شفافیت اور جوابدہی کے عمل کو یقینی بنانے کے لیے دستیاب طریقہ کارکے بارے میں عام لوگوں میں بیداری پیدا کرنے کی فوری ضرورت ہے . انہوں نے صوبے میں بدعنوانی کی روک تھام اور عوامی خدمات کی فراہمی کو بڑھانے کے لیے محکمہ انسداد بدعنوانی بلوچستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے بدعنوانی اور اختیارات کے غلط استعمال کی اطلاع دینے کے بارے میں عوام کو آگاہ کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا .
اکاؤنٹیبلٹی لیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر پروگرامز آصف فاروقی نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے بہتر طرز حکمرانی، مثبت تبدیلی کو سراہنےاور شفافیت کے فروغ میں سول سوسائٹی کے کلیدی کردار کو واضح کیا . انہوں نے مزید کہا کہ معاشرے کے آپسی روابط اور پالییسوں کی تشکیل میں عوامی آراء کو یقینی بنانے میں سول سوسائٹی اہم کردار ادا کرتی ہے تاہم سول سوسائٹی کی موثر شمولیت اور عملی کردار کو یقینی بنانے کے لیے سازگار ماحول اور پالیسیزکی ضرورت ہے جو بدقسمتی سے بلوچستان میں امن و امان کی خراب صورتحال اور پیچیدہ ریگولیٹری فریم ورک کی وجہ سے محدود ہے .
خواتین اور بچوں کے حقوق کے تحفظ کی توانا آواز اورخاتون رہنما صدف اجمل نے اپنے خطاب میں تعلیمی اداروں اور نوجوانوں کے ساتھ مل کرکام کرنے پر محمکہ انسداد بدعنوانی بلوچستان کو سراہا . انہوں نے مزید زور دیا کہ "جب ہم اپنے سرکاری اداروں میں زیادہ احتساب اور شفافیت کے لیے کوشش کرتے ہیں تو ہمیں تنوع اور شمولیت کی تبدیلی کی طاقت کو تسلیم کرنا چاہیے . گورننس کی تمام سطحوں پر خواتین اور معذور افراد کی بامعنی شمولیت کو فروغ دے کر، ہم نہ صرف اپنے تجربات کو زیادہ جامع اور شہریوں پر مبنی پالیسی سازی میں لاتے ہیں بلکہ زیادہ منصفانہ اور انصاف پسند معاشرے کی راہ ہموار کرتے ہیں"

. .

متعلقہ خبریں