سویلین ٹرائلز پر دائر پٹیشن پر سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیںلیکن فیصلہ مایوس کن ہے،جان اچکزئی

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)نگران صوبائی وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے کہا ہے سویلین ٹرائلز پر دائر پٹیشن پر سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں لیکن فیصلہ مایوس کن ہے . سپریم کورٹ کے ماضی کے فیصلوں نے ملٹری کورٹ میں سویلین ٹرائلز کو ویلیڈیٹ کیا تھا اور پارلیمنٹ نے ملٹری کورٹ میں سویلین کے ٹرائلز کی باقاعدہ منظوری بھی دی تھی .

نگران صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے ماضی میں دیے گئے چار فیصلوں کے یکسر متصادم ہے . - پاکستان آرمی ایکٹ ۱۹۵۲ اور ۱۹۶۷ کے تحت ہزاروں سویلین ان ملٹری لاء کے تحت ڈسپوز آف کیے جا چکے ہیں- سپریم کورٹ آف پاکستان اِن قوانین کی روشنی میں متعدد فیصلے بھی دے چکی ہے . اس پیٹیشن کا مقصد ایک پولیٹکل سپورٹ کے سوا کچھ بھی نہیں. صوبائی وزیر اطلاعات نے مذید کہا کہ ہزاروں سویلین ملٹری انسٹالیشن میں کام کرتے ہیں ان میں سے کوئی جتنا بھی سنگین جرم کرئے تو انہیں ملٹری کورٹ میں ٹرائل نہیں کیا جا سکے گا . انہوں نے کہا کہ یہاں یہ بات کہنا ضروری سمجھتا ہوں کہ آرمی ایکٹ کے تحت ہونے والے فیصلوں پر نا صرف سپریم کورٹ بلکہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے بھی اسے ڈیو پروسیس قرار دیتے ہوئے تسلیم کیا ہوّا ہے سپریم کورٹ پاکستان کا یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے ماضی میں کیے ہُوئے فیصلوں مثلاً ۲۰۱۴،۲۰۱۵ اور ۲۰۱۷ کے خلاف ہے ۲۰۱۵ میں ۱۱ ججز نے سویلین ٹرائل کو ملٹری کورٹ کے ذرث ویلیڈیٹ کیا ہوا ہے- ۲۰۱۷ میں بھی پانچ ججز نے فیصلے کو ویلیڈیٹ کیا ہوّا ہے . نگران صوبائی وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے واضح کیا کہ اعتزاز احسن نے یہ پٹیشن صرف اور صرف سیاسی ریلیف فراہم کرنے کےلئے دائر کی تھی تا کہ سنگین واقعات میں ملوث افراد کو چھڑوایا جا سکے . نگران صوبائی وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کو سیاسی نکتہ نظر سے نہیں بلکہ نیشنل سیکیورٹی کے نکتہ نظر سے دیکھنا چاہئے تھا .

. .

متعلقہ خبریں