چمن کے احتجاجی دھرنے میں بیٹھے تمام عوام کے مطالبات مان لئے جائیں،محمود خان اچکزئی
ہرنائی(قدرت روزنامہ)پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ڈیورنڈخط کے آر پار ایک ہی قبیلے کے خاندان جن کی آدھی زمین اس پار اور آدھی اُس طرف ہے اور مختلف خاندانوں کے لوگ ایک دوسرے کے ساتھ رشتوں میں منسلک ہیں چمن کے لوگوں کا کاروبار اس سے منسلک ہے پشتونوں کے ایک ہی قبائل کے درمیان پاسپورٹ کسی صورت قبول نہیں، چمن کے احتجاجی دھرنے میں بیٹھے تمام عوام کے مطالبات مان لئے جائیں۔ پشتونخوا وطن کے عوام کی ہزاروں ایکڑ زمین انگریزی زبان کے ایک لفظ الاٹ Allotted کے ذریعے غیروں کے نام کردی جاتی ہے جسے تسلیم نہیں کرتے کھوسٹ ہرنائی میں عوام کے کوئلوں پر مختلف ناموں سے بھتہ خوری اور غیر قانونی ٹیکسز کسی صورت تسلیم نہیں۔ ان خیالات کا اظہار پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمودخان اچکزئی نے جنوبی پشتونخوا کے عوامی دورے کے دوران ضلع ہرنائی کے علاقے زردالو کلی درگئی سپلیزہ میں عوامی اجتماع جبکہ کھوسٹ میںکلی زیارت کچھ میں حاجی شیرباز خان ترین کی رہائش گاہ پر عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں پروگرام منعقد ہوا ۔ جس میں سینکڑوں کی تعداد میں عوام نے شرکت کی اور اس کے بعد شاہرگ میں عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں شاہرگ بازار سے نکل کر پارٹی چیئرمین محمودخان اچکزئی کا شاندار استقبال کیا ۔پھول نچاور کئے اور جلوس کی شکل میں شاہرگ فٹبال گراونڈ تک پہنچایا گیا ۔جس میں ہزاروں کی تعداد میں عوام نے شرکت کی شاہرگ میں باقاعدہ جلسہ عام کا آغاز حافظ آصف اللہ نے تلاوت کلام پاک سے کی۔ جلسے کی صدارت محمودخان اچکزئی نے کی اور جلسے سے پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال نے بھی خطاب کیا ۔ جلسے میں پارٹی کے مرکزی سیکرٹریز ناظم صلاح الدین اچکزئی ،عبدالحق خان ابدال، صوبائی سیکرٹری اطلاعات نصیر ننگیال، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری اقبال خان بٹے زئی ،صوبائی ڈپٹی سیکرٹری حفیظ ترین ،ہرنائی کے ضلعی سیکرٹری نعیم خان، سینئر معاون ڈسٹرکٹ چئیرمین ملک سلام ترین اور کوئٹہ کے ضلعی ڈپٹی سیکرٹری دوران خان ضلعی معاونین نے شرکت کی ۔زردالو کے پروگرام میں پشتونخوا میپ کے صوبائی صدر قہار خان ودان نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر محمودخان اچکزئی نے کہا کہ ہم ایک ایسے وقت میں عوامی رابطہ مہم کر رہے ہیں کہ افغانستان میں چالیس سالہ جنگ کے نتیجے میں آج پشتون ہر جگہ تکلیف کی زندگی گزار رہے ہیں ہم یہاں ایک مطلب اور غرض لیکر آئے ہیں اور وہ ہم سب کا مشترک ہے پشتون قوم کی عزت اور بے توقیری شریک ہے پشتون قوم جس نے تین سو سال تک ہندوستان سمیت بہت بڑے خطے پر بادشاہتیں قائم کر رکھی تھیں لیکن آج پشتون بحیثیت قوم محکومی کی زندگی گزار رہے ہیں پشتونوں کا قصور صرف یہ ہے کہ انہوں نے اپنے وطن کی ہر وقت دفاع کی ہے دنیا کے زوراوروں نے جب ایجادات کئے اور دوسرے لوگوں کے وسائل لوٹنے نکلے تو پوری دنیا کے ملکوں کو کسی نہ کسی شکل میں لوگوں نے قبضہ کیا سوائے ترکی اور ان پشتونوں کے وطن کے۔محمودخان اچکزئی نے کہا کہ افغانوں کو کوئی بھی اشرار کے نام سے نہ پکارے اور نہ ہی انہیں نکالنے اور جائیدادیں ضبط کرنے کی باتیں کریں کیونکہ جب جنرل ضیاء الحق نے کہا تھا کہ یہ اسلام کے سپاہی ہیں اور ہمارے لئے لڑ رہے ہیں انہیں مجاہدین پکارتے رہے لیکن آج کہہ رہے ہیں کہ انہیں نکالا جائے کسی صورت انہیں غیر قانونی و غیر آئینی طریقے سے نہیں نکالا جاسکتا پوری دنیا میں مہاجرین کیلئے جو قانون ہے اسی قانون کو پاکستان نے بھی ماننا ہے اور یہاں پشتونخوا وطن میں انہیں لوگ مہاجر بھی نہ کہیں بلوچ وطن سندھ یا پنجاب میں مہاجر کہا جاسکتا ہے لیکن پشتونخوا وطن میں وہ مہاجر نہیں۔ انہوں نے کہا غلامی کو اللہ پاک نے بندگی سے تعبیر کیا ہے اور قوم کا وجود مسلمہ ہے کیونکہ اللہ تعالی قران مجید میں موسی علیہ السلام سے مخاطب ہے اور کہہ رہے ہیں کہ اے موسی اپنے قوم کو فرعون کی بندگی سے نجات دلادو۔ پشتون قوم کو اللہ تعالی نے سب سے زیادہ غنی وطن دیا ہے دنیا جہان کی نعمتوں سے مالامال لیکن آج بھی پشتون دنیا بھر میں مسافری اور مزدوری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے آج بھی جنت نظیر سوات جیسے وطن کے خوبصورت نوجوان ہزاروں کی تعداد میں یہاں شاہرگ ہرنائی دکی میں کوئلے کے کانوں کے اندر ہوتے ہیں ملک انصاف کے بغیر نہیں چلائے جاسکتے بلکہ گھر میں بھی بھائیوں کے درمیان انصاف نہ ہو تو وہ گھر نہیں چل سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی بھائی چارہ یہ ہے کہ اگر آج دس ہندو دس سکھ اور دوسرے مذاہب کے لوگ کلمہ پڑھ لیں مسلمان ہوجائیں تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ کھوسٹ شاہرگ اور ہرنائی کے کوئیلوں میں وہ ہمارے شریک ہوئے محمودخان اچکزئی نے کہا کہ یہ وطن ہمارا تاریخی وطن ہے جسے نہ کسی نے ہمیں خیرات میں دیا ہے نہ ہی زکوات میں بلکہ ہمارے آباء و اجداد نے اپنے سروں کے نذرانے پیش کرکے اسے ہمارے لئے چھوڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی طاقتور قوتوں نے پشتونخوا وطن اور افغانستان کو پوری طرح دیکھ لیا ہے اور وہ ہمارے وسائل لوٹنے کیلئے کچھ بھی کرسکتے ہیں ایسے حالات میں ہمیں سب کو برملا کہنا ہوگا کہ وہ تمام قوتیں ہماری قرض دار ہیں جنہوں نے افغانستان کی بربادی میں حصہ لیا ہے محمودخان اچکزئی نے کہا کہ چمن میں ہزاروں لوگوں کے پرلت کے تمام مطالبات مان کر وہاں پر لوگوں کے آمدورفت کو کھولا جائے اور اشیاء ضروریہ سمیت کاروباری اشیاء کے لانے لیجانے پر سے پابندی ہٹائی جائے بیشک اگر یہاں کوئی غیر قانونی اسلحہ یا منشیات کا کاروبار کر رہا ہو انہیں سزا دی جائے لیکن روزمرہ زندگی کے اشیاء پر پابندیاں ہرگز قبول نہیں۔*