کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینیٹر طاہر خان بزنجو نے کہا ہے کہ بلوچستان میں کانگو وائرس کی وبا سنگین صورتحال اختیار کررہا ہے اور اس وائرس سے متاثر ہوکر ہمارے ایک نوجوان ڈاکٹر شکر اللہ بلوچ اب اس دنیا میں نہیں رہے چونکہ ہمارے بلوچستان میں نظام صحت پی آئی اے کی طرح بد حال ہے ان خیالات کااظہار طاہر خان بزنجو نے سماجی رابطے ویب سائٹ (ایکس) پر اپنی ویڈیو پیغام میں کیا انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کانگو وائرس کی وبا سنگین صورتحال اختیار کررہا ہے اور اس وائرس سے متاثر ہوکر ہمارے ایک نوجوان ڈاکٹر شکر اللہ بلوچ اب اس دنیا میں نہیں رہے چونکہ ہمارے بلوچستان میں نظام صحت پی آئی اے کی طرح بد حال ہے اس لیے ہماری گزارش یہ کہ وہ ڈاکٹرز اور وہ لوگ جو اس وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں ان کو کراچی یا اسلام آباد منتقل کیا جائے بلوچستان کے وزیر صحت کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرشکر اللہ بلوچ کی جان بچ سکتی تھی اگر اس کو وندر چیک پوسٹ پر کوسٹ گارڈ کے اہلکار کافی دیر تک اس ایمبولینس کو نہ روکتے جو ڈاکٹر شکر اللہ بلوچ کو کراچی لے جارہا تھا یہ جو بلوچستان میں چیک پوسٹیں ہیں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر ز ان سے بخوبی واقف ہیں بلوچستان میں چیک پوسٹ بھتہ خوری کا مرکز بنے ہوئے ہیں اس وقت ایک اندازے کے مطابق بلوچستان میں مختلف چیک پوسٹوں کے طول و عرض میں یومیہ 30کروڑ روپے بھتہ وصول کیا جاتا ہے اور ممکن ہیں کہ یہ اہلکار اس ایمبولینس سے بھی بھتہ وصول کرنا چاہتے تھے جو ڈاکٹر شکر اللہ بلوچ کو کراچی لے جارہا تھا بلوچستان میں وندر کا جو چیک پوسٹ ہیں یہ چیک پوسٹ کم بلکہ عزیت خانہ زیادہ ہے گھنٹوں گھنٹوں گاڑیوں کو روکا جاتا ہے بسوں کو روکا جاتا ہے ہزاروں کی تعداد میں مسافر اپنے حال سے بد حال ہوجاتے ہیں ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ اس چیک پوسٹ سے بلوچستان کے لوگوں کو نجات دلائی جائے .
.