ملک جمہوریت کی طرف گامزن ہے تو سپریم کورٹ میں بھی جمہوریت آ رہی ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس
اسلام آباد (قدرت روزنامہ) سپریم کورٹ میں سابق جج اسلام آباد ہائیکورٹ شوکت عزیز برطرفی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ ملک جمہوریت کی طرف گامزن ہے تو سپریم کورٹ میں بھی جمہوریت آ رہی ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی جس میں جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس عرفان سعادت شامل ہیں۔
دوران سماعت شوکت عزیز صدیقی کے وکیل حامد خان نے دلائل میں کہا کہ کیس میں بینچ تبدیل ہو گیا ہے، اس سے پہلے جسٹس عمر عطا بندیال بینچ میں تھے، جسٹس سردار طارق، جسٹس اعجازالاحسن بھی بینچ میں شامل تھے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس میں کہا کہ میں نے کسی کو بینچ سے نہیں ہٹایا، ہم کوشش کرتے ہیں کہ جمہوری انداز میں چلیں۔ ہم جمہوریت کی جانب گامزن ہیں، سپریم کورٹ میں بھی شروع ہو گئی ہے۔ ہم بڑی کوشش کرتے ہیں کہ متفقہ طور پر چلیں۔
وکیل حامد کان نے کہا کہ جمہوریت اس وقت مشکل میں ہے، مجھے اس بینچ کے کسی رکن پر اعتراض نہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اگر آپ کسی پر الزام لگائیں تو اس کو فریق بنائیں۔آپ نے 2 اشخاص کو فریق کیوں نہیں بنایا، اس شخص کو فریق نہیں بناتے تو اس کا نام مت لیجئے گا۔ہم مفروضوں پر کیس نہیں چلائیں گے۔
حامد خان نے عدالت کے روبرو سابق جج شوکت عزیز کی تقریر کا ٹرانسکرپٹ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ میرے مؤکل کو کہا گیا کہ اگر آپ نے ان کی خواہش کے مطابق فیصلہ سنایا تو آپ کو چیف جسٹس بنا دیا جائے گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الزامات لگا رہے ہیں تو اتنا تو ہونا چاہئے کہ ہم انہیں بھی سنیں، ہو سکتا ہے وہ آ کر تسلیم کر لے یا پھر اپنا کوئی اور موقف پیش کرے۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت کل تک کیلئے ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ شوکت عزیز صدیقی اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج تھے جنہیں برطرف کر دیا گیا تھا، ان کی درخواست کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔