پشاور ہائیکورٹ: عدلیہ کی زیر نگرانی انتخابات کرانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
پشاور (قدرت روزنامہ)پشاور ہائیکورٹ نے عدلیہ کی زیر نگرانی انتخابات کرانے سے متعلق درخواست پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔عدالت عالیہ پشاور میں کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل معظم بٹ ایڈووکیٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن عملے کو 2 ماہ پہلے تعینات کرنا ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کےلیے بروقت انتظامات نہیں کیے تو شفاف الیکشن کیسے کرائیں گے۔معظم بٹ نے یہ بھی کہا کہ پشاور ہائیکورٹ نے جوڈیشل افسران دینے سے تو انکار نہیں کیا، یہ کہتے ہیں کہ لاہور ہائیکورٹ نے انکار کیا ہے جبکہ ایسا نہیں ہے۔
وکیل نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے کہا تھا کہ جب وقت آئے تو اُس وقت آجائیں، پھر یہ نہیں گئے۔اس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) کے آرڈر پر کسی کو ابہام نہیں ہونا چاہیے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ درخواست گزار کو لگتا ہے کہ ہم نے غلط بیانی کی ہے تو سپریم کورٹ میں اعتراض اٹھائیں۔اس پر معظم بٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کہا گیا لاہور ہائیکورٹ نے پورے ملک کے لیے کیسے نوٹیفکیشن معطل کیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جمعہ کو سماعت ہو رہی تھی تو میں نے کہا تھا کہ پنجاب تک معطل ہونا چاہیے۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ جوڈیشل آفیسر کا کنٹرول ای سی پی کے پاس ہوگا، کسی الیکشن آفیسر پر اعتراض ہے تو یہ الیکشن کمیشن سے رابطہ کر سکتے ہیں۔