اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سابق نگراں وزیر کھیل بلوچستان جمال رئیسانی کا کہنا ہے کہ کیا ہمارے پیاروں کے خون کا رنگ علیحدہ ہے، ہمارے پیاروں کو دہشت گرد قرار دے کر ان کے سر میں گولیاں ماری جاتی ہیں .
اسلام آباد میں بلوچستان شہداء فورم کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جمال رئیسانی نے کہا کہ بلوچستان میں کئی قسم کے قبیلے مقیم ہیں، بلوچستان میں ان قبیلوں کو ایک دوسرے سے لڑایا جارہا ہے، ہم اس آگ میں جل رہے ہیں کہ ہمارے پیاروں کو کس نے قتل کیا .
انہوں نے کہا کہ ہمارے پیاروں کا خون ہمیں پکارتا ہے،انہیں کس نے شہید کیا، بلوچ، پنجابی اور سندھی کا خون کیا مختلف ہے، شدت پسند تنظیموں کو کس نے اجازت دی کہ ہمارے پیاروں کو ماریں .
جمال رئیسانی کا کہنا ہے کہ بلوچستان کی کہانی مکمل طور پر دکھانی چاہیے، ہمارے پیاروں کو کیوں شہید کیا گیا؟ بلوچستان میں ایک رکشہ چلانے والے کے بیٹے کو کیوں قتل کیا گیا؟ آج ہم یہاں بات کر رہے ہیں، کل ہمیں بھی ٹارگٹ کیا جا سکتا ہے .
سابق نگراں وزیر نے کہا کہ میڈیا بلوچستان کی پوری کہانی دکھائے، آدھی کہانی دکھانے سے دشمن کا فائدہ ہوتا ہے، اگر ہم اپنے شہداء کے لیے آواز نہ اٹھائیں تو ہمارا ضمیر ہمیں ملامت کرتا ہے، ہمیں رات کو نیند نہیں آتی . ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہمارے پیاروں کا خون کس کے سر جاتا ہے؟ انسانی حقوق کے علمبرداروں سے پوچھتا ہوں کیا ہمارے پیاروں کا خون اتنا سستا ہے؟ کیا ہمارے پیاروں کو تکلیف نہیں ہوتی .