شیر کی حکومت بنتی ہے تو عوام کا خون چوسا جاتا ہے، بلاول بھٹو زرداری
سرگودھا(قدرت روزنامہ) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ شیر کی حکومت بنتی ہے تو عوام کا خون چوسا جاتا ہے۔بھلوال کے صدیق شہید اسٹیڈیم میں انتخابی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت مشکلات کا سامنا ہے۔ ایک طرف ہمیں معاشی بحران درپیش ہیں، جن میں غربت ، بے روزگاری اور مہنگائی بھی شامل ہے تو دوسری جانب ہمیں جمہوری بحران کا بھی سامنا ہے۔ ہمارا پورا معاشرہ بحرانوں میں ڈوبا ہوا ہے۔
سابق وزیر خارجہ اور چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارے پرانے سیاستدان نفرت اور تقسیم کی سیاست کررہے ہیں، جس سے پورا معاشرہ تقسیم ہوگیا ہے۔ بھائی کو بھائی سے لڑوایا جا رہا ہے۔ پاکستانیوں کو آپس ہی میں لڑوایا جا رہا ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم پاکستان کو متحد کرنے کے لیے جدوجہد کریں گے۔ نفرت اور تقسیم کی سیاست کو دفن کردیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اگر الیکشن لڑ رہے ہیں تو صرف اس لیے کہ ملک کے عوام پسے ہوئے ہیں، کسان کو فصل کی قیمت نہیں ملتی، مزدور کو اس کی محنت کا صلہ نہیں ملتا، نوجوان بہنوں بھائیوں کو روزگار نہیں مل رہا۔ گزارہ کرنا مشکل ہو چکا ہے اور کسی دوسری سیاسی جماعتوں کو عوام کی ان مشکلات کا احساس تک نہیں ہے۔ انہیں اگر فکر ہے تو اس کرسی کی جس کے لیے وہ کوشش میں ہیں کہ کسی نہ کسی طرح چوتھی بار بھی اقتدار پر براجمان ہو جائیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں یہ الیکشن اس لیے لڑ رہا ہوں کہ قائد عوام شہید بھٹو نے ہمیں ایسا نظریہ اور منشور دیا ہے، شہید بے نظیر بھٹو نے ہمیں ایسا نظریہ دیا ہے جس میں تمام مسائل کا حل ہے۔ میں اپنا الیکشن گالم گلوچ کی سیاست پر تو نہیں لڑ رہا ہوں، نہ ذاتی دشمنی کا الیکشن لڑ رہا ہوں۔ میں تو اپنے منشور پر الیکشن لڑ رہا ہوں۔ ہمارے سامنے آپ کے مسائل، ملک کو درپیش چیلنجز اور غربت و مہنگائی جیسے بحران ہیں، جن کا حل نکالنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے عوام کے مسائل کو پیش نظر رکھتے ہوئے خود دس نکاتی ایجنڈا تیار کیا ہے، اگر آپ نے تیر پر ٹھپہ لگا کر پیپلز پارٹی کو کامیاب کروایا تو اس ایجنڈے پر عمل کرنا میرا آپ کے ساتھ وعدہ ہے۔ ن لیگ کے قائد نواز شریف کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو شخص چوتھی بار الیکشن لڑ کر حکومت کرنا چاہتا ہے، وہ آج تک عوام کو اپنے منشور کے بارے میں نہیں بتا سکا۔ وہ یہ بات نہیں بتا رہے کہ وہ چوتھی بار کرسی لے کر کیا کرنا چاہتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جب شیر کی حکومت بنتی ہے تو عوام کا خون چوسا جاتا ہے، کسان کا خون چوسا جاتا ہے، مزدور کا خون چوسا جاتا ہے، نوجوان کا خون چوسا جاتا ہے جب کہ ہم ان شا اللہ حکومت بنا کر اس ملک کو ترقی یافتہ بنائیں گے۔ ہم آپ کی خدمت کرنے والے ہیں۔ عوام اپنے ووٹ کو ضائع نہ کریں اپنی قسمت بدلنے کے لیے تیر پر ٹھپہ لگائیں۔
انہوں نے وعدہ کیا کہ انتخابات میں کامیاب ہوکر اقتدار میں آئیں گے تو آپ کی آمدن میں محض اضافہ نہیں بلکہ اسے دگنی کردیں گے۔ ہم ضرورت مند لوگوں کو 300 یونٹ تک بجلی مفت دیں گے۔ سندھ میں 20 لاکھ پکے گھر بنوا رہے ہیں، ملک بھر میں 30 لاکھ گھر بنوائیں گے جس کے مالکانہ حقوق خواتین کو دیں گے۔ ہم کچی آبادیوں کو مالکانہ حقوق دلوائیں گے۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں اضافے کے ساتھ ساتھ خواتین کو بلاسود قرض دلوائیں گے تاکہ وہ ملکی معیشت میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ عوام خوش حال ہوں گے تو ملک ترقی کرے گا، کسان خوش حال ہوگا تو ملک خوش حال ہوگا۔ہم کمپنیوں کی سبسڈی ختم کرکے وہی پیسہ کسان کی جیب میں ڈالیں گے۔ ان کی فصلوں کی قیمت ان کو ملنی چاہیے۔ ہمیں گندم، چینی چاول باہر سے منگوانے کی نہیں بلکہ ایکسپورٹ کرنے کی ضرورت ہے، اور ہم ایسا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ سیاست دان بیمار ہوتے ہیں تو بے چارے لندن پہنچ جاتے ہیں۔ 3 بار وزیراعظم بنے مگر اپنے لیے ایک اسپتال بھی نہیں بنا سکے۔ میں وزیراعظم بنا تو پہلے سرگودھا اور پھر رائے ونڈ میں ان کے لیے دل کے مفت علاج کا اسپتال بنواؤں گا۔