کراچی(قدرت روزنامہ)مانیٹری پالیسی مستحکم رکھے جانے کے نتیجے میں منگل کو بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا اور ڈالر کے ریٹ 281 روپے سے نیچے آگئے . مانیٹری پالیسی میں شرح سود بغیر کسی تبدیلی کے مستحکم رکھے جانے اور انتظامی اقدامات برقرار رکھنے کی بدولت منگل کو بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا جس سے ڈالر کے اوپن ریٹ دوبارہ 281روپے سے نیچے آگئے .
ایکس چینج کمپنیوں کی جانب سے ماہوار 30 سے 35کروڑ ڈالر انٹربینک مارکیٹ میں سرینڈر کیے جانے اور آئندہ ایک سے ڈیڑھ ماہ میں ڈالر کی قدر گھٹ کر 270روپے کی نچلی سطح پر آنے کی پیشگوئیاں روپے کے استحکام کا باعث بن رہی ہے .
معیشت میں زرمبادلہ کی ڈیمانڈ سپلائی کے مقابلے میں کم ہونے جیسے عوامل کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں اتارچڑھاؤ کا رحجان رہا تاہم مارکیٹ میں طلب کی نسبت رسد میں اضافے سے کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 10پیسے کی کمی سے 279 روپے 54پیسے کی سطح پر بند ہوئی، اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈیمانڈ میں کمی سے ڈالر کی قدر 23پیسے کی کمی سے 280روپے 86پیسے کی سطح پر بند ہوئی .
آئی ایم ایف سے اگلی قسط کے حصول کی تیاریوں اور دوست ممالک کے تعاون سے فنانشل گیپ میں کمی کو پورا کرنے کی حکمت عملی جیسے عوامل ڈالر کی تنزلی کا باعث ہیں . حکومت کی درآمدی ضروریات کے لیے ترسیلات زر اور برآمدی آمدنی کے تناسب سے ادائیگیوں کی حکمت عملی بھی نہ صرف زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں استحکام کا باعث بن رہی ہے بلکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس ہونے اور ڈالر کے مقابلے میں روپیہ کو تگڑا کرنے کا بھی سبب بن گئی ہے .
ماہرین کا کہنا ہے کہ برآمدی سرگرمیاں بتدریج بہتر ہونے اور ترسیلات زر کی آمد اطمینان بخش ہونے سے انٹربینک میں ڈالر کی سپلائی بھی بہتر ہورہی ہے .
ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے بتایا کہ ماضی میں جب ڈالر کے انٹربینک اور اوپن ریٹ میں 27 تا 28روپے کا نمایاں فرق پیدا ہوگیا تھا تو اس وقت ایکس چینج کمپنیاں ماہانہ 4 سے 5کروڑ ڈالرز انٹربینک مارکیٹ میں سرینڈر کررہی تھیں .
ظفرپراچہ کے مطابق اب یہ نجی ایکس چینج کمپنیاں 30 سے 35کروڑ ڈالرز ماہوار انٹربینک مارکیٹ میں سرینڈر کررہی ہیں جو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی سپلائی بڑھانے میں معاون اور روپے کی قدر میں اضافے کا سبب بن گئی ہے .