ایا ز صادق نے سپیکر قومی اسمبلی منتخب ہونےکے بعد پہلا بیان جاری کر دیا

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق نے عہدے کا حلف لینے کے بعد اجلاس کی صدارت سنبھال لی ہے تاہم اس موقع پر انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سپیکر میں اس کرسی پر ہوں اور اس کے علاوہ میں آپ کا بھائی اور دوست ہوں ، میرے 23 سالہ سیاست کے دور میں ایسی دوستیاں بنیں جو ساری عمر رہیں گی، میری حکومتی اور اپوزیشن کے بینچوں سے گزارش ہے کہ اختلاف ضرور کریں کیونکہ یہ جمہوری حسن ہے ، اختلاف ملکی بہتری کیلئے کریں، حکومت کا کام ہے کارکردگی دکھانااور ملک کو درپیش مسائل سے نکالنا اور اپوزیشن کا کام اس کی اصلاح کیلئے تنقید کرناہے .

ایا ز صادق نے قومی اسمبلی کا سپیکر منتخب ہونے کے بعد خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں اللہ کے سامنے عاجزی اور انکساری کے ساتھ سر نگوں ہوں جس نے مجھے تیسری مرتبہ اس باوقار منصب پر فائز کیا ، تیسری مرتبہ اس منصب کیلئے نامزد کرنے پر نوازشریف کا شکریہ ادا کرتاہوں انہوں نے مجھ پر اعتماد کیا، ن لیگ کے صدر شہبازشریف اور ان کے ساتھ گزشتہ پانچ سال کام کرنے کا موقع ملا، ان سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا، میں صدر آصف علی زرداری کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے تیسری مرتبہ اعتماد کے ووٹ سے نوازا، میں بلاول بھٹو کا بھی اعتماد ظاہر پر شکریہ ادا کرتاہوں .

خالد مقبول صدیقی اور ان کی جماعت کا بھی شکر یہ ادا کرتاہوں جنہوں نے مجھے دوسری مرتبہ سپیکر بنانے کیلئے ووٹ دیا .

عبدالعلیم خان ، بلوچستان عوامی پارٹی کے لیڈر خالد مگسی ، این اے 120 کے عوام اور ووٹرز کا شکریہ ادا کرتاہوں جنہوں نے مجھے اس منصب پر فائز کیا . میں عامر ڈوگر کا بھی شکریہ اداکرتاہوں جنہوں نے جمہوری عمل میں حصہ لے کر اپنا کردار ادا کیا، عامر ڈوگر نے مجھے ہمیشہ عزت دی اور بھائی کہہ کر بلایا ہے میں آپ کو بڑا بھائی بن کر دکھاوں گا .

سپیکر اسد قصیر جنہیں میں ہمیشہ سپیکر کہتاہوں ، یہاں بے شمار میرے دوست بیٹھے ہیں جن کے ساتھ سیاست سے ہٹ کر دل کا رشتہ بھی ہے ، مجھ میں اور آپ میں کوئی فرق نہیں ، میں آپ کی ہی طرح رکن اسمبلی ہوں، یہ ذمہ داری وقتی ہے ، میں بطور سپیکر پوری کوشش کروں گا کہ قانون کو ذہن میں رکھ کر اپنے فرائض انجام دوں گا .

سپیکر میں اس کرسی پر ہوں اور اس کے علاوہ میں آپ کا بھائی اور دوست ہوں ، میرے 23 سالہ سیاست کے دور میں ایسی دوستیاں بنیں جو ساری عمر رہیں گی، اختلافات اپنی جگہ لیکن عزت کا رشتہ ہمیشہ قائم رہےگا، سپیکر آفس کے دروازے آپ کیلئے کھلے ہیں، اسے اپنا ہی دفتر سمجھیں . میں یہاں 16 ویں صدی کے برطانوی سپیکر ولیم کے تاریخ الفاظ ضرور دہراوں گا" اس ایوان میں میری اپنی کوئی آنکھ نہیں جو دیکھ سکے، اور نہ ہی اپنی کوئی زبان ہے جو بول سکے ، ماسوائے اس کے کہ جو یہ ایوان مجھے دکھاتاہے اور مجھ سے بلواتاہے ، میں اس ایوان کا خادم اور وفادار رہوں گا" .

میری حکومتی اور اپوزیشن کے بینچوں سے گزارش ہے کہ اختلاف ضرور کریں کیونکہ یہ جمہوری حسن ہے ، اختلاف ملکی بہتری کیلئے کریں، حکومت کا کام ہے کارکردگی دکھانااور ملک کو درپیش مسائل سے نکالنا اور اپوزیشن کا کام اس کی اصلاح کیلئے تنقید کرناہے . آج ہمارے ملک کی سیاست میں جو تلخیاں آ گئیں ہیں وہ ملک کیلئے انتہائی نقصان دہ ہیں ، میری خواہش اور کوشش ہو گی کہ آپ سب کے تعاون سے قومی اتفائے رائے بنائیں ، دوسرے کی بات کو برداشت کریں اور ذاتی تنقید کی بجائے قومی مفاد کی بات کریں .

میری خواہش ہے کہ ملک کو درپیش مسائل پر سیاست کرنے کی بجائے مفاہت کے ساتھ ان مسائل کو حل کریں ، حکومت اور اپوزیشن گاڑی کے دو پہیے ہیں ، ان کو ساتھ بٹھانا اور مشاور کرنا میری ذمہ داری ہو گی .

. .

متعلقہ خبریں