لاہور ہائیکورٹ: سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کیخلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)لاہور ہائی کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کے خلاف درخواست دائر پر فریقین کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق جسٹس چوہدری محمد اقبال نے صاحبزادہ حامد رضا کی درخواست پر سماعت کی۔
وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ صدر کا الیکشن ہونے والا ہے، مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے اس میں ووٹ دیں گے، کل صدر پاکستان کا الیکشن ہے، آج بھی پنجاب اسمبلی کا اجلاس 3 بجے تھا لیکن صبح 9 بجے اجلاس بلا لیا گیا، مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے امیدواروں کو کسی بھی طرح کا اختیار استعمال کرنے سے روکا جائے۔
بعد ازاں عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔
عدالت نے کیس کی سماعت 13 مارچ تک ملتوی کر دی ہے۔
یاد رہے کہ آج ہی لاہور ہائی کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دی تھی۔
واضح رہے کہ آج پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کے شور شرابے میں مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان نے حلف اٹھا لیا تھا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے 21 مخصوص نشستوں اور 3 اقلیتی نشستوں پر جیت کر آنے والوں کا حلف لیا۔
اس سے ایک روز قبل (7 مارچ) چیئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے پنجاب میں مخصوص نشستیں نہ ملنے کا اقدام لاہورہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔
درخواست پر اعتراض عائد
قبل ازیں، لاہور ہائی کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ دینے کے خلاف دائر درخواست پر اعتراض عائد کردیا گیا تھا۔
سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا کی درخواست پر جسٹس عابد عزیز شیخ نے سماعت کی۔
جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیے کہ آپ کی درخواست پر اعتراضات ہیں، پہلا اعتراض مصدقہ دستاویزات لف نہ کرنے کا ہے۔
جسٹس عابد عزیز شیخ کا کہنا تھا کہ دوسرا اعتراض ہے کہ یہ متعلقہ فورم نہیں ہے، مزید کہا کہ فورم کا فیصلہ رجسٹرار آفس نہیں بلکہ یہ عدالت کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ مصدقہ دستاویزات کا اعتراض دور کر دیتا ہوں، عدالتی دائرہ اختیار کا اعتراض پھر عدالت دیکھ لے گی۔
وکیل درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت اعتراض دور کرکے فوری سماعت کرے، جس پر جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ یہ آفس کا معاملہ ہے، چیف جسٹس دیکھیں گے کب سماعت ہوگی۔
وکیل درخواست گزار اشتیاق اے خان نے بتایا کہ مسئلہ یہ ہے کہ آج حلف ہوجائے گا، چیف جسٹس نے بھی آج ہی حلف اٹھایا ہے۔
جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیے کہ چلیں آپکا نکتہ آگیا ہے، یہ چیف جسٹس کا اختیار ہے۔
بعد ازاں عدالت نے رجسٹرار آفس کی جانب سے عائد 2 اعتراضات دور کر دیے تاہم عدالت نے رجسٹرار آفس کی جانب سے عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق اعتراض برقرار رکھا۔
جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیے کہ عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق اعتراض کو جوڈیشل سائیڈ پر دیکھیں گے۔
یاد رہے کہ 7 مارچ چیئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے پنجاب میں مخصوص نشستیں نہ ملنے کا اقدام لاہورہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔
ڈان نیوز کے مطابق صاحبزادے حامد رضا نے درخواست نے ایڈووکیٹ اشتیاق اے خان کی وساطت سے دائر کی، درخواست میں الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نہ تو ٹربیونل ہے، نہ عدالت، اسمبلی میں سیٹوں کے تناسب سے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں ملنی چاہیے، سنی اتحاد کونسل نے الیکشن لڑا یا نہیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا عمل آئین میں ترمیم کے مترادف ہے، الیکشن کمیشن کا فیصلہ اپنے اختیارات سے تجاوز ہے لہذا عدالت الیکشن ایکٹ کا سیکشن 104، رول 94 خلاف آئین قرار دے۔