سردار اختر مینگل نے محمود اچکزئی کو ووٹ دیکر واضح کردیا کہ ہمارا اپنا نظریہ ہے، بی این پی
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ سردار اختر جان مینگل و پارٹی قیادت اصولی و نظریاتی سوچ پر عمل پیرا ہیں پشتونخواءملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی کو صدارتی انتخاب میں قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ووٹ دے کر اپنا وعدہ پورا کیا، صمد خان اچکزئی کے فرزند کو اولیت دے کر بلوچستان کی تاریخ کو ایک بار پھر زندہ کر دیا پارٹی کے سامنے نظریاتی جدوجہد اہمیت کی حامل ہے ترجمان نے کہا کہ چند سیاسی جماعتوں نے وعدے کر کے بھی وعدہ وفا نہیں کیا اور پھسل گئے یہ ان کی مفاد پرستانہ سیاست کا ثبوت ہے آمر یا سول ڈکٹیٹرز کی حکمرانی ہو پارٹی کو اس سے کوئی سروکار نہیں نظریات ، سوچ ، فکر کی بنیاد پر حقیقی سوچ کی اہمیت ہے ایک بار پھر بلوچ ، پشتون محکوم اقوام کی اتحاد ، یکجہتی ، رواداری کو ترجیح دے کر پارٹی نے تاریخ رقم کی پارٹی آج بھی راہشون سردار عطا اللہ خان مینگل کی نظریہ پر چل کر جدوجہد کر رہی ہے وزیراعظم کے انتخاب کے موقع پر پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے اکیلے بیٹھ کر پارلیمانی جماعتوں کے سامنے واضح کر دیا ہے کہ ہمارا اپنا نظریہ ہے جو جمہوریت ، جمہوری اداروں ، مظلوم اقوام کے حقوق کی جدوجہد پر محیط ہے صدارتی انتخاب میں پارٹی صدر اور رکن سینیٹ نے وعدے کے مطابق ووٹ کا استعمال کر کے ترقی پسند ، روشن خیال ، نظریاتی جماعتوں پر واضح کر دیا کہ جب کسی کو جو زبان دی جاتی ہے اس زبان کو پورا کرنے سے پیچھے نہیں ہٹے ترجمان نے کہا کہ 2024ئ کے جھرلو انتخابات میں بلوچستان میں جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے پیسوں نے اپنا کمال دکھایا جس کی مثال کم ملتی ہے انتخابی نتائج کو تبدیل کر کے بی این پی کے مینڈیٹ پر شب خون مارا گیا ایسے اوچھے ہتھکنڈوں کے باوجود پارٹی آج بھی غیرمتزلزل جدوجہد کررہی ہے بی این پی بلوچستان کی بڑی جماعت ہے اور یہ بخوبی علم ہے کہ عوامی طاقت کس کے ساتھ ہے ہم عوام کی طاقت پر یقین رکھتے ہیں سردار اختر جان مینگل عوام کے ہردلعزیز لیڈر ہیں ہماری بڑی کامیابی یہی ہے کہ ہم عوامی مقبولیت رکھتے ہیں انتخابی مہم کے دوران بی این پی کے علاوہ کسی سیاست جماعت نے جلسے ، کارنرزمنعقد نہیں کئے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے 50سے زائد جلسے بلوچستان میں منعقد کر کے ثابت کر دیا کہ عوامی مینڈیٹ ہمارے ساتھ ہے 8فروری کے دھاندلی زدہ انتخابات میں جو کچھ ہوا وہ بین القوامی سطح پر جگ ہنسائی کا سبب بنا ۔