آرمی چیف کی توسیع کے معاملے پر پارٹی کے اندر دو رائے تھیں

لاہور(قدرت روزنامہ) مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما جاوید لطیف نے اعتراف کیا ہے کہ آرمی ایکٹ کے حوالے سے پارٹی میں دو رائے تھیں . تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ ہم خوشیاں نہیں منا رہے بلکہ افسردہ ہیں اس بات پر کہ بدقسمتی سے ریاست اور ادارے بدنام ہو رہے ہیں .

نجی ٹی وی چینل سے گفتفو میں انہوں نے مزید کہا کہ ہم تو خوش اس وقت ہوں گے جب حکومت وقت کی نالائقیاں سامنے آتیں . یہاں تو ارشد ملک سے سزا دلا دی جاتی ہے مگر لندن کی عدالتوں سے بری ہو جاتے ہیں . آپ چند دن میں سن لیں گے کہ نواز شریف کب واپس آ رہے ہیں . آرمی چیف کی توسیع کے معاملے پر پارٹی کے اندر دو رائے تھیں . جب نوازشریف کوئی حتمی فئصلہ کر دیتے ہیں تو سب اس کو مانتے ہیں . اسی حوالے سے سینئر رہنما عارف حمید بھٹی نے کہا کہ جب مریم نواز نے آرمی چیف کی ایکسٹینشن کے حوالے سے بیان دیا تھا کہ ’میں اس گناہ میں شامل نہیں تھی‘، تو اس وقت پارٹی کے چار اہم ترین رہنما پارٹی چھوڑنے کے لیے تیار ہو گئے تھے . واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے نائب صدر ن لیگ مریم نواز نے ایک اہم بیان دیا تھا جس نے تہلکہ مچا دیا تھا . عدالت پیشی کے موقع پر صحافی نے مریم نواز سے سوال کیا کہ ایک ایکسٹینشن پہلے دی گئی تھی اور اب چئیرمین نیب کو دی جا رہی ہے اس پر کیا کہیں گی؟ جس کے بعد جواب میں مریم نواز نے کہا کہ پہلی والی ایکسٹینشن کے گناہ میں شریک نہیں تھی . صحافی نے پوچھا کہ مسلم لیگ ن نے ووٹ تو دیا تھا جس پر مریم نواز نے جواب دیا میں اُس مسلم لیگ ن میں نہیں تھی . مریم نواز کے اس بیان نے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے، اسی حوالے سے ترجمان مریم نواز محمد زبیر کا بھی ردِعمل آیا ہے . پاکستان مسلم لیگ نے کے رہنما محمد زبیر کا نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا ہے کہ مریم نواز کا بیان بالکل واضح ہے . . .

متعلقہ خبریں