تیسرا ون ڈے: 332 رنز کے ہدف کے تعاقب میں انگلینڈ کے 4 بلے باز آؤٹ ہوگئے

(قدرت روزنامہ)پاکستان نے بابر اعظم کی 158 رنز کی شاندار اننگز کی بدولت انگلینڈ کو تیسرے ون ڈے میچ میں فتح کے لیے 332 رنز کا ہدف دیا ہے جبکہ انگلینڈ نے جواب میں 20 اوورز میں 4 وکٹوں پر 151 رنز بنا لیے . برمنگھم میں 20ہزار تماشائیوں کی موجودگی میں کھیلے جا رہے سیریز کے تیسرے اور آخری ٹی20 میچ میں انگلینڈ نے ٹاس جیت کر پاکستان کو بیٹنگ کی دعوت دی .

پاکستان نے اننگز کا آغاز کیا تو پہلی ہی گیند پر امام الحق نے چوکے کے ساتھ اننگز کا آغاز کیا جبکہ وہ اسی اوور میں خوش قسمت بھی رہے کیونکہ ان کے خلاف ایل بی ڈبلیو کی زوردار اپیل مسترد کردی گئی . دونوں اوپنرز نے اسکور کو 21 تک پہنچایا ہی تھا کہ فخر زمان صرف چھ رنز بنانے کے بعد ثاقب محمود وکٹ دے بیٹھے . اس کے بعد امام کا ساتھ دینے کپتان بابر اعظم آئے اور دونوں نے ذمے دارانہ بیٹنگ کرتے ہوئے اچھی شراکت قائم کی . امام الحق نے ابتدائی دو میچوں میں ناکامی کے بعد اس میچ میں قدرے بہتر کھیل پیش کرتے ہوئے نصف سنچری مکمل کی اور کپتان کے ہمراہ 92 رنز کی شراکت قائم کی . امام 56 رنز بنانے کے بعد میٹ پارکنسن کی میچ میں پہلی وکٹ بن گئے . امام کے آؤٹ ہونے کے بعد بابر نے نئے بلے باز محمد رضوان کے ساتھ مل کر تیزی سے اسکور کو آگے بڑھانا شروع کیا اور دونوں کھلاڑیوں نے 8 کی اوسط سے رنز بناتے ہوئے سنچری شراکت قائم کی . بابر اعظم لگاتار دو میچوں میں ناکامی کے بعد ایک مرتبہ پھر پرانی فارم میں نظر آئے اور ابتدا میں سست کھیل کے بعد شاندار بیٹنگ کرتے ہوئے ون ڈے کرکٹ میں اپنی 14ویں سنچری مکمل کی . بابر اعظم اور محمد رضوان نے 20اوورز سے کم میں 179 رنز کی بہترین شراکت قائم کی اور اس شراکت کا خاتمہ اس وقت ہوا جب رضوان 58 گیندوں پر 74 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہو گئے . اس کے بعد صہیب مقصود، حسن علی اور فہیم اشرف ایک دو بڑے شاٹس لگا کر پویلین لوٹ گئے جبکہ شاداب خان اور شاہین آفریدی نے اسکور بورڈ کو زحمت نہیں دی . لیکن دوسرے اینڈ سے بابر اعظم نے بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے نہ صرف ون ڈے کرکٹ میں اپنی سب سے بڑی اننگز کھیلی بلکہ ہاشم آملہ کا تیز ترین 14 سنچریوں کا ریکارڈ بھی تور ڈالا، وہ اننگز کے آخری اوور میں 4 چھکوں اور 14 چوکوں کی مدد سے 158 رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹے . پاکستانی کپتان سے قبل ون ڈے میں تیز ترین سنچریوں کا ریکارڈ ہاشم آملہ کے پاس تھا، انہوں نے یہ اعزز 84 اننگز کھیل کر حاصل کیا تھا جب کہ بابر نے 81 اننگز میں ہی یہ ریکارڈ توڑ کر پہلی پوزیشن پر قبضہ جما لیا . اس فہرست میں تیسرے نمبر پر ڈیوڈ وارنر ہیں جنہوں نے 98 اننگز جب کہ ویرات نے 103 اننگز کھیل کر یہ اعزاز حاصل کیا تھا . پاکستان نے مقررہ اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 331 رنز بنائے، انگلینڈ کی جانب سے بریڈن کارس نے 5 وکٹیں حاصل کیں . انگلینڈ کے فل سالٹ نے پہلے اوور میں شاہین شاہ آفریدی کو 4 چوکے لگا کر دھواں دار آغاز کیا تاہم دوسرے اوور میں حسن علی نے ڈیوڈ مالان کو صفر پر آؤٹ کرکے میزبان ٹیم کے ارادوں کو روک دیا . فل سالٹ نے زیک کرالی کے ساتھ مل کر اسکور 53 رنز تک پہنچایا لیکن حارث رؤف کی گیند پر وہ اپنی وکٹ نہیں بچا سکے اور 37 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد فخر زمان کو کیچ دے کر پویلین لوٹ گئے . انگلینڈ کی تیسری وکٹ زیک کرالی کی صورت میں گری جب حارث رؤف نے ان کی جارحانہ اننگز کا خاتمہ کردیا، جس میں 7 چوکے شامل تھے . شاداب خان نے پاکستان کے خطرناک بننے والی جوڑی کو توڑتے ہوئے تجربہ کار آل راؤنڈر اور قائم مقام کپتان بین اسٹوکس کو محمد رضوان کے ہاتھوں کیچ کروا دیا . بین اسٹوکس 28 گیندوں پر 32 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے،وہ انگلینڈ کے آؤٹ ہونے والے چوتھے کھلاڑی تھے . انگلینڈ نے 20 اوورز میں 4 وکٹوں پر 151 رنز بنا لیے ہیں . جیمز وینس 37 رنز بنا کر کھیل رہے ہیں . اس سے قبل پاکستان نے سیریز ہارنے کے باوجود فائنل الیون میں کوئی تبدیلی نہیں کی جبکہ انگلینڈ نے بھی فاتح ٹیم میں تبدیلی کی ضرورت محسوس نہیں کی . میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہیں . انگلینڈ: بین اسٹوکس(کپتان)، ڈیوڈ ملان، فل سالٹ، زیک کرالی، جیمز ونس، جان سمپسن، لوئس گریگوری، کریگ اوورٹن، بریڈن کارس، ثاقب محمود اور میٹ پارکنسن . پاکستان: بابر اعظم(کپتان)، فخر زمان، امام الحق، محمد رضوان، سعود شکیل، صہیب مقصود، شاداب خان، فہیم اشرف، حسن علی، شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف . . .

متعلقہ خبریں