پنجاب

لاہور ہائیکورٹ: مینجنگ ڈائریکٹر این ٹی ڈی سی کی تعیناتی کالعدم قرار


لاہور(قدرت روزنامہ) لاہور ہائی کورٹ نے مینجنگ ڈائریکٹر نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کی تعیناتی کو کالعدم قرار دے دیا۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے 10 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا جس کے مطابق نیشنل ٹرانسمشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے ایم ڈی کے لیے اخبارات میں اشتہارات دیے گئے، جب بھرتی کا عمل شروع ہوا تو پبلک سیکٹر کمپنیز رولز 2013 نافذ العمل تھے۔
انٹرویو کے بعد این ٹی ڈی سی بورڈ نے متفقہ طور پر 3 امیدواروں کے نام وفاقی حکومت کو بھجوائے، درخواست گزار خواجہ رفعت حسن کا نام لسٹ میں پہلے نمبر پر تھا جبکہ لسٹ میں تیسرے نمبر پر موجود امیدوار رانا عبد الجبار خان کو ایم ڈی این ٹی ڈی سی تعینات کر دیا گیا۔
وزارت توانائی نے کابینہ کو لکھی گئی سمری میں کہا کہ وزیر توانائی نے امیدوار رانا عبد الجبار کا نام تجویز کیا ہے، تعیناتی کا سارا عمل کمپنیز ایکٹ 2017 اور پبلک سیکٹر کمپنیز رولز 2013 کے تحت ہوا، وفاقی حکومت نے سٹیٹ اونڈ انٹرپرائز ایکٹ 2023 نافذ کر رکھا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ مزکورہ قانون پارلیمنٹ نے 30 جنوری 2023 کو پاس کیا، وفاقی حکومت کی جانب سے ایم ڈی این ٹی ڈی سی کی تعیناتی 8 فروری کو عمل میں آئی۔
وکیل درخواست گزار کے مطابق، مزکورہ تعیناتی 2013 کے قانون کی بجائے 2023 کے قانون کے تحت ہونی چاہیے تھی، 2023 کے قانون کے مطابق سٹیٹ اونڈ انٹرپرائز کے سی سی او کی تعیناتی میں وفاقی حکومت کا اختیارات نہیں ہے۔
وفاقی حکومت اور این ٹی ڈی سی کے وکلاء کا کہنا تھا کہ 2023 کے قانون کا اس تعیناتی پر اطلاق نہیں ہوتا، وکلا کا کہنا تھا کہ تعیناتی کا عمل 2023 کے قانون کے نافذ العمل ہونے سے قبل ہی شروع ہو چکا تھا، مذکورہ قانون کا اطلاق ماضی پر نہیں ہو سکتا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ وفاقی حکومت اور این ٹی ڈی سی کے وکلا کی اس دلیل میں وزن نہیں ہے، عدالت این ٹی ڈی سی کے موجودہ ایم ڈی کی تعیناتی کو کالعدم قرار دیتی ہے، 2023 کے قانون کے مطابق این ٹی ڈی ایس کا بوڈر ایم ڈی کی تعیناتی کے عمل کا آغاز کر سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں