افغانستان پر پاکستان کے مؤقف کو دنیا مان رہی ہے، طاہر محمود اشرفی

(قدرت روزنامہ)وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بین المذاہب علامہ طاہر محمود اشرفی کا کہنا ہے کہ افغانستان پر پاکستان کے مؤقف کو دنیا مان رہی ہے . تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بین المذاہب علامہ طاہر محمود اشرفی نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ کیا ہے کہ ماہ ربیع الاول اور ربیع الثانی میں ملک بھر میں سیرت مصطفیﷺ کے خطبات ہوں گے .

انہوں نے کہا کہ عورت کے حقوق، دہشت گردی، عقیدہ ختم نبوت، مدینہ طرز ریاست پر سیرت مصطفیﷺ کی روشنی میں اقدامات موضوع خطابات ہوں گے، دو اسلامی مہینے کے آٹھ جمعات میں تعلیمات حجاب اور تعلیمات نبی کی روشنی پر بات ہوگی . طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ جب عمران خان ریاست کی بات کرتے ہیں تو کیا خود مدینہ کی ریاست کے لئے تیار ہوں گے، عمران خان صاحب مدینہ کی ریاست میں کردار موزن کا کردار ادا کررہے ہیں، سیرت طیبہ کی روشنی میں مدارس و اسکولوں سمیت ملک بھر میں تقریری مقابلے ہوں گے . معاون خصوصی برائے بین المذاہب کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت شکر گزار چھ سو طلبہ کو اسکالر شپ دی گئی ہے جو سعودیہ میں یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کریں گے، سعودی عرب نے تیل پر بھر بھی بھرپور تعاون کیا ہے، بارہ سال بعد کویت نیٹ ورکنگ سمیت دیگر شعبوں میں پاکستانی وہاں جارہے ہیں . انہوں نے کہا ہے کہ افغانستان پر پاکستان کے مؤقف کو دنیا مان رہی ہے، سعودی عرب بھی مضبوط اسلامی ملک کا قیام افغانستان میں چاہتا ہے، دنیا افغانستان سے بیٹھ کر مسائل کو حل کرے . طاہر اشرفی کا کہنا ہے کہ سات سے نویں کتاب تک سیرت مصطفیﷺ کو پڑھایا جائے گا، یکسان نظام تعلیم میں ایک جملہ بھی کسی فرقہ کے خلاف نہیں ہے، اٹھارہ سال سے کم عمر والا مسلمان نہیں ہو سکتا ایسا کوئی قانون نہیں آرہا مذہب کے نام پر سیاست کی جارہی ہے . انہوں نے کہا ہے کہ نظام عدل میں اصلاحات وقت کی ضرورت اسلامی نظریاتی کونسل نے کام کیا ہوا ہے، تمام ریاستی معاملات پر اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر میکانزم بنایا جارہا ہے . طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی سب سے زیادہ توجہ مہنگائی پر ہے یہ مسئلہ ضرور حل ہوگا، سود سے نظام سے نجات ہر پاکستانی آزادی چاہتا ہے جس کی کوششیں ہورہی ہیں . وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بین المذاہب علامہ طاہر محمود اشرفی نے مزید کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ جو افغانستان کے ساتھ ہوا ہے اس پر اسے رونے کا حق تودیں آپ بھارت کو مارتے بھی ہو رونے بھی نہیں ہونے دیتے، ذبیح اللہ افغانستان کے ترجمان ہیں انہیں پاکستان سے ترجمان کی ضرورت نہیں ہے، افغانستان کو پاکستان سے کسی ترجمان کی ضرورت نہیں ہے . . .

متعلقہ خبریں