اسلام آباد (قدرت روزنامہ) سانحہ 9؍ مئی کے حوالے سے جمعرات کو شہباز شریف کابینہ نے نگراں حکومت کی تیار کردہ جس رپورٹ پر بحث و مباحثہ کیا؛ اس میں سفارش کی گئی ہے کہ 2023ء میں پیش آنے والے پی ٹی آئی کے فوجی تنصیبات پر حملوں جیسے واقعات اور پرتشدد حملوں کی روک تھام کیلئے ضروری ہے کہ آئین میں ترامیم کے ساتھ مختلف قوانین میں کچھ تبدیلیاں کی جائیں تاکہ سرخ لکیر کو عبور کرنے والے لوگوں کو عبرت کی مثال بنایا جا سکے .
آئین کے بنیادی حقوق کا اطلاق مسلح افواج کے ارکان پر نہیں ہوتا جبکہ جو لوگ فوج یا عسکری تنصیبات پر حملہ کرتے ہیں ان کے بارے میں اس آرٹیکل میں کوئی ایسی وضاحت موجود نہیں .
رپورٹ میں دہشت گردی کی تعریف میں ہنگامہ آرائی اور مخصوص مقامات بشمول فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچانے کی شمولیت کا بھی مطالبہ کیا گیا .
رپورٹ میں پاکستان آرمی ایکٹ، تعزیراتِ پاکستان، انسداد دہشت گردی ایکٹ اور فوجداری قانون میں ترمیم (خصوصی عدالت) ایکٹ، ہتک عزت کے قوانین، پبلک آرڈر آرڈیننس کی بحالی، ضابطہ فوجداری اور قانونِ شہادت میں تبدیلیوں کی بھی تجویز دی گئی ہے .