بلوچستان میں لوگوں کو لاپتا اور مسخ شدہ لاشیں ملنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، امیر جماعت اسلامی

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ملک اور صوبوں میں فارم 47 کے تحت بننے والی حکومتیں جعلی ہیں چہروں کی تبدیلی سے مسلط کردہ لوگ تبدیل ہوں گے جب تک لوگوں کو حقوق نہیں ملتے اس وقت تک مسائل کا حل نا ممکن ہے اور یہ حل نظام کی تبدیلی سے ہوگا بلوچستان رقبے کے اعتبار سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے اسی طرح لوگوں کے دل بھی بڑے ہیں لوگوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے اگر کسی پر الزام ہے تو اس کے خلاف عدالت اور قانون کے مطابق کارروائی کی جائے جماعت اسلامی بلوچستان کے لوگوں کی نمائندگی کرتے ہوئے بلوچستان کا مقدمہ مینار پاکستان پر لڑے گی تاکہ بلوچستان کو اس بحرانی کیفیت سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے . ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کی شام کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے سبزہ زار پر استقبالیہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا جلسہ سے امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی ،اراکین بلوچستان اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن بلو؛چ، عبدالمجید بادینی ضلعی امیر حافظ نور علی، مولانا عبدالکبیر شاکر، ڈاکٹر عطاالرحمن ، عبدالمتین اخوندزادہ سمیت دیگر رہنماﺅں نے بھی خطاب کیا .

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اس وقت ملک جن مسائل سے دوچار ہے اس کی بنیادی وجہ یہاں عدل و انصاف کے نظام کا نہ ہونا ہے جس وعدے کی بنیاد پر یہ ملک بنا وہ وعدہ دراصل یہاں پر اسلامی نظام نافذ کرنا تھا جو درحقیقت عدل وانصاف کا نظام ہے اسلام تمام اقوام کو ایک لڑی میں پروتا ہے عدل و انصاف نہ ہونے کی وجہ سے ملک کا ایک حصہ ہم سے جداہوا مشرقی پاکستان کے لوگوں نے پاکستان کے قیام کیلئے بھر پور جدوجہد کی تھی مگر عدل و انصاف نہ ہونے کی وجہ سے ملک دو لخت ہوا انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام کے وقت جو وعدے مسلمانوں نے کئے گئے اگر ان پر عملدرآمد ہوتا تو آج ملک نہ تو مسائل سے دوچار ہوتا نہ یہاں پر اتنی مشکلات اور پریشانیاں ہوتیں آج بھی سب ملک کی ترقی چاہتے ہیں مگر بد قسمتی سے حکمرانوں نے ہمیشہ اپنے مفادات کو ترجیح دی گزشتہ عام انتخابات میں جس بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی اس کی مثال بھی نہیں ملتی بار بار نتائج تبدیل ہوتے رہے اور پھر فارم 47اور 49کے تحت من پسند لوگوں کو کامیاب کرایا گیا ، وفاق ، سندھ ، بلوچستان اور پنجاب میں من پسند لوگوں کو لایا گیا ، خیبر پختونخوا میں بھی کچھ کیا گیا ہوگا ، ایسی جماعتیں بھی ہیں جن کو چند ہزار ووٹ ملے مگر انہیں بھی قومی اسمبلی میں 17 اور سندھ اسمبلی میں 25 نشستیں دی گئیں ، فارم 47 کے تحت جیتنے والے حقیقی نمائمدئے نہیں ، ایسے کامیاب ہونے والوں کا طبقہ ہمیشہ سے یہاں موجود رہا ہے جنہوں نے ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کی حمایت سے اقتدار کاحصہ بن کر ملک اور صوبے کے وسائل پر قبضہ کیا ہمیں آپس میں اتحاد اور اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے حقوق حاصل کرنا ہونگے اور ایسے لوگوں اور طبقے کا راستہ روکنا ہوگا جو مظلوم عوام کو ان کے حق سے محروم کرتے اور انہیں آپس میں تقسیم کرتے ہیں . انہوں نے کہا کہ بلوچستان جس طرح رقبے کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے اسی طرح دل کے حوالے سے بھی یہ بڑا صوبہ ہے جسے اللہ تعالی نے تمام قدرتی معدنیات سے نوازاہے یہاں کے عوام محنت کش ہیں مگر معدنی وسائل اور اپنی جفاکشی کے باوجود تمام سہولیات سے محروم ہیں1952میں یہاں سے گیس نکلی مگر آج تک یہاں کے عوام اس سہولت سے محروم ہیں قدرتی وسائل سے مالا مال سرزمین کے اوپر بسنے والے لوگ اگر بنیادی سہولت سے محروم ہونگے تو ملک کیسے ترقی کرے گا ہم عدل و انصاف اور برابری پر یقین رکھتے ہیں غاصبوں کی کبھی تابعداری نہیں کی اور نہ کبھی کرسکتے ہیں متحد ہوکر ہی عوام کے حقوق غصب کرنے والوں کا راستہ روک سکتے ہیں . انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے جماعت اسلامی بلوچستان کا مقدمہ مینار پاکستان پر لڑے گی سردار ،خان، چوہدری، وڈیرے ،سرمایہ دار اور ڈکٹیٹر سب عوام کو تقسیم کرتے ہیں . انہوں نے کہا کہ امن سب کی ضرورت اور ہم نے ہمیشہ امن کی بات کی ہے امن کے بغیر ترقی ممکن نہیں اور امن کاقیام ان کی ذمہ داری ہے جن کے پاس طاقت ہے ہم اپنے لوگوں کے حقوق پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرسکتے انہوں نے کہا کہ لوگوں کو لاپتہ کرنے سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا کمیشن کی رپورٹ کے مطابق ڈھائی ہزار افراد لاپتہ ہیں جبکہ یہاں لوگ بتاتے ہیں کہ ان کی تعداد کہیں زیادہ ہے کوئی 10سال تو کوئی 15سال سے لاپتہ ہے ایک لاش ملنے پر تمام لاپتہ افراد کے خاندان پریشانی کا شکار ہوجاتے ہیں ان پر کیا گزرتی ہوگی یہ وہی جانتے ہیں لوگوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے اگر کسی پر کوئی الزام ہے تو اس کیلئے عدالت اور قانون موجود ہے . انہوں نے کہا کہ اسلام میں قومیت یا قبائل صرف تعارف کیلئے ہیں مگر یہاں پر قوم پرستی کے نعرہ لگانے والوں نے عوام کیلئے کچھ نہیں کیا ہم کسی قوم یا قبیلے کے خلاف نہیں مگر ایسے لوگوں کی بات کرتے ہیں جو اپنے مفادات کیلئے لوگوں کو تقسیم کرتے ہیں ہم سب کو دین اسلام کی بنیاد پر متحد کرکے آگے بڑھیں گے . انہوں نے کہا کہ اس وقت خطے کی جو صورتحال کا اس میں ہمیں مزید دوستوں کی ضرورت ہے نہ کے دوستوں کو دشمن بنائیں حکمران ہمسایہ ممالک ایران، افغانستان اور چین سے تعلقات کو مزید بہتر بنائیں دہشت گردی سب کیلئے خطرناک ہے خطے میں امن کے قیام کیلئے حکمرانوں کو بڑھ کر کردار ادا کرنا چاہیے افغانستان کی حکومت سے برابری کی بنیاد پر بات کی جائے اگر سی پیک پر چین کے کوئی تحفظات ہیں تو انہیں آگے بڑھ کر دور کیا جائے سی پیک پاکستان کی ضرورت ہے اس کے تحت سب سے پہلے بلوچستان میں ترقی ہونی چاہیے ہندوستان سے تعلقات بہتر بنانے کی بات کی جارہی ہے ہم کسی ملک کے خلاف نہیں مگر بھارت نے کشمیر میں ظلم کی انتہا کردی ہے ہزاروں کشمیریوں کو شہید اور کشمیر کی حیثیت تبدیل کردی ہے حکمران کشمیر کا مقدمہ لڑنے کی بجائے کس منہ سے بھارت سے تعلقات کی بات کررہے ہیں ہمیں وسط ایشیا کے ممالک کی طرف بڑھنا چاہیے روس سے تعلقات کو بہتر بنایا جائے کشکول اٹھا کر قرضوں کیلئے پھرنے کی بجائے اللہ تعالی نے بلوچستان کو جو معدنی وسائل دیئے ہیں انہیں استعمال میں لاکر پاکستان اور بلوچستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جائے معدنی وسائل کو استعمال میں لانے کیلئے ازسر نو پالیسی بنائی جائے ہم چاہتے ہیں کہ بلوچستان ترقی کرے بلوچستان میں سولر پارک بنائے جائیں تاکہ توانائی کے بحران پر قابو پایا جاسکے . . .

متعلقہ خبریں