اسلام آباد

پاکستانیوں کیلئے بہت سی تعلیمی خوشخبریاں، گوگل ٹیم اگلے ماہ آئے گی: وزیر تعلیم


لاہور(قدرت روزنامہ)وزیر تعلیم رانا سکندر حیات کی لندن میں برٹش کونسل کے چیف، اسلامک ورلڈ ایجوکیشنل، سائنٹیفک اینڈ کلچرل آرگنائزیشن (آئیسکو) کے ذمہ داران اور گوگل عہدیداران سمیت مختلف ممالک کے وزرائے تعلیم کے ساتھ نشستیں ہوئیں جن میں سائنس و ٹیکنالوجی، سٹم، ڈیجیٹل تعلیمی منصوبوں میں تعاون، شعبہ تعلیم میں تحقیق، جدت اور اساتذہ کیلئے جدید بنیادوں پر تربیتی پروگرامز لانے سمیت بیشتر متعلقہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
عالمی تعلیمی فورم کے اجتماع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے رانا سکندر حیات نے اسلامی قیادت کے سامنے کشمیر اور فلسطین کے بچوں کے محفوظ تعلیمی مستقبل کی بابت بھی سوال اٹھاتے ہوئے استفسار کیا کہ مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے بچوں کا تعلیمی مستقبل خطرے میں ہے لیکن اسلامی برادری کا کردار کہیں دکھائی نہیں دے رہا۔ مقبوضہ کشمیر میں سکول پر پابندی جبکہ فلسطین میں سکولوں کو مسمار کیا جا رہا ہے لیکن ہماری اسلامی قیادت خاموش ہے۔ وزیر تعلیم نے ایجوکیشن ورلڈ فورم کے پلیٹ فارم سے اس ضمن میں مشترکہ کردار ادا کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ اس فورم سے فلسطین و کشمیر کے بچوں کی تعلیم کی بحالی اور محفوظ مستقبل کے حوالے سے آواز بلند نہ کی گئی تو یہ بہت بڑی زیادتی ہوگی۔
وزیر تعلیم پاکستان میں ڈیجیٹل انقلاب لانے کے حوالے سے گوگل عہدیداران کے ساتھ سیر حاصل مشاورت بھی کی جبکہ چیف آف برٹش کونسل، آئیسکو اور گوگل نے رانا سکندر حیات کے تعلیم دوست اقدامات کو سراہا اور ان کے تعلیمی ویژن کی تعریف و تحسین کی۔ اس موقع پر رانا سکندر حیات نے پاکستان کیلئے بہت سی تعلیمی خوشخبریاں لانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ گوگل کے ساتھ مضبوط شراکت داری اور جدید آئی ٹی کورسز مفت کروانے پر اتفاق ہوا ہے۔ گوگل فار ایجوکیشن کی ٹیم اگلے ماہ پاکستان آئے گی جس کے بعد مزید پیش رفت کی جائے گی۔ طلبہ کو موجودہ دور کے جدید علم سے روشناس کروانے کیلئے ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے۔
مختلف ممالک کے وزرائے تعلیم و سیکرٹری تعلیم سے ملاقاتوں کے حوالے سے وزیر تعلیم پنجاب کا کہنا تھا کہ عالمی تعلیمی فورم میں دیگر ممالک کے وزرائے تعلیم سے تجربات کے تبادلے پر اتفاق ہوا ہے۔ایجوکیشن ورلڈ فورم میں تعلیم کے میدان میں جدت اور عالمی رجحانات پر بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے۔ اس فورم سے حاصل ہونے والے تجربات کی روشنی میں جدید رجحانات کے مطابق عصر حاضر کے علوم کو ڈھالیں گے۔

متعلقہ خبریں