بشکیک واقعہ؛ ‘پی ٹی آئی کی فیک نیوز پر ملک کو 10 لاکھ ڈالر کا نقصان ہوا’
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سینئر صحافی اعزاز سید نے کہا کہ جب کرغزستان کے شہر بشکیک میں فساد شروع ہوا تو کچھ پاکستانی طلبہ کے مرنے اور بعض کے زخمی ہونے کی خبریں بھی چلائی گئیں جبکہ اصل میں کرغزستان میں مصری طلبہ اور مقامی کرغز نوجوانوں کے مابین خواتین کے معاملے پر کوئی جھگڑا ہوا تھا اور یہ کوئی بہت بڑا فساد نہیں تھا۔
بشکیک میں مقامی اور مصری طلبہ کے مابین لڑکیوں کے معاملے پر جھگڑا ہوا۔ سوشل میڈیا پر ایک خاص سیاسی جماعت کی جانب سے فیک نیوز پھیلائی گئی کہ وہاں مقیم پاکستانی طلبہ کی جانوں کو خطرہ ہے اور حکومت کچھ نہیں کر رہی۔ حکومت نے اپنے سفیر کی ہدایات کو نظرانداز کرتے ہوئے پھرتیاں دکھائیں اور طلبہ کو نکالنے کے لیے 12 چارٹرڈ طیارے کرغزستان روانہ کر دیے۔ ساڑھے 4 ہزار طلبہ کو وطن واپس لانے اور گھروں تک پہنچانے میں لگ بھگ 10 لاکھ ڈالر خرچ ہوئے۔ یہ کہنا ہے سینئر صحافی اعزاز سید کا۔
یوٹیوب چینل پر اپنے پروگرام ‘ٹاک شاک’ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جب کرغستان کے شہر بشکیک میں فساد شروع ہوا تو وہاں موجود پاکستانی سٹوڈنٹس کی جانب سے شور اٹھنے لگا، طلبہ کی جانب سے بند کمروں میں ویڈیوز بنا کر بھیجی گئیں کہ ہمیں بہت خوف محسوس ہو رہا ہے اور ہمیں مار دیا جائے گا۔ کچھ پاکستان طلبہ کے مرنے اور بعض کے زخمی ہونے کی خبریں بھی چلائی گئیں جبکہ اصل میں کرغزستان میں مصری طلبہ اور مقامی کرغز نوجوانوں کے مابین خواتین کے معاملے پر کوئی جھگڑا ہوا تھا اور یہ کوئی بہت بڑا فساد نہیں تھا۔ سوشل میڈیا پر بالکل جھوٹی خبریں چلائی جا رہی تھیں اور یہ سارا پروپیگنڈا ایک خاص سیاسی جماعت کی طرف سے کیا گیا۔
اعزاز سید نے بتایا کہ کرغزستان میں تقریباً 10 سے 11 ہزار پاکستانی طلبہ و طالبات مقیم ہیں جن میں سے بیش تر میڈیکل کی تعلیم لے رہے ہیں۔ جب یہ جھگڑا شروع ہوا تو وہاں مقیم پاکستانی سٹوڈنٹس کی جانب سے شور ہونے لگا کہ یہاں ہماری جانوں کو خطرہ ہے۔ ان خبروں کی بنیاد پر حکومت پاکستان گھبرا گئی اور تحقیق کیے بغیر پھرتیاں دکھانے لگی حالانکہ کرغزستان میں موجود پاکستانی سفیر نے وزیر اعظم شہباز شریف کو بتا دیا تھا کہ سوشل میڈیا پر اس سارے واقعے کو جس انداز میں رپورٹ کیا جا رہا ہے کرغزستان میں حالات اتنے خراب نہیں ہیں۔ اس کے باوجود وزیر اعظم صاحب نے حکم دے دیا کہ آپ پاکستانی طلبہ کو وہاں سے فوراً نکالنے کی منصوبہ بندی کریں۔
وزیر اعظم کی پھرتیوں کے نتیجے میں حکومت پاکستان نے فوراً 12 چارٹرڈ طیارے بشکیک روانہ کیے۔ ہمارا ایک جہاز کرغزستان میں کئی گھنٹوں تک ہوا میں ہی اڑتا رہا لیکن اسے لینڈ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ بیش تر پاکستانی طلبہ و طالبات ایئرپورٹ پر پہنچ گئے کہ کیونکہ وہ سمجھ رہے تھے حالات بہت خراب ہو گئے ہیں حالانکہ ایسا کچھ بھی نہیں تھا۔ اس فساد کے نتیجے میں ایک بنگالی سٹوڈنٹ ضرور جاں بحق ہوا۔ دو تین پاکستانی سٹوڈنٹ زخمی ہوئے۔ ایک سٹوڈنٹ کو ویڈیو میں دکھایا گیا کہ وہ زخمی ہے اور ہسپتال میں داخل ہے جبکہ اصل میں وہ دمے کا مریض تھا اور اس واقعے سے ایک ہفتہ قبل ہسپتال میں داخل ہوا تھا۔ زخمیوں سے متعلق بھی غلط انفارمیشن دی گئی۔
حکومت پاکستان کی جانب سے جو 12 چارٹرڈ طیارے کرغزستان روانہ کیے گئے انہوں نے 4500 کے قریب پاکستانی طلبہ کو کرغزستان سے پاکستان پہنچایا۔ ایک چارٹرڈ طیارے پر اس آپریشن کے دوران 12 سے ساڑھے 12 ہزار ڈالر کا خرچ آیا۔ کرغزستان میں کچھ پاکستانی غیر قانونی طور پر بھی مقیم تھے۔ ان میں سے ہر پاکستانی کے لیے حکومت نے الگ الگ 350 ڈالر وہاں کی حکومت کو دیے۔ پھر پاکستان آنے کے بعد ان طلبہ کو کھانا دیا گیا اور گھر تک کے ٹکٹ حکومت نے کروا کر دیے۔ اس طرح کم سے کم پاکستانی حکومت کے اس آپریشن پر 7 سے 10 لاکھ ڈالر خرچ ہوئے۔ یہ سارا خرچ حکومت پاکستان کو فیک نیوز کی بنیاد پر اٹھانا پڑا۔
دوسری جانب بھارت کے کرغزستان میں 19 ہزار طلبہ موجود تھے مگر بھارتی سفارت خانے نے پریس ریلیز جاری کی کہ کرغزستان میں کوئی مسئلہ نہیں ہے اور طلبہ کو یہاں سے نکالنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ بھارت کے علاوہ دیگر کئی ملکوں کے طلبہ بھی کرغزستان میں زیر تعلیم ہیں مگر کسی ایک بھی ملک کے طلبہ کرغزستان چھوڑ کر نہیں گئے۔ پاکستانی طلبہ میں سے بھی بیش تر وہ واپس آئے ہیں جو پہلے سے چوتھے سمیسٹر میں زیر تعلیم تھے جبکہ پانچویں سے نویں سمیسٹر کے طلبہ اور وہ سٹوڈنٹس جو ہاؤس جاب کر رہے ہیں وہ اس وقت بھی کرغزستان میں موجود ہیں۔
اعزاز سید نے بتایا کہ اس تمام تر واقعے کے دوران مجھ سے بھی بہت سارے لوگ رابطہ کر کے پوچھتے رہے کہ کرغزستان میں کیا ہو رہا ہے۔ اب اصل صورت حال پتہ چل گئی ہے کہ یہ سب کچھ فیک تھا۔ حکومت پاکستان کی حالت دیکھیں کہ آپ کا مقامی مشن کہہ رہا ہے کہ صورت حال اتنی ہنگامی نہیں لیکن آپ پھر بھی طیارے بھیج رہے ہیں۔
اس پر ساتھی اینکر فخر درانی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے لوگ جب بھی سوشل میڈیا پر اس طرح کا پروپیگنڈا کرتے ہیں تو حکومت کے ہاتھ پاؤں پھول جاتے ہیں اور وہ فوری ردعمل دینا شروع کر دیتی ہے۔ کرغزستان والے معاملے پر بھی پی ٹی آئی کی جانب سے پروپیگنڈا کیا گیا کہ وہاں یہ ہو رہا ہے، وہ ہو رہا ہے، ہمارے بچے مر رہے ہیں اور حکومت کچھ کر ہی نہیں رہی۔ حکومت اس پروپیگنڈا کی زد میں آ گئی اور ملک کا اتنا نقصان ہوا۔