اس موقع پر پیش قرار داد میں کہا گیا کہ ماشکیل شہر میں ایران سے اشیا خورونوش اور دونوں طرف آباد خاندانوں کی سہولت کیلئے راہداری کے اجرا کو یقینی بنانے کیلئے مزہ سر کراسنگ پوائنٹ کو بلا تاخیر کھولا جائے . کاروباری سرگرمیوں کو بحال کرتے ہوئے گزشتہ پانچ سال سے بند زیرو پوائنٹ کو کھولا جائے . قانونی گزر گیٹ میں اتوار کی چھٹی ختم کی جائے . نوکنڈی ٹو ماشکیل سڑک کی تعمیر میں سست روی کا نوٹس لے کر تعمیراتی کام کی رفتار تیز کی جائے . . .
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)جیسا کہ آپ سب کے علم میں ہے کہ پاک ایران بارڈر پر واقع واشک کے تحصیل ماشکیل میں پاک ایران بارڈر کی طویل بندش طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں کی آمد کی وجہ سے راستوں کے بند ہونے سے پیدا ہوتے سنگین صورتحال کے ساتھ ماشکیل کی آبادی کو درپیش مسائل و مشکلات سے تنگ آ کر اہالیان ماشکیل نے پرامن احتجاج کا سلسلہ شروع کیا، چار بجے اس بابت 22 اپریل کو ماشکیل شہر میں احتجاجی کیمپ لگا کر شٹر ڈاﺅن اور پیہہ جام ہڑتال کی لیکن کہیں سے کوئی شنوائی نہیں ہوئی چنانچہ حکام بالا کی توجہ حاصل کر کے مسائل حل کرنے کی غرض سے ماشکیل تا کوئٹہ پیدل لانگ مارچ کا آغاز کیا، شدید گرمی میں دشوار گزار اور صحرا و بیاباں عبور کر کے 700 کلو میٹر پیدل لانگ مارچ کر کے کل شام پہنچے، ہمارا مارچ پرامن اور مطالبات جائز و جمہوری ہیں، ہم صوبائی حکومت سے آپ صحافی حضرات کے توسط سے پر زور اپیل کرتے ہیں کہ وہ ماشکیل کے عوام کو درپیش مسائل و مشکلات کو ترجیحی بنیادوں پر فوری طور پر حل کریں . ہم طویل مصائب جھیل کر کوئٹہ تک پہنچے ہیں اور ہم اپنے جائز مطالبات کی عملی منظوری تک اپنا احتجاج نہ صرف جاری رکھیں گے بلکہ اگر ہمارے جائز مطالبات منظور کرنے میں کوتاہی سے کام لیا گیا تو ہم اپنے احتجاج میں وسعت اور شدت لا کر ریڈ زون میں بھوک ہڑتالی کیمپ لگائیں گے، اس سے متعلق کسی قسم کا نہ خوشگوار واقعہ پیش آیا تو ذمہ دار صوبائی حکومت ہوگی .
متعلقہ خبریں