اس سے قبل ڈی سی ہاو¿س میں ایک مزاکراتی ٹیم نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما صبغت اللہ شاہ جی اور عارف غلام کی سربراہی میں ڈپٹی کمشنر کیچ سے مزاکرات کیے جس میں اسسٹنٹ کمشنر تربت حسیب شجاع اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر خلیل مراد نے حصہ لیا جب کہ رسالدار میجر لیویز عبدالسلام زامرانی بھی موجود تھے . ڈپٹی کمشنر کیچ ابراہیم اسماعیل نے متاثرہ خاندانوں کو احتجاج ختم کرکے تین دنوں میں انہیں لاپتہ افراد کے بارے میں پیش رفت سے آگاہ کرنے کی یقین دہانی کرائی . اس کے بعد احتجاجی کیمپ میں عارف غلام، صبغت اللہ شاہ جی،اسسٹنٹ کمشنر تربت حسیب شجاع اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر خلیل مراد نے مشترکہ پریس کانفرنس میں مزاکرات کی کامیابی کا اعلان کرتے دھرنا اور کیمپ ختم کرنے کا اعلان کیا . فیملی ممبران نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے اگلے تین دنوں میں بلیدہ سے جبری لاپتہ کیے گئے 12 خاندانوں کی بازیابی کے لیے اہم پیش رفت کی یقین دہانی کرائی ہے اس لیے ہم اپنا احتجاج ختم کرکے واپس جارہے ہیں اگر. تین دنوں میں انتظامیہ اپنا وعدہ پورا کرنے میں کامیاب نہ ہوئی تو ہمارا اگلا لائحہ عمل اس سے زیادہ سخت ہوگا . . .
تربت(قدرت روزنامہ)ڈپٹی کمشنر کیچ آفس کے مرکزی گیٹ پر پانچ دنوں سے جاری دھرنا مذاکرات کے بعد ختم، ضلعی انتظامیہ نے لاپتہ افراد کی فیملی سے تین دن کی مہلت مانگ لی . بلیدہ سے لاپتہ کیے گئے دس خاندانوں نے پانچ دنوں کے بعد ڈپٹی کمشنر کیچ کی آفس کے مرکزی گیٹ کے سامنے اپنا احتجاجی کیمپ ڈپٹی کمشنر کیچ ابراہیم اسماعیل کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد ختم کرنے کا اعلان کیا ہے .
متعلقہ خبریں