پسنی میں مسلح گروہوں کی موجودگی، حکومت سرکوبی کرے، مولانا ہدایت الرحمن
پسنی(قدرت روزنامہ)ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمان کی پسنی میں کی مسلح گروہوں کی سرکوبی کے لیے آئی جی بلوچستان سے اپیل۔ پسنی میں مختلف مسلح گروپوں کی موجودگی اور علاقے میں پھیلتے ہوئے خوف و ہراس کے پیش نظر ایم پی اے گوادر مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے فوری اقدامات کے لیے آئی جی بلوچستان عبدالخالق شیخ سے رابطہ کیا۔ اطلاعات کے مطابق، پسنی میں چند مسلح گروہ سرکاری و غیر سرکاری سرپرستی میں سرگرم ہیں، جو مقامی آبادی کے لیے شدید خطرات پیدا کر رہے ہیں۔ مولانا ہدایت الرحمان نے آئی جی بلوچستان سے مطالبہ کیا کہ ان مسلح گروہوں کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کی جائے تاکہ علاقے میں امن و امان بحال ہو سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ حکومت کو ان عناصر کی سرکوبی میں سنجیدگی دکھانی چاہیے جو عوامی سلامتی کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ آئی جی بلوچستان عبدالخالق شیخ نے ایم پی اے گوادر کو یقین دہانی کرائی کہ پسنی میں موجودہ صورتحال کے پیش نظر فوری ایکشن لیا جائے گا اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ان مسلح گروہوں کے خلاف بھرپور کارروائی کریں گے۔ علاقے کے مکینوں نے بھی ایم پی اے گوادر کے اس قدم کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ حکومت کی طرف سے فوری ایکشن سے علاقے میں جلد امن و امان بحال ہو جائے گا۔ دریں اثنا بلوچستان کے ساحلی شہر پسنی میں حالیہ دنوں میں نامعلوم مسلح افراد کی شام کے وقت گشت سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، ان مسلح گروہوں نے متعدد سینئر صحافیوں کو ہراساں کرنے کی کوشش کی ہے، جبکہ ایک معروف بلوچی زبان کے شاعر کو دھمکیوں کا سامنا ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق، ان مسلح افراد کی موجودگی اور ان کے حرکات نے شہریوں کو غیر محفوظ بنا دیا ہے۔ شام ہوتے ہی یہ افراد باہر نکلتے ہیں اور شہریوں کو ہراساں کرنے لگتے ہیں۔ جب چند مقامی صحافیوں اور شہریوں نے ان کی ان سرگرمیوں کو بے نقاب کرنے کی کوشش کی، تو انہیں مختلف طریقوں سے دھمکایا گیا اور ہراساں کیا گیا۔ گزشتہ شب، ایک سینئر صحافی کو اس کے گھر تک تعاقب کرنے کی بھی کوشش کی گئی۔ ان واقعات نے شہر کی امن و امان کی صورتحال پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ پولیس کی موجودگی میں ان نامعلوم مسلح افراد کی موجودگی اور ان کے آزادانہ حرکات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پولیس انتظامیہ اس حوالے سے مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ شہریوں اور صحافیوں نے اعلیٰ حکومتی حکام اور آئی جی پولیس بلوچستان سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پسنی پولیس کو پابند کیا جائے کہ وہ ان نامعلوم مسلح گروہوں کے خلاف سخت اقدامات کریں تاکہ شہر کو ایک بار پھر بدامنی کا شکار ہونے سے بچایا جا سکے۔ پسنی میں پہلے بھی ایک ڈاکو گینگ کا قبضہ رہا تھا جس نے کئی بے گناہوں کو قتل کیا، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان جیسے سنگین جرائم کیے۔ ان مسائل سے نمٹنے میں پولیس کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اب، دوبارہ مسلح افراد کی شہر میں موجودگی نے شہریوں کو خوفزدہ کر دیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ایک پرامن شہر دوبارہ بدامنی کی طرف جا سکتا ہے۔