پاکستان خطرناک حالات کا سامنا کررہا ہے ،بدترین غربت کسی بھی وقت عوام کو سخت احتجاج پر مجبور کرسکتی ہے، ،محمودخان اچکزئی

کوئٹہ(قدرت روزنامہ) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے زیر اہتمام 7اکتوبر 1983کے شہدا جمہوریت کی 38ویں برسی کے موقع پر ملک میں آئین کی بالادستی ،پارلیمنٹ کی خودمختیاری ، عدلیہ ومیڈیا کی آزادی ، ملک کی معاشی زبوحالی ، سخت ترین مہنگائی ، بدترین بیروزگاری کے عنوان کے تحت عظیم الشان سیمینار پشتونخوامیپ کے محبوب چیئرمین اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے مرکزی نائب صدر محمود خان اچکزئی کی زیر صدارت منعقد ہوا . جس سے محمودخان اچکزئی ، نیشنل پارٹی کے صدر سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ، جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل سنیٹر مولانا عبدالغفور حیدری ،پارٹی کے سینئر ڈپٹی چیئرمین مختار خان یوسفزئی ،پاکستان یونین آف جرنلسٹ کے صدر شہزادہ ذوالفقار ، بی این پی کے مرکزی نائب صدرملک عبدالولی کاکڑ، مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر جمال شاہ کاکڑ ، سپریم کورٹ کے سینئر وکیل نصیب اللہ ترین ایڈووکیٹ، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے صوبائی رہنماء عصمت اللہ سالم ، قومی وطن پارٹی کے رہنماء جلیل خان بازئی، چیئرمین بین الصوبائی رابطہ کمیٹی راحب خان بلیدی ایڈووکیٹ، مرکزی انجمن تاجران کے صدر عبدالرحیم کاکڑ نے خطاب کیا .

جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری ورکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خا ن زیرے نے سرانجام دیئے اورتلاوت کلام پاک کی سعادت مولانا محمد ذاکرنے حاصل کی . تلاوت کے بعد ہرنائی میں زلزلے کے باعث ہونیوالے شہدا کی مغفرت اور زخمیوں کی صحتیابی کیلئے اجتماعی دعا کی گئی . سیمینار سے پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنی جانب اور اپنی تمام پارٹی کی جانب سے تمام پارٹیوں اور تنظیموں کا مشکور ہوں جنہوں نے ہماری دعوت کو قبول کرتے ہوئے اس سیمینار میں بھرپور شرکت کی . انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک ایسے غلط دوہرائے پر کھڑا ہے کہ اس میں صحیح اور کام کی بات کرو تو بھی کسی کو قبول نہیں لیکن ہماری تربیت بھی ایسی ہوئی ہے اور ایسے مدرسے میں تعلیم پائی ہے کہ وطن پر کسی کی غلط بالادستی اور عوام پر ظلم وجبر کرنے اور حملہ آور ہونیوالوں کیخلاف لڑنا اور جدوجہد کرنا ہماری پہچان ہے اور وہ بھی دلائل اور عدم تشدد کے ذریعے اس جدوجہد کو ہمیشہ جاری رکھاہے . اور جب فرنگی سامراج یہاں آئے تو ہمارے اکابرین اور ہمارے غریب عوام نے ہی ان کی بالادستی کو چیلنج کیا ، 1929میں اس وقت کے برٹش بلوچستان جو 1886میں پاک وہند کا پہلا چیف کمشنر صوبہ بنا تھا اور اس میں مکمل اکثریت ان پشتون علاقوں کی تھی جو انگریز نے تیسرے انگریز افغان جنگ میں افغانستان سے کاٹے تھے پر مشتمل تھااور بعد میں کچھ بلوچ علاقے انگریز نے پٹے پر لیکر اس میں شامل کیئے . کے علاقے گلستان سے تین نوجوان محمد ایوب خان اچکزئی، عبدالسلام خان اچکزئی اور عبدالصمد خان اچکزئی گرفتار ہوئے . جس کی بنیادی وجہ عبدالصمد خان اچکزئی کی اپنے مسجد میں قرآن مجید کا ترجمہ کرکے لوگوں کے سامنے بیان کرنا تھااور وہ اپنے حالات زندگی میں لکھتے ہیں کہ میرا کوئی سیاسی استاد نہیں تھا اور یہ میرے اپنے وجود کے اندر کی روشنی تھی کہ ہماری ملت کی تباہی وبربادی کی وجہ خارجی انگریزکی حکمرانی ہے . اور اس سے نجات حاصل کیئے بغیر ترقی وخوشحالی ممکن نہیںاور اس گرفتاری کے خلاف مولوی خیر محمد کی سربراہی میں قبائلی افراد نے پہلی سیاسی اغواء کیا جس میں دو فوجی انگریز آفیسر اور ایک خاتون شامل تھی . اور اسی جدوجہد کو آگے بڑھاتے ہوئے سردار یوسف عزیز مگسی ، عبدالرحمن بگٹی ، عبدالعزیز کرد ، جام نور اللہ سمیت مختلف لوگ شامل ہوئے پھر انجمن وطن کا قیام اور استقلال اخبار کا اجراء ہوا اور یہ جدوجہد ایسے گھمبیر حالات میں آگے بڑھا جب فرنگی سامراج کے کیخلاف بولنے والا کوئی نہیں تھا اور ان سب کے باوجود اب بھی ہمیں انتہائی غلط الفاظ سے یاد کیاجاتا ہے اور بے سروپا الزامات عائدکرکے تاریخ اور حقائق کو مسخ کیا جاتا ہے لیکن ہم نے اس وطن اور اس کی مٹی سے محبت کی ہے اور اس پر کوئی سودا بازی کسی بھی صورت نہیں کرینگے . انہوں نے کہا کہ وطن کی محبت ایمان کا حصہ ہے اور شاعر کہتا ہے کہ حضرت یوسف ؑ مصر کے بادشاہ ہوتے ہوئے اپنے گائوں کنعان کو یاد کرتے ہوئے ان کے فقیر ہونے پر ترجیح دیتا تھا . انہوں نے کہاکہ پاکستان بھی ہمارا وطن ہے اور پاکستان تب ہی زندہ آباد ہوگا جس میں قوموں کی برابری پر ایسے فیڈریشن کی تشکیل ہو جس میں پشتون بلوچ سندھی سرائیکی اور پنجابی اقوام کو اپنے وسائل پر واک واختیار حاصل ہو ، آئین کی حکمرانی ہو ، پارلیمنٹ کی بالادستی ہو اور ملک کے خارجہ وداخلہ پالیسیاں منتخب پارلیمنٹ کے تابع ہو اور ہر ادارہ آئین کے دائرے میں رہ کر اپنی ذمہ داریاں سرانجام دیتی ہو جبکہ آج ملک یک وتنہا ہے اور ہم اس ملک اور خطے کو کسی سیاستدان ، جرنیل ، مُلا اور صحافی کے کہنے پر جنگ میں دھکیلنے نہیں دینگے بلکہ ہرصورت اس کو بچائیںگے . انہو ںنے پی ڈی ایم کے بننے کے وقت چارٹر کے بنیادی نکات سیمینار میں پڑھتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کے اس اعلامیہ کو بنیاد بناکر جمہوری جدوجہد کے ذریعے ہی ملک کو تمام بحرانوں سے نجات دلایا جاسکتا ہے . انہوں نے 7اکتوبر 1983کے شہدا کے سانحہ کی تاریخ بیان کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کے رہنماء ممتاز عالم دین مولانا امروٹی نے ضیائی مارشلاء کے نظر بندی کے باوجود سندھ سے کوئٹہ آکر سریاب کے ایک مدرسے میں ملاقات کیاور کہا کہ ضیائی مارشلاء کے حکام سندھ کے عوام پر غیروں کے ایجنٹ کے بے بنیاد الزامات لگاکر قتل کررہے ہیں ہمیں آپ سے آواز بلند کرنے کی امید ہے اور اس کے بعد کوئٹہ میں تاریخی مظاہرہ اور جلوس ہوا جس میں چار کارکن شہید ہوئے . میں تمام سیاسی جمہوری پارٹیوں اور تنظیموں سے اپیل کرتا ہوں اور ان سب نے وعدہ کرنا ہوگا کہ اس جمہوری جدوجہد کی کامیابی کے بعد پہلا کام یہ ہوگا کہ ہر مارشلاء میں جن جج صاحبان نے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کیا اور اپنے بچوں کا رزق کا ذریعہ کھوکر گمنامی میں چلے گئے ان سب کو جمہوریت کے ہیروز قرار دیکر ان کی اولادوںکی مالی مدد کی جائیگی . .

متعلقہ خبریں