بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافہ، صارفین پر 600 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈال دیا گیا
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)مہنگائی میں پِسے عوام کے لیے ایک اور بری خبر ہے کہ وفاقی کابینہ نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کی منظوری دے دی ہے، جس سے صارفین پر 600 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑگیا ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 5.72 روپے فی یونٹ اضافے کی منظوری دی ہے، نیبر نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کی سمری وفاقی کابینہ کو ارسال کی تھی
نیپرا نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کا فیصلہ مالی سال 2024-25 کے لیے اور بجلی ٹیرف میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی 2024 سے کرنے کا فیصلہ دیا گیا تھا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق نیپرا نے بجلی کا اوسط بنیادی ٹیرف 29.78 سے بڑھا کر 35.50 روپے فی یونٹ منظور کیا تھا، اب وفاقی کابینہ نے بھی اس کی منظوری دے دی ہے۔
نیپرا کی توثیق کے بعد حکومت بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر کیا گیا ہے، آئی ایم ایف کے مطالبے کو پورا کرنے کے لیے حکومت کو 10 جولائی سے قبل بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافہ کرنا تھا۔
بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کا صارفین پر تقریباً 600 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔
بجلی کے بل کو کیسے کیلکولیٹ کیا جارہا ہے؟
پاکستان میں جہاں بجلی کی قیمت سے ہر شخص پریشان ہے، وہیں بجلی کے بل پر حساب کتاب بہت سے افراد کے لیے معمہ بن چکا ہے۔ بجلی کے بلوں میں بھاری ٹیکسز اور خاص طور پر بجلی کے فی یونٹ پر قیمت میں اضافہ سمجھنا بہت سے لوگوں کے لیے مشکل ہوچکا ہے۔
بجلی کے بل میں اضافے کے حوالے سے ہر دوسرا شخص شکایت کرتا نظر آرہا ہے۔ لیکن شاید وہ اس بات سے ناواقف ہیں کہ ایک بھی یونٹ بڑھ جانے پر بجلی کے بل میں خاطر خواہ اضافہ ہوجاتا ہے، مگر یہ بھی درست ہے کہ ہر فرد کے لیے اس عمل کو سمجھنا تھوڑا مشکل ہے۔
اسی حوالے سے عوام کی الجھن کو دور کرنے کے لیے وی نیوز نے اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) کے ڈائریکٹر پبلک ریلیشن عاصم نذیر راجا سے بجلی کے بل کو سمجھنے کی کوشش کی تاکہ عام لوگوں تک تفصیلات پہنچائی جاسکیں۔
انہوں نے وی نیوز کو بتایا کہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو مختلف سلیبز اور کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اور ان کیٹگریز میں پروٹیکٹڈ، ان پروٹیکٹڈ صارفین شامل ہیں۔ جبکہ ان کے بل میں اضافہ یا کمی ان کیٹیگریز پر ہی منحصر ہے۔
’دراصل پروٹیکٹڈ صارفین وہ ہوتے ہیں جو ماہانہ 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرتے ہیں، اور ان کی 200 یونٹ استعمال کرنے کی 6 ماہ کی ہسٹری برقرار ہو۔ جبکہ ان پروٹیکٹڈ صارفین وہ ہیں جو ماہانہ 200 یونٹ سے زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں۔ یا وہ افراد جو بے شک پروٹیکٹڈ ہیں لیکن 6 ماہ کے دوران کسی ایک بھی مہینے میں ان کا بل 200 یونٹ کے بجائے 201 یونٹ پر بھی چلا جائے تو ایسے صارفین بھی ان پروٹیکٹیڈ کیٹیگری میں چلے جاتے ہیں، جس سے ان کے بل پر عائد دیگر ٹیکسز بھی بڑھ جاتے ہیں۔
پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے فی ٹیرف کی قیمت
انہوں نے مزید بتایا کہ بجلی کے فی ٹیرف کی قیمت کا تعین بھی انہی کیٹیگریز اور سلیبز پر ہوتا ہے۔ یاد رہے کہ پروٹیکٹڈ صارفین میں 50 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو لائف لائن صارفین کہا جاتا ہے۔ جنہیں بجلی کے فی یونٹ کی قیمت 3.95 یعنی تقریباً 4 روپے پڑتی ہے۔ انہی لائف لائن صارفین میں کچھ صارفین جو 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرتے ہیں انہیں بجلی کا فی یونٹ 7.74 روپے کا پڑتا ہے۔ جبکہ 200 یونٹس استعمال کرنے والے صارفین کے لیے فی یونٹ بجلی کی قیمت 10.6 روپے ہے۔
واضح رہے کہ اس فی یونٹ بجلی کی قیمت میں ٹیکسز شامل نہیں ہیں۔
ان پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے فی ٹیرف کی قیمت
ان پروٹیکٹڈ صارفین میں اگر کوئی پروٹیکٹڈ صارف منتقل ہوتا ہے تو اسے 100 یونٹ استعمال کرنے پر فی یونٹ 16.48 روپے کا پڑے گا۔ اسی طرح اگر کوئی صارف مسلسل 5 مہینے تک 100 یونٹ استعمال کرتا رہا ہے۔ اور چھٹے مہینے میں اگر 101 یونٹ استعمال کرلیے تو وہ پروٹیکٹڈ کیٹیگری سے ان پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں شامل ہوجائے گا، یوں اسے بجلی کا فی یونٹ 10.6 روپے کے بجائے 22.95 یعنی تقریباً 23 روپے کا پڑے گا۔
اسی طرح ان پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں 201 سے 300 یونٹ کے درمیان بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے فی یونٹ 27.14 روپے کے حساب سے بل آئے گا۔
301 سے 400 یونٹ استعمال کرنے والے افراد کے لیے فی یونٹ 32.03 روپے کے حساب سے بل کی کیلکلولیشن کی جاتی ہے۔
صرف ایک یونٹ، 400 کے بجائے 401 یونٹ استعمال کرنے سے بجلی کا فی یونٹ 32.03 کے بجائے 35.25 روپے کا پڑے گا۔ اور 401 سے 500 تک یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے فی یونٹ 35.25 روپے ہے۔
501 سے 600 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بجلی کے فی یونٹ کی قیمت 36.66 روپے ہے۔ جبکہ 601 سے 700 یونٹ ماہانہ استعمال کرنے والوں کے لیے بجلی کا فی یونٹ 37.80 روپے ہے۔ اور 700 سے زیادہ یونٹ استعمال کرنے والے افراد کے لیے فی یونٹ 42.72 روپے ہے۔
یاد رہے کہ ان یونٹس میں ٹیکسز شامل نہیں ہے۔ اور ان پروٹیکٹڈ صارفین پر ٹیکسز بھی پروٹیکٹڈ صارفین کے مقابلے میں زیادہ ہیں، مگر واضح رہے کہ ایک بھی یونٹ بڑھ جانے سے بجلی کے فی یونٹ کی قیمت میں اضافہ ہوجاتا ہے، نا صرف اضافہ بلکہ کیٹیگری بھی بدل جاتی ہے۔
ان پروٹیکٹڈ صارف پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹیگری میں کیسے منتقل ہوسکتا ہے؟
اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی ان پروٹیکٹڈ صارف پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹیگری میں شامل ہونا چاہتا ہے تو اس کے لیے یہ چیز ضروری ہے کہ وہ کم از کم 6 مہینے تک بجلی کا استعمال 200 یونٹ تک محدود کردے۔ جب مسلسل 6 مہینے تک وہ بجلی کے 200 یونٹ استعمال کرتا رہے گا تو وہ پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹیگری میں شامل ہوجائے گا۔
بجلی کے بل میں کون کون سے ٹیکسز عائد کیے جاتے ہیں؟
بجلی کے بل میں جنرل سیلز ٹیکس، ٹی وی فیس، فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز، فنانس چارجز اور کواٹرلی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ چارجز شامل ہوتے ہیں۔ لیکن یہ تمام ٹیکسز پروٹیکٹڈ صارفین پر عائد نہیں کیے جاتے۔ پروٹیکٹڈ کیٹیگری کے صارفین کے بل میں صرف جنرل سیلز ٹیکس، فنانس چارجز اور کواٹرلی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ چارجز عائد کیے جاتے ہیں۔
اسی طرح ان پروٹییکٹیڈ صارفین کے بل میں جنرل سیلز ٹیکس، فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز، فنانس چارجز اور کواٹرلی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ چارجز کے علاوہ ٹی وی فیس بھی ٹیکس کی مد میں لی جاتی ہے۔
لیکن واضح رہے کہ ان ٹیکسز کی شرح بھی پروٹیکٹڈ یا ان پروٹیکٹڈ صارف کے استعمال کیے گئے یونٹس پر ہوتی ہے۔ مطلب یہ کہ جتنے یونٹس ایک شخص استعمال کرے گا۔ اس کے بل میں ٹیکسز کی شرح بھی اسی کی بنیاد پر لگائی جاتی ہے۔