کوئٹہ سیف سٹی پروجیکٹ ایک دہائی بعد بھی نامکمل کیوں؟
کوئٹہ (قدرت روزنامہ)بلوچستان میں بڑھتی دہشت گردی کے پیش نظر حکومت بلوچستان کی جانب سے کوئٹہ کو کیمروں کے ذریعے مانیٹر کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کوئٹہ سیف سٹی پروجیکٹ کا اعلان کیا گیا تھا تاہم 10 برس گزرجانے کے باوجود وہ منصوبہ اب بھی نامکمل ہے۔
سنہ 2014 میں اس پروجیکٹ کا پی سی 1 تیار کرگیا جس میں کوئٹہ بھر میں 1400 سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کے لیے 1 ارب 74 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا۔
اس دوران 4 سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود پروجیکٹ پر کسی قسم کا کام نہیں ہوا جس کےبعد سنہ 2018 میں سیف سٹی پروجیکٹ کے لیے 2 ارب 48 کروڑ روپے رکھے گئے لیکن سال 2021 تک بھی منصوبے پر کوئی خاطر خواہ کام نہیں ہوسکا۔
اس کے بعد تیسرا پی سی 1 تیار کیا گیا جس میں اس پروجیکٹ کی لاگت 3 ارب 577 کروڑ روپے تک جا پہنچی تاہم اس بار منصوبے کے حوالے سے شہر کے مرکزی علاقوں میں کام شروع تو ہوا لیکن مکمل نہ ہو سکا ایسے میں گزشتہ برس اس پروجیکٹ کو مکمل کرنے کے لیے چوتھا پی سی 1 تیار کیا گیا جس میں اس پروجیکٹ کے لیے 7 ارب 445 کروڑ روپے رکھے گئے۔
کوئٹہ سیف سیٹی پروجیکٹ کی لاگت کئی گناہ بڑھ گئی لیکن سال 2024 کا نصف گزر جانے کے باوجود یہ پروجیکٹ اب تک پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا ہے۔
کوئٹہ سیف سٹی پروجیکٹ کے چیف آپریٹنگ آفیسر عدیل اکبر کے مطابق گزشتہ 6 ماہ سے سیف سٹی پروجیکٹ پولیس کے حوالے کیا گیا ہے۔ پروجیکٹ کے تحت 1400 کیمرے لگانے تھے جن میں سے 800 کیمرے نصب کیے جاچکے ہیں۔ کوئٹہ کے 6 داخلی اور خارجی راستوں پر کیمرے اور اسیکینرز لگائے گے جبکہ کوئٹہ میں سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت لگائے گئے کیمرے کراچی اور لاہور میں لگے کیمروں سے زیادہ جدید ہیں۔
عدیل اکبر نے بتایا کہ سیف سٹی پروجیکٹ کا 80 فیصد مکمل کر چکے ہیں جو 800 کیمروں کی بات ہو رہی ہے وہ مختلف کھمبوں پر مختلف زاویوں پر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے پروجیکٹ کی تاخیر کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ اس کی تکمیل میں بہت سی رکاوٹوں کا سامنا تھا لیکن اب ہم اس پروجیکٹ کو مکمل کرنے جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس پروجیکٹ میں 200 سے 400 کیمرے اضافی بھی رکھیں گے تاکہ خرابی کی صورت میں انہیں تبدیل کیا جاسکے۔
ذرائع کے مطابق سیف سٹی پروجیکٹ میں تاخیر کی ایک بڑی وجہ کرپشن ہے۔ ہر گزرتے وقت کے ساتھ بلوچستان میں چہرے بدلتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے سیاسی استحکام نہیں آسکا اس کے علاوہ ٹھیکیداروں کی نا اہلی اور کرپشن نے جہاں اس منصوبے کی لاگت میں اضافہ کیا وہیں اس کی تاخیر کا بھی سبب بنے۔