لاہور (قدرت روزنامہ) ملک بھر میں آٹا ملز مالکان کی ہڑتال تیسرے روز میں داخل ہوچکی ہے جس کے باعث مقامی مارکیٹوں کو آٹے کی ترسیل بند ہونے سے قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہوگیا ہے .
جیو نیوز کے مطابق ملز مالکان نے ود ہولڈنگ ٹیکس کے خلاف مطالبات تسلیم کیے جانے تک ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے جس سے آٹے کی ملز میں تالے لگ گئے اور کام بند ہوگیا ہے، کام بند ہونے کی وجہ سے مقامی مارکیٹوں کو آٹے کی ترسیل بند ہونے سے قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے .
اس حوالے سے آٹا ملز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اب تک ان سے حکومت نے کوئی رابطہ کیا ہے .
دوسری جانب ملک کے دیگر شہروں کی طرح کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں تمام فلور ملز بند ہیں،گندم کی پسائی بند ہونے سے مارکیٹ میں آٹا سپلائی رک گئی ہے، کوئٹہ شہر کی تمام فلور ملز سے آٹے کی پسائی اور سپلائی معطل ہونے کے بعد آٹے کی قیمتوں 200 سے 1000 ہزار روپے تک کا اضافہ ہوگیا ہے .
ادھر فلور ملز کے ہڑتال کے اثرات کھانے پینے کے ہوٹلوں اور تندور والوں پر بھی پڑنا شروع ہوگئے ہیں . تندور مالکان کا کہنا ہے کہ پہلے سے مہنگائی مزدوری،گیس اور بجلی کے بلوں کی وجہ سے پریشان ہیں، اب آٹے کی قیمتوں میں اضافے سے ان کا کاروبار اور متاثر ہو کر رہ گیا ہے، ایسے میں روٹی کی قیمتیں بڑھانے پر مجبور ہیں .
ادھر چیئرمین ایف بی آر نے کہا ہےکہ آٹا ملز مالکان کی سیلز دستاویزی ہو جائے گی جس کی وجہ سے ان میں ڈر اور خوف ہے، آٹا مل والے اربوں کماتے ہیں اسی لیے ان پر ٹیکس بڑھایا .
. .