بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگیاں بلوچستان کے حالات خراب کرنے کی سازش ہے، بی ایس او پجار
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بی ایس او پجار کے مرکزی چیئرمین بوہیر صالح بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان سمیت پاکستان کے مختلف وحدتوں میں بلوچ نوجوانوں کو جبری گمشدگیوں کا سامنا ہے، ان جبری گمشدگیوں کی پیچھے حکمرانوں اور اسلام آباد کی اسٹیبلشمنٹ کی خواہش شامل ہے، مرکزی چیئرمین نے مزید کہا کہ اگر اسلام آباد اور پنجاب کے حکمران یہ سمجھتے ہیں کہ بلوچستان میں لوگوں کو لاپتہ کر کے وہ بلوچستان کے ساحل و وسائل کی لوٹ مار کر کے اس ملک کے مقتدر قوتوں کی عیاشیاں پوری کریں گے تو یہ اس ریاست کے مقتدرہ اور حکمرانوں کی احمقانہ خواہش کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہوسکتا، ملک کی مقتدر قوتیں غداری کے سرٹیفکیٹ جاری کر کے لوگوں کو جبری گمشدگی کا شکار بناتی ہیں مگر ریاست مملکت خداد کی 76 سالہ تاریخ پر اگر تبصرہ کیا جائے تو آج ریاست مملکت خداد معاشی دیوالیہ پن کا شکار ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو قوتیں اس ریاست میں غداری کے سرٹیفکیٹ جاری کرتی ہیں بنیادی صورت میں ان کے کردار پر نظر دوڑائی جائے تو وفادری والے آثار کم دکھائی دیتے ہیں، انہوں نے بلوچ نوجوانوں کو جبری گمشدگیوں کو بلوچ کش پالیسیوں کا تسلسل قرار دیتے ہوئے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ریاست مملکت کے حکمران طاقت ور قوتوں کے ایما پر دانستہ طور پر بلوچستان میں پرامن سیاسی ماحول کو خراب کررہے ہیں پر امن احتجاج عوام کا بنیادی آئینی حق ہے، اس کے باوجود پرامن احتجاجوں پر ریاستی جارحیت ریاستی اداروں اور موجودہ حکمرانوں کردار ان کے حکمرانی کے مذموم مقاصد کو عیاں کرتا ہے، مرکزی چیئرمین نے مزید کہا کہ بلوچستان میں ریاستی اداروں کی سرپرستی میں لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہے، دانستہ طور پر بلوچستان میں حالات کشیدہ کرنے کی ایک سازش رچائی جا رہی ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ بلوچستان میں جمہوری جدوجہد اور پرامن احتجاج کے راستہ روکنے کے نتائج بھیانک ہوں گے۔ مرکزی چیئرمین بوہیر صالح نے مزید کہا کہ حکمران ہوش کے ناخن لیں اور بلوچستان میں ریاستی ظلم و جبر اور جبری گمشدگیوں کی پالیسی پر نظر ثانی کریں کیونکہ بلوچستان اور بلوچ ایک دوسرے کے ساتھ لازم وملزوم ہیں۔ آخر میں مرکزی چیئرمین نے کہا کہ سیاسی کارکنان اور تمام لاپتا افراد جو عقوبت خانوں میں ہیں کی بازیابی کو یقینی بنایا جائے۔