کیا امریکا افراتفری کی طرف بڑھ رہا ہے؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)امریکا میں رواں سال 5 نومبر کو صدارتی انتخابات ہونے جارہے ہیں، الیکشن مہم کے دوران سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جوبائیڈن پر معمولی برتری حاصل ہے۔
ایک سروے سے ظاہر ہوا ہے کہ ریپبلکن صدارتی امیدوار ٹرمپ کو امریکی صدر ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جوبائیڈن پر معمولی سبقت حاصل ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت کی شرح 43 فیصد جبکہ صدر جوبائیڈن کی مقبولیت کی شرح 41 فیصد ہے۔
مقبولیت میں یہ معمولی برتری ظاہر کرتی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے نے ان کے لیے ووٹروں کے جذبات میں کوئی بڑی تبدیلی پیدا نہیں کی ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے اور رائے عامہ کے جائزے کی ایک ماہر کمپنی ’اپسوس‘ کی جانب سے کرائے گئے ایک مشترکہ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکیوں کو خدشہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کے بعد ان کا ملک کنٹرول سے باہر ہوتا جا رہا ہے، اور ان میں یہ خدشات جنم لے رہے ہیں کہ 5 نومبر کے انتخابات میں مزید سیاسی تشدد بھڑک سکتا ہے۔
سروے کے 80 فیصد ووٹرز نے کہا کہ وہ اس بیان سے متفق ہیں کہ “ملک کنٹرول سے باہر ہو رہا ہے۔
اس سروے میں امریکا بھر سے 1202 بالغ امریکیوں کو شامل کیا گیا ہے،جن میں 992 رجسٹرڈ ووٹرز بھی شامل تھے۔
سروے میں شامل افراد میں تقریباً 84 فیصد نے کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ انتخابات کے بعد انتہا پسند، تشدد کی کارروائیاں کریں گے، یہ شرح مئی میں کرائے گئے اس سروے کے نتائج سے زیادہ تھی جس میں 74 فیصد ووٹرز میں یہ خوف ظاہر ہوا تھا۔
امریکا میں سیاسی تشدد کے خدشات میں اس کے بعد نمایاں اضافہ ہوا جب 6 جنوری 2021 کو جوبائیڈن کے مقابلے میں ٹرمپ کی انتخابی شکست کو پلٹنے کی کوشش میں ٹرمپ کے ہزاروں حامیوں نے امریکی کیپیٹل پرحملہ کیا، حملے کے روز 4 افراد ہلاک ہوئے تھے اور ایک پولیس اہلکار بھی مارا گیا تھا۔
دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کی کوشش کی خبر میڈیا کی شہ سرخیوں میں چھائی ہوئی ہے اور اس نے ان کے کچھ قدامت پسند مسیحی حامیوں میں اس بحث کو ہوا دی ہے کہ ان کی حفاظت خدا نے کی تھی۔
سروے میں شامل 65 فیصد افراد نے کہا کہ خدا نے ڈونلڈ ٹرمپ کی حفاظت کی ہے اور 11 فیصد ڈیمو کریٹس نے اس سے اتفاق کیا۔