خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں بدامنی، بنوں میں امن مارچ کے دوران فائرنگ
بنوں (قدرت روزنامہ)بنوں پولیس کے ترجمان نے کہا ہے کہ شہر میں امن مارچ کے دوران ہوائی فائرنگ کی گئی ہے جس میں ایک شخص ہلاک جبکہ 15 زخمی ہو گئے ہیں۔ترجمان نے بتایا کہ فائرنگ کرنے والوں کا تعین تاحال نہیں کیا جا سکا اور بیشتر افراد بھگڈر مچنے سے زخمی ہوئے۔
دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بعد ضلع بنوں کے عمائدین اور شہری آج جمعے کو امن مارچ کا انعقاد کر رہے ہیں جبکہ مارکیٹس اور تجارتی مراکز بند ہیں۔خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں دہشت گردی کے واقعات میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے سوموار 15 جولائی کو کینٹ پر دہشت گردوں کا حملہ ہوا جس میں 8 سکیورٹی اہلکار ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔ اس واقعے کے اگلے روز 16 جولائی کو ڈیرہ اسماعیل خان کے نواحی علاقے میں رورل ہیلتھ سنٹر پر دہشت گردوں نے حملہ کیا۔ حملے میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے 2 خواتین اور 2 بچوں سمیت 5 افراد جان سے گئے۔
بدامنی اور دہشت گردی کی اس لہر کی وجہ سے بنوں تحریک امن پاسون کے عمائدین کی جانب سے 19 جولائی کو امن مارچ کی کال دی گئی جس میں تمام سیاسی رہنما، سماجی شخصیات اور تاجر برادری کو شرکت کی دعوت دی گئی جبکہ اتوار 21 جولائی کو بنوں میں امن کے نام پر جرگہ بھی منعقد کیا جائے گا۔
بنوں تحریک امن پاسون کے رہنما ملک اعجاز کے مطابق ’امن مارچ کے لیے مکمل شٹر ڈاؤن کی کال دی گئی جس میں تاجر برادری کا مکمل تعاون حاصل ہے اس کے لیے تمام سیاسی و سماجی لوگ بھی اس احتجاج کو کامیاب بنانے کی یقین دہانی کرا چکے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پریس کلب کے سامنے سے ریلی نکالی جائے گی۔ تمام شہریوں کو اپنے ساتھ سفید جھنڈے لانے کی ہدایت کی ہے۔ ملک اعجاز کے مطابق امن مارچ میں تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام بھی شرکت کریں گے۔ امن پاسون مارچ کے منتظمین نے بتایا کہ مارچ میں صرف ایک مطالبہ کیا جائے گا اور وہ ہے امن۔
’ہمارا مطالبہ ہوگا کہ امن کی خاطر بلا تفریق عسکریت پسند گروپوں کا صفایا کیا جائے اور جو عناصر دہشت گردی میں ملوث ہیں انہیں بے نقاب کیا جائے۔‘انہوں نے مزید بتایا کہ اتوار کے دن امن جرگہ منعقد کیا جائے گا جس میں بنوں کے عمائدین اور سیاسی رہنما متفقہ قرارداد منظور کریں گے۔
سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی زاہد اکرم درانی نے اپنے بیان میں کہا کہ ’امن و امان کے لیے سب کو گھروں سے نکلنا ہوگا اور امن ہڑتال کو کامیاب کرنا ہوگا کیونکہ امن ہوگا تو روزگار ہوگا، اور خوشحالی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے والد کے علاج کی غرض سے بیرون ملک ہیں۔ انہوں نے اپنے حلقے کے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ امن جرگے کو کامیاب بنائیں۔ بنوں سے رکن صوبائی اسمبلی ملک عدنان نے بھی امن مارچ کی حمایت کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’بدامنی سے ہمارا ضلع بری طرح متاثر ہو چکا ہے، موجودہ صورتحال سے ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والا شخص پریشان ہے اسی لیے سب لوگوں سے اس امن مارچ میں شرکت کی دعوت ہے۔ ہم سب نے مل کر اس پیغام کو امن کے دشمنوں تک پہنچانا ہے، اگر آج ہم گھروں سے نہیں نکلے تو اسی طرح مارے جاتے رہیں گے۔‘
خیبر پختونخوا کے صوبائی وزیر پختون یار ولی نے اردو نیوز کو بتایا کہ امن کے لیے پرامن طریقے سے احتجاج ریکارڈ کیا جائے گا جس میں حکومت کے اقدامات اور مؤقف سے متعلق اپنے عوام کو آگاہ کیا جائے گا۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ اُن کی حکومت کا دہشت گردوں کے خلاف بہت ہی واضح موقف ہے۔ لوگوں کی جان و مال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے اور اس معاملے پر حکومت کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ امن کے دشمنوں کے ساتھ آخری دم تک جنگ جاری رہے گی۔