بلوچستان

بنوں میں پرامن مارچ کے شرکاءپر فائرنگ اور اموات کیخلاف بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہرے


کوئٹہ+ پشین+ ژوب+ لورالائی+مسلم باغ(قدرت روزنامہ)پشتون ملتپال، ترقی پسند اور جمہوری پارٹیوں کے رہنماو¿ں نے کہا ہے کہ بنوں میں پ±ر امن احتجاجی مارچ پر ریاستی اداروں کی وحشیانہ فائرنگ درجنوں افراد کو قتل و زخمی کرنے کا المناک واقعہ ریاست کی جانب سے پشتون افغان ملت کے خلاف جاری کارروائیوں، نسل کشی اور پشتونخوا وطن کے معدنی وسائل پر قبضے کرنے کا تسلسل ہے اور اس کا مقصد پشتون افغان ملت کی قومی، سیاسی،معاشی اور ثقافتی محکومی کو مزید مسلط رکھ کر ہمارے عوام کی پ±رامن احتجاجی، سیاسی جمہوری جدوجہد کو بھی ختم کیا جائے اور نام نہاد دہشتگردی کی آڑ میں پشتونخوا وطن پر ایک اور جنگ مسلط کرکے پشتون افغان ملت کو دنیا کے سامنے دہشتگرد کے طورپر پیش کیا جائے اور اسی نام نہاد دہشتگردی اور جنگ کے نام پر دنیا کے ممالک سے مالی فوائد حاصل کریں۔ ان خیالات کا اظہار پشتونخوانیپ کے صوبائی صدر نصراللہ خان زیرے، نیشنل ڈیموکریٹک موو¿منٹ کے صوبائی سیکرٹری ایمل خان، اے این پی کے ضلعی صدر ثنا اللہ کاکڑ نے پریس کلب کوئٹہ پشتونخوانیپ کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات محمد عیسیٰ روشان، اے این پی کے مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری عبیداللہ عابد، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری عبدالباری کاکڑ، پشتونخوا نیپ کے صوبائی ڈپٹی سیکریٹری خلیل ترین نے پشین، پشتونخوا نیپ کے صوبائی نائب صدر عبدالقیوم ایڈوکیٹ، اے این پی کے جمعہ خان بابڑ، این ڈی ایم کے عدنان شالیزئی اور جمعیت نظریاتی کے مولوی محمد خان ناصر نے ڑوب اور پشتونخوانیپ کے مرکزی سیکریٹری سردار گل مرجان کبزئی، مصطفیٰ کمال، اے این پی کے ضلعی صدر منظور کاکڑ اور این ڈی ایم کے شریف ایڈوکیٹ نے لورالائی میں،پشتونخوانیپ کے صوبائی سینئر نائب صدر اللہ نور خان، اے این پی کے ملک شکور خان اور این ڈی ایم کے اختیار محمد نے مسلم باغ میں احتجاجی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جبکہ چمن، د±کی، زیارت، قلعہ سیف اللہ میں بھی احتجاجی مظاہرے اور جلسے منعقد ہوئے تمام شہروں میں مظاہرین نے شاہراہوں پر گشت کیا اور بنوں کے پ±رامن عوام پر ریاستی اداروں کی جانب سے وحشیانہ فائرنگ کے واقعے کے خلاف زبردست نعرہ بازی کی۔ مقررین نے کہا کہ بنوں کے پ±رامن احتجاجی مارچ کے شرکا بنوں شہر اور آس پاس کے علاقوں میں مسلح تنظیموں کے اڈے اور دفاتر ختم کرنے امن وامان کے قیام، لاقانونیت اور بدامنی کے خاتمے اور گزشتہ روز آپریشن کے نام پر 5 شہریوں کی المناک قتل کے خلاف احتجاج کررہے تھے جن پر ریاستی اداروں نے بلا جواز وحشیانہ فائرنگ کرکے درجنوں افراد کو قتل اور زخمی کیا۔ مقررین نے کہا کہ وفاقی حکومت اور ا±س کے مسلح فورسز اور ریاستی ادارے پشتونخوا وطن پر نام نہاد دہشتگردی اور ا±س کی آڑ میں نام نہاد آپریشن کے نام پر نئی جنگ مسلط کرکے پشتون علاقوں میں بدامنی، لاقانونیت اور انارکی پھیلانا چاہتے ہیں اور پشتونوں کی نسل کشی جاری رکھ کر ایک طرف انہیں بے گھر کرکے ا±ن کے شہروں اور بازاروں کو گھنڈرات میں تبدیل کرکےانہیں آئی ڈی پیز بنانا چاہتے ہیں اور دوسری طرف پشتونخوا وطن کے تمام وسائل پر قبضہ کرکے ا±ن کی لوٹ جاری رکھنا چاہتے ہیں اور اس کا ثبوت گزشتہ روز بنوں میں آپریشن کے نام پر 5 معزز شہریوں کی بلا جواز شہادت ہے جن پر دہشتگردوں کا الزام لگا کر قتل کیا گیا اور ا±ن کے لاشوں کو قبضے میں لیا گیا جو بنوں شہر کے عوام کی پ±رزور احتجاج کے باعث واپس کرنا پڑا۔ مقررین نے کہا کہ بنوں سمیت مختلف علاقوں میں مسلح تنظیموں کے گروپس اور دفاتر تک موجود ہے اور ا±ن کی بھتہ خوری اور عوام دشمن کاروائیاں ہر ایک کے سامنے ہیں لیکن ا±ن کے خلاف کاروائیاں نہیں کی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پشتونخوا کی صوبائی اسمبلی کی جانب سے آپریشن کے خلاف قرارداد کی منظوری نے وفاقی حکومت، ا±ن کے اداروں، سیکورٹی فورسز کے فیصلوں کو مسترد کردیا ہے اور یہ بات ثابت ہوگئی کہ نام نہاد آپریشن کے نام پر پشتونخوا وطن پر غیر اعلانیہ جنگ مسلط کی جارہی ہے اور پشتونخوا وطن سوات سے لیکر سبی تک پشتون افغان عوام کسی بھی آپریشن کی حمایت نہیں کرتے بلکہ وفاقی حکومت اور ا±ن کے متعلقہ اداروں پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ وہ دہشتگردی کے خلاف اپنی پالیسی کا ازسرنو جائزہ لیکر برسرزمین حقائق کو تسلیم کریں اور انتہاپسندی و دہشتگردی میں ملوث عناصر کے خلاف حقیقی بنیادوں پرایسے ٹارگٹڈ کاروائیاں کریں جس کے نتیجے میں گرفتار اور ہلاک ہونے والے دہشتگردوں کی مکمل شناخت کو عوام کے سامنے لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخوا وطن کے تمام سیاسی جمہوری پارٹیاں، ہر مکتہ فکر کے تنظیموں اور سول سوسائٹی نے متحد و منظم ہوکر قومی اتحاد واتفاق کی راہ اپنائے اور پشتونخواوطن سے ہر قسم کی انتہا پسندی دہشتگردی فرقہ واریت کے خاتمے ، اپنے عوام کے سر ومال کے تحفظ اور اپنے معدنی وسائل پر کنٹرول حاصل کرنے کیلئے مشترکہ جدوجہد شروع کرتے ہوئے یک آواز ہوجائے۔

متعلقہ خبریں