حکمرانوں سے بلوچ قوم کو کبھی خیر کی توقع نہیں رہی اور نہ ہونی چاہیے، نوابزادہ جمیل بگٹی

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)شہید نواب اکبر بگٹی کے صاحبزادے نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی نے نام نہاد حکمرانوں کی جانب سے نہتی خواتین، بچوں کے پر امن احتجاج پر سرکاری دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نام نہاد حکمرانوں سے بلوچوں کو کوئی خیر کی توقع نہیں وہ صرف کھانا پینا جانتے ہےں باقی، بلوچوں سے کس طرح نمٹنا ہے وہ ان کے آقاﺅں کے ہاتھ میں ہے، وہ ایسا مثبت کام نہیں کریں گے کیونکہ ان کے پیٹ پر لات پڑے گی . اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ صوبے پر مسلط یزیدی حکمران ماہ محرم میں اس کے تقدس کو ملحوظ خاطر رکھنے کی بجائے بلوچ خواتین، بچوں اور بزرگوں کے پر امن احتجاج سے ڈر کر بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر ان کے پر امن احتجاج کو سبوتاژ کیا اور وہ بغیر کسی اسلحے کے اپنے لاپتہ افراد کی بازیابی اور دیگر مسائل سے دنیا کو آشکار کرنا چاہتے تھے لیکن جس طرح مستونگ میں یزیدی فورسز کے نقش قدم پر چلتے ہوئے جو کارروائی کی جس طرح لوگوں کو زخمی کیا گاڑیوں کے ٹائر برسٹ کئے وہ دنیا نے دیکھ لیا کہ ان کا کردار کیا ہے اور وہ کیا چاہتے ہیں کیونکہ حکمرانوں سے بلوچ قوم کو کبھی بھی خیر کی توقع نہیں رہی اور نہ ہونی چاہئے کیونکہ نام نہاد حکمران صرف کھانا پینا اور بلوچستان کے وسائل کو لوٹنا جانتے ہیں اور باقی معاملات ان کے آقاﺅں کے ہاتھ میں ہے اس لئے وہ کوئی بھی بلوچ قوم کے مفاد کے لئے اقدام نہیں اٹھائیں گے کیونکہ یہ ان کے پیٹ کا سوال ہے اور وہ اپنے پیٹ پر بلوچوں کے حقوق کے لئے بات کرکے لات نہیں ماریں گے تاریخ گواہ ہے کہ حکومت نے ہمیشہ بلوچوں کو اپنا دشمن سمجھا ہے جس کا واضح ثبوت پنجاب اور دیگر علاقوں میں ہونے والے احتجاجوں اور دھرنوں میں شرکاءکو گلے لگا کر ہار پہنا کر ان کے مطالبات مان کر رخصت کیا جاتا ہے جبکہ بلوچوں کے ساتھ گزشتہ روز اور آج اپنایا جانے والا رویہ سب کے سامنے ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ جماعت اسلامی جوکہ اصل سرکار کی بی ٹیم ہے بنگلہ دیش سے لیکر آج تک سمجھی جاتی رہی ہے وہ احتجاج کررہے ہیں انہیں کھانے ، پانی کی فراہمی کے علاوہ سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ گلے لگایا جارہا ہے دوسری جانب بلوچستان کی خواتین، بچے جوکہ اپنے حقوق کے حصول کے لئے پر امن احتجاج کرنا چاہتے ہیں ان پر گولیاں چلائی جاتی ہےں ہونا تو یہ چاہئے کہ یہ نہتے بچے ، بزرگ اور خواتین بلوچستان کے طول و ارض پسنی، جیونی سمیت جس بھی علاقے میں چاہے اپنا احتجاج کرسکتے ہیں لیکن انہیں اجازت نہیں دی جاتی .

ایک اور سوال کے جواب میں نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی نے کہا کہ مولانا کو جب اپنے حکمرانوں نے گالیاں دی تو اس نے ایک بار پھر بلوچوں کی ہمدردی حاصل کرنے کے لئے حکومت کا ساتھ چھوڑ کر اپوزیشن میں بیٹھنے کا شوشہ چھوڑا ہے کیونکہ یہ جماعت اسلامی والے بنگلہ دیش سے ان کے عزائم اور حرکات و سکنات سب کے سامنے روز روشن کی طرح عیاں ہیں . . .

متعلقہ خبریں