محب اللہ
ماحولیاتی بلوچستان کے چند ایسے شہر جہاں پر 50 ڈگری سینٹی گریڈ میں زندگی گزارںا انتہائی مشکل ہوگیا بلوچستان کا ضلع نوکنڈی ان علاقوں میں شمار کیا جاتا ہے جہاں پر درجہِ حرارت دن میں 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک چلا جاتا ہے لوگوں کو گھر سے نکلنا بہت مشکل ہو جاتا ہے وہاں کے لوگ اب ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ وہ چاہتے کہ علاقہ چھوڑ کر کیسی او ر علاقے میں آپنی زندگی کی شروعات کرے
غلام محمد بلوچ نوکنڈی چھوڑنے پر مجبور ہو گیا ہے غلام محمد کے مطابق کہ ان کے قبیلے کے کئی افراد نے اپنا علاقہ چھوڑنے میں دیر کردی تھی گرمی نے انھیں آن لیا . کچھ لوگ گرمی کی وجہ سے بے ہوش ہوگئے تھے اور ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ گئے .
غلام محمد بلوچ کے مطابق کہ نوکنڈی میں اپریل کے مہینے سے ہی گرمی شدت اختیار کرنے لگتی ہے . وہ کہتےہیں کہ اپریل اور مئی کے مہینوں میں سے کھچے گھروں میں رہنا بہت مشکل ہو جاتا ہے
غلام محمد کے مطابق کہ اپریل ہی سے یہاں پر درجہ حرارت 45 ڈگری تک پہنچ جاتا ہے
اور جون جولائی میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک چلا جاتا ہے جہاں ہر گھر سے نکلنا بہت مشکل ہو جاتا ہے
اور گرمی کے آتے ہی انھیں پینے کے لیے پانی حاصل کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے . غلام محمد بلوچ کے مطابق کہ ’زمین اتنی گرم ہو جاتی ہے
غلام محمد بلوچ کہتے ہیں کہ سخت گرمی اور بارشوں کا نا ہونا اور پانی کے کمی کے باعث کی باعث ان کے زیادہ تر مویشی مر جاتے ہیں . اور ہم مجبوراً نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں
غلام محمد بلوچ نے بتایا کہ ہم شدید گرمی سے تنگ آکر کوئٹہ کا رُخ کرتے ہیں شہر میں جھونپڑیاں لگا لیتے ہیں جس ہمیں اور بچے سکھ کا سانس لیتے ہیں اور شہر اکر محنت مزدوری تلاش کر سکتے ہیں مگر شہر میں کام اور مزدوری ملنا بھی انتہائی مشکل سے مل جاتی ہیں . . .
سیکریٹری محکمہ ماحولیاتی تحفظ عبدالصبور کاکڑ کے مطابق کہ کئی سال قبل نوکنڈی اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں بارشوں کے سلسلوں میں زیادہ رد و بدل نہیں ہوتا تھا . اور کئی سال پہلے بلوجستان کے بالائی علاقوں میں برف بھی پڑتی تھی .
جب یہ برف پگھلتی تھی تو پانی نیچے کے علاقوں تک پہنچتا تھا . ان علاقوں میں بھی بارشیں ہوتی تھی اور یوں یہاں بسنے والے انسانوں کو پانی میسر ہوتا تھا اور اس پانی کی مدد سے وہ کھیتی باڑی کر کے اپنے لیے خوراک بھی پیدا کر لیا کرتے تھے اور مویشی پالتے تھے جس سے ان کا گزر بسر ہو جاتا تھا .
'لیکن گذشتہ چند برسوں سے بارشیں نہ ہونے کے برابر ہوئی ہیں اور موسم کی اس تبدیلی کے پیچھے گلوبل وارمنگ اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے عوامل کا ہاتھ ہوتا ہے
عبدالصبور کاکڑ نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے گذشتہ چند برس کے دوران بلوچستان کے کئی گرم ترین اضلاع جیسے نوکنڈی ، تربت سبی اور دوسرے گرم علاقوں کے لوگ بڑی تعداد میں تعداد میں نقل مکانی کرنے پر مجبور ہونے لگے ہیں
ان کا مزید کہنا تھا کہ باقی دنیا کی طرح پاکستان میں بھی گرمی بڑھی ہے اور اس کی ایک اہم وجہ گلوبل وارمنگ ہے . . . . . . . .
. .