یہ 4 شعبہ جات: سرکاری انٹرپرائزیز (ایس او ای) کے لیے اسٹریٹجک پالیسی فریم ورک بہتر کرنا، ان میں اصلاحات کی سطح اور ریگولیٹری فریم ورک بہتر کرنا، سرکاری انٹرپرائزیز کی کارپوریٹ گورننس بہتر کرنا اور ان اداروں کی اصلاحات کے نفاذ اور ملکیت کی نگرانی کے لیے ادارہ جاتی صلاحیت بہتر کرنا ہیں . قبل ازیں پاکستان میں ایس او ایز کی حیثیت پر ایشیائی ترقیاتی بینک کے فنڈ سے کی جانے والی تحقیقاتی تشخیص کی تیاری اور آئی ایم ایف کی توسیعی فنڈ سہولت کے تحت حتمی ایس او ایز ساختی بینچ مارک تیار کرنے کے لیے اے ڈی بی کی سپورٹ کے بعد حکومت نے ان ابتدائی کامیابیوں کو بڑھانے کے لیے تکنیکی معاونت کی پیروی کی درخواست کی جس سے اسے اپنی اصلاحی ترجیحات کو بتدریج نافذ کرنے میں مدد کی . ایس او ای اصلاحات کو ای ایف ایف اور مرکزی حکومت کے سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع میں ساختی رکاوٹوں کو دور کرنے، متوازن معاشی ترقی اور افرادی قوت کی ترقی کے لیے اعلیٰ ترجیحی شعبے کے طور پر سامنے آئیں . حکومت نے ایس او ای گورننسن، شفافیت اور کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے چار ابتدائی ڈھانچے کے معیارات پر اتفاق کیا جس میں 7 ایس او ایز کی نجکاری، پی آئی اور اسٹیل ملز کے نئے آڈٹس کے ذریعے ایس او ایز کی اضافی شفافیت، ایس او ایز کا حل شامل ہے جو انہیں ریاستی ملکیت کے تحت فروخت، لیکویڈیشن یا برقرار رکھنے کے لیے نامزد کرے . وزارت خزانہ نے عالمی بینک کے تعاون سے یہ حل شروع کیا تھا جو اپریل 2020 میں مکمل ہوا . پاکستان میں 212 ایس او ایز ہیں جو مختلف قانونی ڈھانچوں کے تحت قائم کی گئیں، ان میں سے 185 ایس اویز کمپنیز ایکٹ 2017 کے تحت قائم کی گئی تھیں . ان میں سے 139 کمرشل جبکہ 47 نان رجسٹرڈ کمپنیز ہیں . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے سرکاری انٹرپرائزز کی اصلاحات اور اور حکومت کو انتہائی ترجیحی شعبہ جات میں مدد دینے کیلئے تکنیکی معاونت کی منظوری دے دی . میڈیا رپورٹ کے مطابق اے ڈی بی کی تکنیکی مدد کارپوریٹ گورننس اور ملک میں 212 سرکاری اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد دے گی اس سلسلے میں ایشیائی ترقیاتی بینک کی دستاویزات میں کہا گیا کہ اس تکنیکی معاونت میں 4 شعبوں میں اصلاحات میں مدد کے لیے اقدامات شامل ہیں .
متعلقہ خبریں