خواتین پولیس اہلکاروں کو ہراساں کرنیوالوں نے بلوچی روایات کو پامال کیا، وزیراعلیٰ

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے جمعہ کو یہاں گوادر اور کوئٹہ مظاہروں میں ڈیوٹی سرانجام دینی والی خواتین پولیس اہلکاروں نے ملاقات کی . اس موقع پر آئی جی پولیس بلوچستان عبدالخالق شیخ ڈی آئی جی کاوئنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ اعتزاز احمد گورایا بھی موجود تھے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے احتجاجی مظاہروں کے دوران سخت حالات میں فرائض کی انجام دہی پر خواتین پولیس اہلکاروں کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان پولیس کی بہادر خواتین صوبے کی شان ہیں اور آپ ہی بلوچستان کا اصل چہرہ اور بلوچ روایات کی امین ہیں جنہوں نے نہایت سخت اور کشیدہ حالات میں بہادری سے فرائض سرانجام دیکر فورس کا مورال بلند کیا اور عزم و ہمت کی نئی مثال قائم کی وزیر اعلیٰ اس امر پر تاسف کا اظہار کیا کہ بلوچیت کا درس دینے والوں نے احتجاج کے دوران بلوچستان کی روایات کو پامال کرتے ہوئے خواتین پولیس اہکاروں کو ہراساں کیا .

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عوام نے دیکھ لیا کہ قانون کس نے توڑا ، خواتین پولیس اہلکاروں کو ہراساں کرکے بلوچی روایات کو کس نے پامال کیا، کیا پولیس میں تعینات باعزت گھرانوں اور قبائل سے تعلق رکھنے والی یہ خواتین ان قبائلی روایات کے زمرے میں نہیں آتیں جن کا دعویٰ کیا جاتا ہے، وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے خواتین پولیس اہلکاروں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ نے ہر طرح کے حالات میں بحالی امن اور عوام کی حفاظت کیلئے کام کرنا ہےآپ نے ریاست سے وفاداری کا جو حلف لیا ہے اس کی ہر صورت پاسداری کرنی ہے حکومت آپ کے ساتھ ہے اور کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے سکتے وزیر اعلی نے کہا کہ خواتین پولیس اہلکاروں کو سیلف ڈیفنس اور پولیسننگ کی جدید تربیت دیں گے پیشہ وارانہ استعداد کار میں اضافے کے لئے پولیس کورس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے وسائل فراہم کریں گے . اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے بلوچستان پولیس کو فوری طور پر پانچ واٹر کینن وینز دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بدلتے حالات میں پولیس کی ذمہ داریوں میں بھی غیر معمولی اضافہ ہوا ہے حکومت ہر طرح کے حالات سے نبرد آزما ہونے کیلئے تیار ہے اور اپنی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے انہوں نے کہا کہ انتظامی امور اور حکومتی معاملات مسلح جھتوں کے حوالے نہیں کرسکتے مظاہروں میں خواتین پولیس اہلکاروں کو ہراساں کیا گیا لیکن ریاست نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا تاہم ہمارے صبر کو کمزوری نہ سمجھا جائے اس گھناﺅنے جرم میں ملوث عناصر کے خکاف قانون کے مطابق ضرور کارروائی ہوگی خواتین پولیس اہلکاروں کو ہراساں کرنے والوں کی نشاندہی کرکے انہیں قانون کے کٹہرے میں لائیں گے . وزیر اعلیٰ بلوچستان نے گزشتہ دنوں کے احتجاجی مظاہروں میں ڈیوٹی سرنجام دینی والی خواتین کے لئے پانچ لاکھ روپے ٹوکن آف اپریسی ایشن کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بے لوث خدمات کا کوئی عوض نہیں تاہم ہم اپنی بچیوں کی بہادری کو سراہتے ہوئے ہر سطح پر ان کی حوصلہ افزائی کریں گے . وزیر اعلیٰ بلوچستان نے فردا فردا بلوچستان پولیس کی ان خواتین اہلکاروں کی خدمات کو سراہا جنہوں نے گوادر میں ڈیوٹی سرنجام دی ملاقات میں بعض خواتین پولیس اہلکار گوادر کے واقعات پر آبدیدہ ہوگئیں جس پر وزیر اعلی میر سرفراز بگٹی نے انہیں شفقت دیتے ہوئے کہا کہ جب تک آپ کا بھائی وزیر اعلی ہے کسی بہن کو آنچ آنے نہیں دیں گے آپ لاوارث نہیں حکومت آپ کے ساتھ ہر قدم کھڑی ہے اور آپ کی مکمل سرپرستی کریں گے ملاقات میں خواتین پولیس اہلکاروں نے وزیر اعلی میر سرفراز بگٹی کی جانب سے حوصلہ افزائی پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے مستقبل میں اپنی بے لوث خدمات کی انجام دہی کا پختہ عزم کیا . .

متعلقہ خبریں