ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ضیاالقیوم کے جاری کردہ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ تنخواہ کا پیکج تمام وائس چانسلرز/ ریکٹرز/ سربراہوں کے لیے قابل قبول ہوگا، جن کا تقرر بالترتیب ان کے ایکٹ/آرڈیننس میں بیان کردہ سرچ کمیٹی کے عمل کے ذریعے کیا جائے گا . تنخواہ کا پیکج متعلقہ حکومتوں کے فنانس ڈویژن کی رضامندی سے اور پاکستان کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے چانسلرز کے ذریعے منظور شدہ ہوگا، جس کی حتمی منظوری صدر پاکستان دیں گے . وفاقی حکومت کی طرف سے ٹینور ٹریک سسٹم پر پروفیسر کی تنخواہ میں نظرثانی کے بعد تنخواہ کے پیکج میں اضافہ کیا جائے گا، مکان کا کرایہ اور یوٹیلیٹیز صرف اس صورت میں قابل قبول ہونگے جب یونیورسٹی کے زیر انتظام رہائش موجودہ وائس چانسلر/ریکٹر/سربراہ کے ذریعے حاصل نہیں کی گئی ہے . خط میں کہا گیا ہے کہ چونکہ یہ تنخواہ پیکج تمام الاؤنسز پر مشتمل ہے اس لیے پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز/ریکٹرز/سربراہوں کو کوئی اور الاؤنس نہیں دیا جائے گا . وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے بجٹ میں اضافہ پر اس تنخواہ پیکج پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، کمیشن کی طرف سے وقتاً فوقتاً تنخواہ کے پیکج پر نظر ثانی کی جائے گی . واضح رہے کہ وفاقی جامعات میں وائس چانسلر کی مدت پانچ برس، سندھ میں چار برس اور خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں تین برس ہے . . .
کراچی(قدرت روزنامہ)وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن نے ملک بھر کے وائس چانسلرز کی سالانہ بنیادوں پر یکساں سلیری پیکج کی منظوری کے لیے سمری وفاقی وزارت خزانہ کو ارسال کر دی .
سمری کے مطابق وائس چانسلرشپ کی مدت کے آخری سال ان کی تنخواہ 15 لاکھ سے زیادہ ہو جائے گی جبکہ پہلے سال یہ تنخواہ 10لاکھ 26ہزار روپے ہوگی، دوسرے سال یہ تنخواہ 11لاکھ 29 ہزار، تیسرے سال 12لاکھ 42 ہزار، چوتھے سال 13 لاکھ 66 ہزار روہت ہو جائے گی .
متعلقہ خبریں