نتاشا دانش کی جیل سے ویڈیو وائرل، کیا سب صحافی خواتین جیل جاسکتے ہیں؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اگست کی 29 تاریخ کو وی نیوز نے کراچی سینٹرل جیل کے ذرائع سے کارساز حادثہ کیس کی ملزمہ نتاشہ دانش کی سہولیات سے متعلق ایک خبر شائع کی تھی جس میں نتاشا دانش کی رہائش سے لیکر کھانے پینے اور دیگر سہولیات کی فراہمی کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
وی نیوز کی اس خبر کے بعد گزشتہ روز جیل حکام نے یہ دکھانے کے لیے کہ ملزمہ نتاشا کہاں پر رہتی ہیں کچھ صحافیوں کو جیل میں مدعو کیا، خواتین جیل کے بارے میں کہا جاتا ہے یہاں وکیل بھی اگر جائے تو اسے ایک جگہ تک محدود رکھا جاتا ہے تا کہ خواتین کے پردے سمیت دیگر معاملات کا خیال رکھا جا سکے لیکن ان صحافیوں کو خواتین کے وارڈز تک رسائی دی گئی، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا سب صحافیوں کو ایسے ہی جیل جانے کی اجازت مل سکتی ہے؟
جیل میں انٹرنیٹ کیسے کام کرتا ہے؟
خواتین جیل کے ساتھ جوڈیشل کمپلیکس ہے جہاں انسداد دہشت گردی عدالتیں بھی موجود ہیں اکثر صحافی عدالتی کارروائی کی کوریج کے لیے وہاں جاتے ہیں اور موبائل ڈیٹا کی عدم فراہمی کے باعث کچھ صحافی عدالت کے وائی فائی جبکہ کچھ جیل کے وائی فائی سسٹم سے جڑے رہتے ہیں، جیل کے اندر اور باہر کے علاقوں میں کیبل نیٹ ورک ہی کام کرتا ہے۔
نتاشا کی 4 سیکنڈ کی ویڈیو وائرل
گزشتہ روز صحافیوں کے خواتین جیل کے دورے کے بعد نتاشا کی ایک چار سیکنڈ کی ویڈیو منظر عام پر آئی، اس ویڈیو کو دیکھ کر لگتا ایسے ہے کہ یہ چھپ کر بنائی گئی ہے لیکن جیل وارڈ کا منظر دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے تمام خواتین اس ویڈیو کے لیے رضامند یا تیار تھیں، ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نتاشا ایک بیڈ پر موجود ہیں جب کہ ساتھ موجود خواتین کھڑی ہیں اگر تو وہ قیدی ہیں تو وہ کھڑی کیوں ہیں اور قیدی نہیں ہیں تو پھر وہ کر کیا رہی ہیں وہاں۔
خواتین جیل کے بارے میں سنا یہ گیا تھا کہ وہاں ایسے بھی کوئی اندر تک نہیں جا سکتا لیکن ایک خبر کو غلط ثابت کرنے کے لیے چند صحافیوں کو وہاں تک رسائی دی گئی جہاں تک رسائی شاید نہیں دینا چاہیے تھی کیوں کہ یہ عام جیل نہیں بلکہ خواتین کی جیل ہے۔
ڈی آئ جی جیل شیبا شاہ نے اس موقع پر صحافیوں کو بتایا کہ ملزمہ نتاشا کا ذہنی توازن درست ہے، دیگر تمام قیدی خواتین کی طرح انہیں بھی ہر تمام سہولیات فراہم کی جاتی ہیں، جیل کے کسی عملے نے پیسے نہیں لیے، سوشل میڈیا پر غلط افواہیں گردش کر رہی ہیں۔