پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ عامر ڈوگر کے انٹرویو سے سیاسی سطح پر غلط تاثر پیدا ہوا . نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور عامر ڈوگر کی جانب سے نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کے معاملے کے حوالے سے اہم بیان جاری کیا گیا تھا . عامر ڈوگر کا بتانا تھا کہ وزیراعظم افغان صورتحال کی وجہ سے جنرل فیض حمید کو مزید کچھ ماہ ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے پر رکھنا چاہتے تھے، گزشتہ رات وزیراعظم اور آرمی چیف ملاقات میں تمام چیزیں اچھے ماحول میں سیٹل ہوئیں . وزیراعظم نے کہا ہے کہ ان کی کوئی انا نہیں ہے، پراسیس کو فالو کیا جانا چاہیے اس میں کچھ کمی رہ گئی ہے . کابینہ اجلاس میں وزیراعظم کی باڈی لینگوئج کافی مثبت تھی اور انہوں نے واضح کیا کہ آرمی چیف کیساتھ ان کے تعلقات مثالی ہیں . عامر ڈوگر کا مزید کہنا ہے کہ اب وزارت دفاع کی طرف سے 3 سے 5 نام آئیں گے اور وزیراعظم ڈی جی آئی ایس آئی کے لیے ایک نام کی منظوری دیں گے . ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کے معاملے پر سینئیر صحافی و تجزیہ کار ہارون الرشید نے وزیراعظم عمران خان کے مشیروں کو آڑے ہاتھوں لیا . مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں صحافی ہارون الرشید نے کہا کہ تین گھنٹے کی ملاقات معاملہ طے کیوں نہ ہوا؟ موضوع یہ نہیں ہے کہ وزیراعظم اور سپہ سالار میں باہمی تکریم کارفرما ہے . سوال یہ تھا کہ کیا آئی ایس آئی کے سربراہ پہ اتفاق رائے ہو گیا . طریق کار پہ اگر اتفاق ہے، جیسا کہ کہا گیا تو پورا دن گزرجانے کے باوجود نوٹیفکیشن کیوں نہیں؟ . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ) پاکستان تحریک انصاف نے عامر ڈوگر سے انٹرویو پر وضاحت طلب کر لی . تفصیلات کے مطابق حکمران وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور اور قومی اسمبلی میں چیف وپ عامر ڈوگر سے نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی پر بیان دینے کے حوالے سے وضاحت طلب کی گئی ہے .
متعلقہ خبریں