حکومت مخالف احتجاجی تحریک شروع ہونے سے قبل ہی رُک گئی! پی ڈی ایم ایک بار پھر اختلافات کا شکار، (ن)لیگ نے کس چیز کی مخالفت کر دی؟

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)حکومت مخالف احتجاجی تحریک کے معاملے پر پی ڈی ایم کے اندر اختلافات کا انکشاف ہوا ہے اور مسلم لیگ (ن) کے مفاہمتی گروپ نے حکومت کے خلاف روڈ کارواں چلانے کی مخالفت کر دی ہے اور کہا ہے کہ جلسوں کے ذریعے حکومت پر دباؤ بڑھایا جائے جبکہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لئے جلسے اور روڈ کارواں ساتھ ساتھ چلانا چاہتے ہیں . پی ڈی ایم ذرائع نے بتایا کہ سربراہی اجلاس میں ہی طے پایا تھا کہ حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک کو تیز کیا جائے گا اور (ن)لیگ نے خود پیش کش کی تھی کہ احتجاجی تحریک کے ذریعے پنجاب کو مرکز بنایا جائے اسی لئے احتجاجی تحریک کے نئے مرحلے کا پہلا جلسہ بھی پنجاب کے شہر فیصل آباد میں 16 اکتوبر منعقد کیا جا رہا ہے تاہم مسلم لیگ (ن) کا مفاہمی گروپ روڈ کارواں کے مخالف ہے ان کی مخالفت کے باعث پی ڈی ایم اب تک روڈ کارواں پر اتفاق نہیں کر سکا تاہم مولانا اب بھی جلسوں کے ساتھ ساتھ روڈ کارواں چلانا چاہتے ہیں تاکہ حکومت پر دباؤ بڑھے اور اس کو جلد اقتدار سے باہر کیا جا سکے .

لیکن معلوم ہوا ہے کہ (ن) لیگ کا مفاہمتی گروپ کارواں کی بجائے صرف جلسے کرنے پر زور ڈال رہا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ جلسے اور روڈ کارواں ساتھ ساتھ چلانے سے پارٹی ورکرز تقسیم ہوں گے لہٰذا صرف جلسے کیے جائیں اور جلسوں کے بعد دھرنوں کا فیصلہ کیا جائے اب یہ معاملہ 18 اکتوبر کو پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں زیر بحث آئے گا اور روڈ کارواں سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا . . .

متعلقہ خبریں