قومی ترانے کی بے ادبی، پاکستان نے افغان قونصل جنرل کی وضاحت مسترد کردی
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان نے قومی ترانے پر کھڑے نہ ہونے کے معاملے پر افغان قونصل جنرل کی وضاحت کو مسترد کردیا ہے۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر کی پاکستان کے قومی ترانے پر کھڑے نہ ہونے سے متعلق وضاحت کو مسترد کرتے ہیں، میزبان ملک کے قومی ترانے کی بےحرمتی سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے، ہم نے اپنا بھرپور احتجاج ریکارڈ کروایا ہے، افغان قونصل جنرل پاکستان میں سفارت کار کا اسٹیٹس انجوائے کررہے ہیں۔ ان کے پاس پاکستان کا ویزا موجود ہے۔
یاد رہے کہ پشاور میں 12 ربیع الاول کو منعقدہ رحمت العالمین کانفرنس میں شریک افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر قومی ترانے کے احترام میں کھڑے نہیں ہوئے تھے، اور ان کے ساتھی بھی سیٹ پر براجمان رہے۔ بعد ازاں افغان قونصلیٹ نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ قومی ترانے میں میوزک کی وجہ سے قونصل جنرل کھڑے نہیں ہوئے، ایسا نہیں کہ وہ پاکستانی ترانے کا احترام نہیں کرتے۔ دفتر خارجہ نے افغان ناظم الامور کو طلب کرکے اس پر شدید احتجاج کیا تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ گزشتہ روز ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے روس کے نائب وزیراعظم نے ملاقات کی اور ان سے تجارت، انڈسٹری، سائنس و ٹیکنالوجی اور تعلیم سمیت دو طرفہ تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور روس نے انٹرنیشنل ٹرانسپورٹ کوریڈور کی تعمیر پر اتفاق کیا ہے جس کے ذریعے بیلاروس، روس، قازغستان، ازبکستان، افغانستان اور پاکستان کو تجارتی سرگرمیوں کے لیے آپس میں منسلک کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ اس ملاقات میں پاکستان اور روس کے درمیان اقوام متحدہ اور شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) سمیت کثیرالجہتی فورمز پر مشاورت اور تعاون کے فروغ پر بھی تبادلہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ روسی نائب وزیراعظم یہ دورہ وزیراعظم شہباز شریف اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے پاکستان اور روس کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو ٹھوس اور باہمی اقتصادی مفاد پر مبنی شراکت داری میں ڈھالنے کے وژن کے تحت کررہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ روسی نائب وزیراعظم کے دورہ پاکستان کے دوران پاکستان مرچنٹائل ایکسچینج اور سینٹ پیٹرزبرگ انٹرنیشنل مرچنٹائل ایکسچینج کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے، پاکستان نے روس کے ساتھ انٹرنیشنل ٹرانسپورٹ کوریڈور کی تخلیق اور تعمیر کی مفاہمت کی یادداشت سے متعلق انسٹرومنٹ آف ایکسیشن پر بھی دستخط کیے، یہ کوریڈور بیلاروس، روس، قازغستان، ازبکستان، افغانستان اور پاکستان میں تعمیر کیا جائے گا۔
پاکستان سندھ طاس معاہدے کی پاسداری جاری رکھے گا، پاکستان بھارت سے بھی سندھ طاس معاہدے کی پاسداری کرنے کی توقع کرتا ہے، یہ عالمی قوانین کے مطابق قابض طاقتوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ مقبوضہ علاقوں کی زمینوں اور ماحول کو کسی بھی طرح نقصان نہ پہنچائے۔
ترجمان دفتر کارجہ نے کہا کہ پاکستان لبنان میں سائبر حملے تشویشناک ہیں، یہ حملے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں جس پر اسرائیل سے جواب طلب کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے لبنان میں حالیہ حملوں کی سخت مذمت کی ہے، پاکستان ہر طرح کی دہشتگردی کی مذمت اور لبنان کی خودمختاری اور سالمیت کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال اکتوبر سے اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، اسرائیل کی مہم جوئی علاقائی امن کے لیے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد انتخابات ناقابل قبول ہیں، پاکستان اپنے کشمیری بہنوں بھائیوں کی اس کے حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف 23 ستمبر سے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے لیے روانہ ہوں گے۔ وہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کی سائیڈ لاینز پر متعدد عالمی رہنماوں سے ملاقاتیں کریں گے، ان کی اقوام متحدہ سیکریٹری جنرل اور جنرل اسمبلی کے صدر سے بھی ملاقاتیں ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی اقوام متحدہ اجلاس کے دوران بھارتی وزیر اعظم کیساتھ ملاقات کا کوئی امکان نہیں۔