اگست 2024 میں یہ شرح 9.6 فیصد رہی . ماہانہ بنیاد پر ستمبر 2024 میں کنزیومر پرائس انڈکس(سی پی آئی) پر مہنگائی میں 0.5 فیصد کی کمی واقع ہوئی جبکہ اس سے پچھلے مہینے میں 0.4 فیصد اضافہ ہوا جب کہ ستمبر 2023 میں 2.0 فیصد کا اضافہ ہوا . ادارہ شماریات کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ستمبر 2024 کے لیے نیشنل کنزیومر پرائس انڈکس کی شرح ستمبر 2023 کے مقابلے میں کم ہو کر 6.93 فیصد رہ گئی ہے . شہری علاقوں میں مہنگائی کم ہو کر 9.29 فیصد رہ گئی جبکہ دیہی علاقوں میں مہنگائی کم ہو کر 3.65 فیصد رہ گئی . ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل نے ایک نوٹ میں کہاکہ جارحانہ مانیٹری کی وجہ سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے وقت سے پہلے افراط زر کو ایک سال کے ہدف 7 فیصد سے نیچے لانے میں کامیابی حاصل کی ہے . پاکستان کے فنانس ڈویژن نے اعلان کیا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی عالمی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کے باعث اگلے 15 روز تک پیٹرول کی قیمت میں 2.07 روپے فی لیٹر کمی کی گئی ہے . پیٹرولیم اور بجلی کی قیمتیں گزشتہ 2 سالوں کے دوران پاکستان میں افراط زر میں اضافے کی اہم وجہ رہی ہیں . 30 جون 2024 کو ختم ہونے والے مالی سال 23 میں افراط زر کی اوسط شرح 30 فیصد اور مالی سال 24 میں 23.4 فیصد کے قریب تھی . ستمبر میں افراط زر کی شرح سرکاری توقعات سے کم ہے، کیونکہ وزارت خزانہ نے توقع کی تھی کہ اگلے 2 مہینوں (ستمبر-اکتوبر) میں افراط زر میں کمی آئے گی اور یہ 8-9 فیصد کے آس پاس رہے گی . وزارت خزانہ کی جانب سے گزشتہ ہفتے جاری ہونے والے ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ اینڈ آؤٹ لک میں کہا گیا تھا کہ ستمبر اور اکتوبر 2024 میں افراط زر کی شرح 8 سے 9 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے . افراط زر کے سست ہوتے اعداد و شمار سے کلیدی پالیسی ریٹ میں مزید کٹوتی کو بھی تقویت ملتی ہے . ستمبر میں مرکزی بینک نے اپریل 2020 کے بعد سے کلیدی پالیسی ریٹ میں اپنی سب سے سخت کٹوتی کا اعلان کیا تھا، جس میں 200 بی پی ایس کی کمی کی گئی تھی تاکہ افراط زر میں کمی اور بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے درمیان اسے 17.5 فیصد تک لایا جاسکے . عارف حبیب لمیٹڈ کے سی ای او شاہد علی حبیب نے ایک نوٹ میں کہا کہ افراط زر میں مسلسل کمی کی توقع ہے، جس کی بنیادی وجہ عالمی اجناس میں کمی ہے، اس سے اسٹیٹ بینک کو پالیسی ریٹ میں کمی جاری رکھنے کی گنجائش ملتی ہے، کیونکہ حقیقی شرح سود تقریباً 1090 بی پی ایس مثبت ہے . آئی ایم ایف نے ستمبر کے آخر میں 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی منظوری دی جس میں زرعی آمدنی اور بجلی کی قیمتوں پر زیادہ ٹیکس جیسے سخت اقدامات شامل ہیں . اس طرح کے اقدامات کے امکان نے غریب اور متوسط طبقے کے عوام کو پریشان کر دیا ہے . لیکن افراط زر میں کمی کا رجحان شروع ہو گیا ہے . شہری علاقوں میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی میں فیصد اضافہ شہری علاقوں میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جن میں پیاز 78 فیصد، دال چنا 56.98 فیصد، بیسن 47.53 فیصد، مچھلی 29.85 فیصد، تازہ سبزیاں 29.17 فیصد، دودھ پاؤڈر 21.09 فیصد اور چکن 21.08 فیصد شامل ہیں . نان فوڈ آئٹمز کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا جن میں گیس چارجز 318.74 فیصد، موٹر وہیکل ٹیکس 168.79 فیصد، ڈینٹل سروسز 29.47 فیصد اور کاٹن کلاتھ 19.63 فیصد شامل ہیں . دیہی علاقوں میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی میں فیصد اضافہ دیہی علاقوں میں اشیائے خورو نوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جن میں پیاز 89.74 فیصد، دال چنا 48.05 فیصد، بیسن 39.23 فیصد، دودھ پاؤڈر 26.07 فیصد، پھلیاں 24.29 فیصد اور گوشت 23.27 فیصد اضافہ شامل ہیں . نان فوڈ آئٹمز کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا جن میں موٹر وہیکل ٹیکس 126.61 فیصد، تعلیم 22.73 فیصد، پرسنل ایفیکٹس 22.05 فیصد، کاٹن کلاتھ 19.19 فیصد اور کمیونیکیشن سروسز 18.70 فیصد اضافہ شامل ہے شہری علاقوں میں ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی میں فیصد اضافہ شہری علاقوں میں ماہانہ بنیادوں پر اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں بیسن 14.67 فیصد، دال چنا 13.48 فیصد، انڈے 7.33 فیصد، چنا ہول 4.98 فیصد، پیاز 4.94 فیصد اور مصالحہ جات 3.32 فیصد مہنگے ہوئے . اسی طرح نان فوڈ آئٹمز کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا جن میں برقی آلات 3.02 فیصد، ڈینٹل سروسز 3.01 فیصد[ پوسٹل سروسز 2.48 فیصد اور اخبارات 2.39 فیصد مہنگے ہوئے . دیہی علاقوں میں ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی میں فیصد اضافہ دیہی علاقوں میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ ہوا جن میں بیسن 14.40 فیصد، پیاز 12.75 فیصد، دال چنا 10.12 فیصد، انڈے 8.54 فیصد، چنا 4.54 فیصد اور گوشت 3.74 فیصد مہنگے ہوئے . اسی طرح نان فوڈ آئٹمز کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا جن میں واٹر سپلائی 5.19 فیصد، پرسنل ایفیکٹس 2.68 فیصد، ڈینٹل سروسز 2.38 فیصد اور تعمیراتی ان پٹ آئٹمز 1.88 فیصد مہنگے ہوئے . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ادارہ شماریات کے مطابق ستمبر 2024 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح سالانہ بنیاد پر 6.9 فیصد رہی جو حکومت کی جانب سے ایندھن کی قیمتوں میں کمی اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کمی کے بعد تقریباً 4 سال کی کم ترین شرح ہے .
ادارہ برائے شماریات پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ستمبر میں قیمتوں میں ایک سال قبل کے مقابلے میں 6.93 فیصد اضافہ ہوا .
متعلقہ خبریں