پی ٹی آئی احتجاج: حکومت بھی ڈٹ گئی، موٹروے بند، اسلام آباد سیل
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے آج اسلام آباد کے ڈی چوک پر احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے، جس سے نمٹنے کے لیے وفاقی حکومت نے بھی سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کردیا ہے، راولپنڈی اسلام آباد کے مختلف مقامات کو کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا ہے، اس کے علاوہ موٹروے پر اسلام آباد آنے والے تمام راستے بھی بند کردیے گئے ہیں۔
پی ٹی آئی کے آج ڈی چوک میں احتجاج سے نمٹنے کے لیے انتظامیہ نے گزشتہ روز ہی حکمت عملی طے کرلی تھی، اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے، ریڈ زون کی سیکیورٹی رینجرز کے حوالے کردی گئی ہے، اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والے تمام راستے بند ہیں، جبکہ انتظامیہ نے شہر میں مختلف شاہراؤں اور خیبرپختونخوا اور پنجاب سے آنے والے تمام راستوں کو گزشتہ رات ہی بند کردیا تھا۔
جڑواں شہروں میں تعلیمی ادارے بند اور میٹرو بس سروس معطل ہے، بیشتر نجی دفاتر میں ملازمین کو ورک فرام ہوم کی ہدایت کی گئی ہے۔ احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد کے بعض تجارتی مراکز بھی آج بند رکھے جانے کا امکان ہے۔ جڑواں شہروں میں آج موٹرسائیکل پر ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد ہے۔
پی ٹی آئی کے اسلام آباد احتجاج کے لیے خیبرپختونوا سے پارٹی کارکنوں کا قافلہ دن 11 بجے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوگا۔ اسلام آباد پہنچنے والے 400 زائد پی ٹی آئی کارکنان کو پہلے ہی گرفتار کیا جاچکا ہے۔
واضح رہے کی بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایت پی ٹی آئی نے بھی ڈی چوک میں احتجاج کی حکمت عملی طے کر رکھی ہے اور کہا گیا ہے کہ کارکن ہر صورت ڈی چوک پہنچیں گے، اور قائد کی ہدایات کے مطابق احتجاج کو کامیاب بنایا جائے گا۔
گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی سے احتجاج ملتوی کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کسی نے اسلام آباد پر دھاوا بولنے کی کوشش کی تو سختی سے نمٹا جائے گا، پھر بعد میں کوئی شکوہ نہ کرے۔
محسن نقوی کے اس بیان کے بعد پی ٹی آئی کے وکیل رہنما نعیم حیدر پنجوتھا نے عمران خان سے ملاقات کی اور بعد ازاں اپنے ویڈیو پیغام میں کہاکہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ کل ہر صورت احتجاج کو کامیاب بنانا ہے۔
پی ٹی آئی کے احتجاج کو روکنے کے لیے انتظامیہ نے سخت سیکیورٹی انتظامات کیے ہیں، جبکہ جڑواں شہروں کی انتظامیہ ہائی الرٹ ہے۔ راولپنڈی اور اسلام آباد میں مظاہرین سے نمٹنے کے لیے 4 ہزار سے زیادہ پولیس اہلکار، ایف سی اور رینجرز کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔