جس تحریک میں پی ڈی ایم شامل ہو وہاں وزیراعظم ہماری حمایت کرینگے، جام کمال

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہاہے کہ وزیراعظم اور صوبائی حکومت ایک پیج پر ہے جس تحریک میں پی ڈی ایم شامل ہوں وہاں وزیراعظم ہماری حمایت کرینگے، سیاست میں سیکوئیل چلتے رہتے ہیں بلوچستان کے ایوان میں ہمیں اکثریت حاصل ہے جب تحریک عدم اعتماد آئے گی تب اصل نمبر سامنے آجائیں گے پارٹی یا اتحادیوں کی اکثریت کھودیاتوخود چلاجاؤں گا،پی ٹی آئی بلوچستان میں حکومت میں شراکت میں ہے اگر کوئی توڑنا چاہتاہے تو پی ٹی آئی بھی شامل ہیں . ان خیالات کااظہار انہوں نے نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کیا .

انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے ایوان میں ہمیں اکثریت حاصل ہے تاہم میں استعفی نہیں دے رہا جب تحریک عدم اعتماد آئے گی تب اصل نمبر سامنے آجائیں گے . پر امید ہوں کیونکہ 14ناراض ارکان میں سے بہت سارے دوست ارکان اس معاملے کو ایکسٹریم تک نہیں لے جانا چاہتے اتحادی جماعتیں بی اے پی اور حکومت کے موقف کے ساتھ ہیں اس وقت پی ٹی آئی پارٹی کا صرف ایک رکن ناراض ہے، باقی پارٹی حکومت کے ساتھ ہے . وزیر اعظم عمران خان اور صوبائی حکومت ایک پیج پر ہیں جس تحریک میں پی ڈی ایم شامل ہوگی، وہاں پرائم منسٹر ہماری مکمل حمایت کریں گے . اتحادی جماعتوں کا واضح موقف ہے کہ وہ موجودہ سیٹ اپ میں جام کمال خان کی حمایت کریں گی . وزیراعلی بلوچستان نے کہاکہ مخالفین کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گااسلام آباد میرا تو آنا جانا رہتا ہے لیکن شاید باقی لوگ ہیں جن کے دوروں میں کچھ اضافہ ہوا ہے بلوچستان کے معاملات بلوچستان میں حل کرنے کے لئے بلوچستان عوامی پارٹی کا قیام ہوا ہم نے ایک بیانیہ تشکیل دیا کہ آپنے معاملات اپنے صوبے میں حل کریں گے لیکن کچھ خفا خفا سے دوست پرانی ریت کو واپس جنم دینا چاہتے ہیں ہم نے انہیں کہا کہ ہم ابھی بھی بہت اچھے ماحول میں یہاں کوئٹہ میں ہیں آئے بیٹھتے ہیں بات کرتے ہیں لیکن کچھ دوست بضد ہیں کہ انہیں اسلام آباد آنا ہے اور یہاں مختلف لوگوں سے پرسپیکٹو بیان کرنا ہے جو کہ میرے خیال سے ان حالات میں نامناسب بھی تھااگر میں پارٹی اور اتحادیوں کی اکثریت کھو دونگا، تو اس دن میں خود چلا جاؤں گا . پرسوں ہماری پریس کانفرنس ہوئی تمام اتحادی جماعتیں بشمول پاکستان تحریک انصاف وہاں موجود تھی پاکستان تحریک انصاف بلوچستان میں حکومت میں شراکت میں ہے اگر یہ شراکت کوئی توڑنا چاہتا ہے تو وہ اتحادیوں جس میں پاکستان تحریک انصاف بھی شامل ہے اس کو توڑنا چاہتا ہے طارق مگسی صاحب نے پریس کانفرنس میں کلیئر کر دیا کہ وہ جام کمال کے ساتھ ہیں جان جمالی صاحب کا موقف ہے کہ وہ بی اے پی کے سینئر عہدیدار ہیں لہٰذا کسی کی سائیڈ نہیں لے رہے بلکہ ایک بیلنس کردار ادا کر رہے ہیں . جہاں تک بات ہے استعفے کی میرے اس ٹویٹ میں استعفیٰ کی کوئی بات نہیں ہے استعفیٰ دینے کا ایک طریقہ کار ہے . جو تحریری طور پر جمع کرانا ہوتا ہے . بی اے پی کے قائم مقام صدر کا اعلان ہوا جس میں پروسیجر کو فالو نہیں کیا گیااگلے پارٹی انتخابات میں صدر کے لیے کھڑا ہونا ہے نہ ہونا اس کا فیصلہ ابھی تک نہیں کیاجن لوگوں نے عدم اعتماد پر دستخط کیے تھے پریس کانفرنس میں سے بہت سے چہرے نظر نہیں آئے جو کہ اہمیت کا حامل ہے سیاست میں سیکوئیل چلتے رہتے ہیں . . .

متعلقہ خبریں