کوئٹہ ،بنگلزئی اور ابڑو اقوام کے درمیان 30 سالہ خونی تنازعے کا تصفیہ ہوگیا
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بنگلزئی اور ابڑو اقوام کے درمیان 30 سالہ پرانا قتل کا تصفیہ ہوگیا خون معاف کرنے کے بعد دونوں قبائل آپس میں شیر و شکر ہوگئے۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی آغا عمر احمد زئی، سردار کمال خان بنگلزئی، نواب محمد خان شاہوانی، نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی ،سردار زادہ جاوید لہڑی ، میرشاہجہان گرگناڑی ، میر کبیر احمد محمد شہی نے کہا کہ قبائلی تنازعات کے خاتمے سے ہی بلوچستان کے مسائل کے حل کو یقینی بناکر عوام میں پائی جانے والی مایوسی کو دور کیا جاسکتا ہے قبائلی تنازعات کی وجہ سے بلوچستان میں بسنے والے قبائل میں پائی جانے والی دوریوں کو دور کرنے کے لئے ہمیںاپنا کردار ادا کرتے ہوئے نفرتوں اور کدورتوں کو ختم کرکے آپس میں بھائی چارگی اور ہم آہنگی کو فروغ دیکر متحد ہوکر آگے بڑھنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز آغا عمر جان احمد زئی کی سربراہی میں ابڑو قبائل کی جانب سے بنگلزئی قبائل کے پاس 30 سال پرانے قتل اور دیرینہ رنجش کے خاتمے کیلئے میڑھ لےکر آئے اور منعقدہ جرگے میں متاثرہ فریق کی جانب سے میڑھ کو عزت بخشتے ہوئے خون معاف کرکے دیرینہ رنجش کو ختم کرکے آپس میں شیر و شکر ہونے کے موقع پر شرکاءسے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ابڑو قبائل کی جانب سے آنے والے میڑھ میں سراوان اور جھالاوان کے سرداروں کا میڑھ سردار سخی سمالانی، سردار چنگیز ساسولی، سردار فخر الزمان رودینی،سردار زادہ میر محمود رودینی، میر شاہجہان گرگناڑی، میر محمد وارث ابڑو، میر علی حسن منجھو، ارباب قادر بخش ایری، سید قاسم شاہ دوپاسی سمیت دیگر شامل تھے۔ آنے والے میڑھ کو چیف آف بیرک نواب محمد خان شاہوانی، سردار کمال خان بنگلزئی، نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی، میر خالد لانگو، نوابزادہ رئیس رئیسانی، سردار شیر باز ساتکزئی ، سردارزادہ جاوید لہڑی، سردار ربنواز کرد، سردار عظیم جان محمد شہی، سردارزادہ قاسم سرپرہ ، میر کبیر احمد محمد شہی ، آغا الطاف احمد زئی، آغا قلندر احمد زئی، میر الطاف محمد شہی ، میر حضور بخش بنگلزئی، میر شادی خان بنگلزئی، وڈیرہ نور محمد بنگلزئی میر ہیبت خان بنگلزئی، میر عبداللہ زہری ، میر ظاہر بنگلزئی نے میڑھ کو خوش آمدید کہا اور بنگلزئی قبائل کی جانب سے خون معاف کرنے کا اختیار دینے کے بعد جرگے کے معتبرین نے میڑھ کو عزت بخشتے خون اور دیرینہ رنجش کو ختم اور معاف کرکے آپس میں شیر و شکر ہوگئے۔ اس موقع پر قبائلی رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میڑھ ہمارے بلوچی روایات کا حصہ ہے جس کے تحت ہم ایک دوسرے کو عزت دیتے ہیں اور آپس کے مسائل کو مل بیٹھ کر حل کرتے ہیں جس کا مقصد بلوچستان کے طول و ارض میں بسنے والے تمام قبائل میں پائی جانے والی دیرینہ رنجش کا خاتمہ کرکے آپس میں شیر و شکر ہوکر پائی جانے والی کدورتوں اور نفرتوں کا خاتمہ کرکے آپس میں بغل گیر ہوکر آگے بڑھتے ہیں کیونکہ قبائلی تنازعات کی وجہ سے آج بلوچستان میں بسنے والے قبائل ایک دوسرے سے دور ہیں جس کی وجہ سے دشمن اپنی سازشوں کے ذریعے قبائل کو آپس میں دست و گریبان کرکے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرکے ہمیں آپسی رنجشوں کا خاتمہ نہیں کرنے دیتے ہم نے دیرینہ رنجشوں کاخاتمہ کرکے آپس میں بھائی چارگی ہم آہنگی اور یکجہتی کو فروغ دیکر متحد ہوکر آگے بڑھتے ہوئے اپنی قوم کو درپیش مسائل اور مشکلات سے چھٹکارا دلاسکتے ہیں۔ قبائلی معتبرین نے دونوں قبائل کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ فیصلہ بلوچستان کی تاریخ کا سب سے بڑا فیصلہ ہے جوکہ خوش آئند اقدام ہے جس کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔