بلوچستان

بلوچستان: ن لیگ کی صوبائی قیادت اور کارکنان کے درمیان اختلافات کی وجہ کیا ہے؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)بلوچستان حکومت کی اتحاد ی پاکستان مسلم لیگ ن اس وقت صوبے میں اندرونی اختلافات سے دو چار ہے۔ پارٹی کے کارکن اور صوبائی قیادت ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔ پارٹی کارکن جہانگیر خان خروٹی کے مطابق مسلم لیگ (ن) میں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نظریاتی کارکنوں اور قربانی دینے والوں کودیوار سے لگایا جارہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ پیراشوٹر وزرا ٹرانسفر اور پوسٹنگ پر سرعام پیسے مانگ رہے ہیں۔
جہانگیر خان خروٹی نے کہا کہ بلوچستان میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) کی مخلوط حکومت کو بنے ہوئے 8 ماہ کا عرصہ گزرچکا ہے لیکن پارٹی کے سابق صدر و گورنر شیخ جعفرمندوخیل اور جنرل سیکریٹری جمال شاہ کاکڑ نے پارٹی کا ایک بھی اجلاس نہیں بلایا ہے جس کی وجہ سے پارٹی ورکرز کے لیے شناخت کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔
جہانگیر خان خروٹی نے الزام لگایا کہ ن لیگ میں پیراشوٹر داخل ہوچکے ہیں جو پارٹی ورکرز کی قربانیوں کو نظرانداز کررہے ہیں اور بے روزگار کارکن نوکریوں کے لیے دردر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں جبکہ نوکریاں سرعام فروخت ہورہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کارکنوں کی دن رات محنت کی بدولت ن لیگ کامیابی کے بعد اقتدارمیں آئی لیکن اب کارکنوں کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں مل رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں ایک سازش کے تحت نادیدہ قوتیں ن لیگ کو ختم کرنا چاہتی ہیں۔
جہانگیر خان خروٹی نے الزام عائد کیا کہ کوئٹہ سٹی کے فنڈز دوسرے اضلاع میں استعمال ہورہے ہیں جس سے ن لیگ کی بدنامی ہورہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کو فصلی بٹیروں نے ایک منڈی بنادیا ہے صوبے میں ملازمتوں اور ٹرانسفر پوسٹنگ کے لیے بولی لگائی جارہی ہے جس کی وجہ سے پارٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
جہانگیر خان خروٹی نے کہا کہ اگر پارٹی کی مرکزی قیادت نے بلوچستان میں نظریاتی ورکرز کو نظرانداز کیے جانے کا نوٹس نہ لیا تو صوبے میں پارٹی کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ عام انتخابات کے موقع پر نظریاتی کارکنوں کو نظرانداز کرکے پیراشوٹرز کو ٹکٹ جاری کیے گئے جس کی وجہ سے آج پارٹی کی بدنامی ہورہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی مرکزی قیادت نے بلوچستان میں ورکرز کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کا نوٹس نہیں لیا تو 2 نومبرکو گورنر ہاؤس کا گھیراؤ کریں گے۔
دوسری جانب ن لیگ بلو چستان کے صدر جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ ایسے لوگوں کو بھی پارٹی کا دھڑا کہا جاتا ہے جن کی پارٹی رکنیت ہی معطل ہے یہ لوگ چند ایسے عناصر ہیں جن کی رکنیت عام انتخابات میں میاں محمد نواز شریف نے معطل کی تھی کیونکہ یہ لوگ اپنے ہی امیدواروں کے مد مقابل کھڑے ہو ئے تھے اب یہ لوگ میڈیا کے سامنے اپنی مظلو میت ظاہر کرنا چاہ رہے ہیں۔
وی نیوز سے بات کر تے ہوئے ن لیگ بلو چستان کے تر جمان نصیر خان نے بتایا کہ پارٹی کے چند کارکن مراعات کے حصول کے لیے صوبائی قیادت کو بلیک میل کر رہے ہیں لیکن پارٹی ایسے عناصر کی بلیک میلنگ میں نہیں آئے گی۔
نصیر خان نے کہا کہ رہا سوال 2 نومبر کو ان کی جانب سے دیے جانے والے دھرنے کا تو ان کے ساتھ پارٹی کا کوئی کارکن شامل نہیں ہوگا۔ واضح رہے کہ جہانگیر خروٹی کو شوکاز نوٹس جا ری کر دیا گیا ہے جبکہ ان کی بنیادی رکنیت بھی معطل کر دی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں