پاکستان ریلوے مسافروں کیلیے زحمت بن گیا، سہولیات ناپید، شکایات کے انبار لگ گئے
موبائل چارجر ناکارہ، اشیائے خور و نوش کی منہ مانگی قیمتیں اور مستقل تاخیر نے مسافروں کو اذیت میں ڈال دیا
لاہور(قدرت روزنامہ)پاکستان ریلوے مسافروں کے لیے زحمت بنتا جا رہا ہے، سہولیات ناپید ہونے سے سفر کرنے والوں کی جانب سے شکایات کے انبار لگ گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جدید آلات اور نظام کے باوجود پاکستان ریلوے وقت پر ٹرینوں کی آمدورفت تاحال یقینی نہیں بنا سکا ہے۔ پشاور سے کراچی کے درمیان چلنے والی تمام ایکسپریس ٹرینوں میں موجود مسافر شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
اسی طرح موبائل چارجنگ کی سہولت نہ ہونے سے مسافروں کا عزیزواقارب سے رابطہ منقطع رہتاہے۔ کھانے پینے کی اشیا اور، زاد سفر بھی جواب دے گئے جب کہ اسٹیشنوں پر 3 سے 4 دن پرانی روٹیوں کو پانی لگاکر تازہ کیا جارہا ہے ساتھ ہی مسافر اشیا کی منہ مانگی قیمت ادا کرنے پر مجبور ہیں جب کہ بڑی تعداد یہ قیمت ادا کرنے سے قاصر ہے۔
ریلوے کی حالت درست کرنے کے لیے بڑی سرجری کی ضرورت ناگزیر ہوگئی ہے۔ آج بھی کراچی سے فیصل آباد صبح 6 بجے پہنچنے والی رحمان بابا 3 گھنٹے سے زائد تاخیر کا شکار ہے
دریں اثنا اندرون پنجاب اسموگ کی وجہ سے بھی ٹرینیں سست روی کا شکار ہیں۔ تمام روٹس کی ٹرینیں 3 سے 4 گھنٹے تاخیر کے ساتھ پہنچنے لگی ہیں۔ پشاور سے کراچی جانے والی تمام ٹرینوں کے مسافروں کو شدید کوفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ٹرینوں میں موبائل چارجنگ سہولت بھی مسلسل خرابی کا شکار ہے۔ ہر ٹرین تاخیر ہونے کی وجہ سے نظام مفلوج دکھائی دیا ہے۔
مختلف اسٹیشنز پر سکیورٹی کیمرے و دیگر آلات خراب
واضح رہے کہ پاکستان ریلوے کے مختلف اسٹیشنز کی سکیورٹی کے لیے کروڑوں روپے کی لاگت سے لگائے گئے زیادہ تر کیمرے، اسکینرز اور دیگر آلات خراب نکلے جب کہ جو ٹھیک ہیں وہ بھی کام نہ کرنے کے برابر ہیں۔لاہور ریلوے اسٹیشن پر صرف چند پولیس اہلکار ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں اور کے رش کے باعث تمام مسافروں کا سامان چیک کرنا بھی ناممکن ہے۔
پولیس نفری کی تشویشناک حد تک کمی
دریں اثنا ریلویز پولیس کی ملک بھر کے تمام بڑے ریلوے اسٹیشنوں میں نفری کی تشویشناک حد تک کمی اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کے پاس آلات نہ ہونے کے برابر کا انکشاف ہوا ہے۔ ملازمین ڈبل بلکہ ٹرپل شفٹوں میں ڈیوٹی کرنے پر مجبور ہیں۔ چھٹی نہ ملنے سے کئی ملازمین بیمار بھی ہو چکے مگر اس کے باوجود ڈیوٹی دی جا رہی ہے۔ نفری مکمل کرنے کی سمری ریلوے ہیڈکوارٹر جا کر گم ہو چکی اور بار بار یاددہانی کے باوجود عملی اقدامات نہیں کیے جا رہے۔