صحت اور تعلیم پر بجٹ کا 35 فیصد خرچ کیا گیا جو آئی ایم ایف کی طے شدہ حد سے بھی زیادہ ہے
پشاور(قدرت روزنامہ)خیبر پختونخوا نے مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 103 ارب روپے کا سرپلس حاصل کیا جو 45 ارب کے ہدف سے کہیں زیادہ ہے .
صوبائی حکومت کی 8 ماہ کی کارکردگی اور اہم ترقیاتی منصوبوں کی تفصیل جاری کر دی گئی جس کے مطابق صحت اور تعلیم پر بجٹ کا 35 فیصد خرچ کیا جو آئی ایم ایف کی طے شدہ حد سے بھی زیادہ ہے .
پی ٹی آئی کے فلیگ شپ صحت کارڈ کو دوبارہ فعال کیا گیا جس کے ذریعے مارچ 2024 سے اب تک 20 ارب روپے کے اخراجات کیے گئے اور 5لاکھ سے زائد آپریشنز کیے گئے .
صوبے نے خود گندم کی خریداری کے لیے 20 ارب روپے مختص کیے جبکہ پنجاب اور وفاق نے اپنی خریداری میں کٹوتی کی .
رمضان میں 8لاکھ 50ہزار مستحق خاندانوں کو 10ہزار روپے فی خاندان امداد فراہم کی گئی جبکہ پنجاب نے ساڑھے 3ہزار روپے کا راشن بیگ اور سندھ نے 5ہزار روپے فی خاندان دیے .
صوبائی حکومت نے 4 ارب روپے ٹرانسفارمرز کی مرمت کے لیے فراہم کیے جبکہ مفت کتابوں کی فراہمی کے لیے 10 ارب روپے خرچ کیے اور کتابوں کی ری سائیکلنگ سے 4 ارب روپے کی بچت بھی کی . مفت ادویات کے لیے بھی اس سال 10 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا .