بلوچستان حکومت کی بیوروکریسی کے حوالے سے مختلف رویوں اور دوہرے معیار پر عوام میں غم و غصہ
ہرنائی اور زیارت کے ڈپٹی کمشنرز بدامنی کے واقعات پر فوری معطل ، کوئٹہ جیسے اہم شہر میں بدترین بدامنی کے باوجود ڈپٹی کمشنر کوئٹہ یا ضلعی انتظامیہ کے کسی بھی ذمہ دار کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی
کوئٹہ (قدرت روزنامہ)کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے بڑے واقعے کے بعد بھی کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ مزید یہ کہ طالبعلم کے اغوا سمیت حالیہ سنگین واقعات پر ضلعی انتظامیہ کی غفلت واضح ہونے کے باوجود حکومت نے کسی ذمہ دار کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا۔
ضلعی انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالات
عوامی حلقوں میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ آخر ڈپٹی کمشنر کوئٹہ اور ان کی ٹیم نے کون سے ایسے کارنامے سرانجام دیے ہیں کہ حکومت ان کی غفلت پر کارروائی کرنے سے گریزاں ہے؟ نگران حکومت کے دور میں تعینات کردہ انتظامیہ بدستور اپنی نشستوں پر موجود ہے، اور ان کی کارکردگی عوام کے لیے مایوس کن ثابت ہو رہی ہے۔
یہ سوال بھی شدت سے اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا ہرنائی اور زیارت کے ڈپٹی کمشنرز کے خلاف کارروائی صرف اس لیے کی گئی کیونکہ وہ بلوچستان کے مقامی باشندے تھے؟ جبکہ کوئٹہ کی انتظامیہ کو کسی قسم کی جواب دہی سے مستثنیٰ قرار دیا جا رہا ہے۔
بلوچستان کے عوام حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اپنے دوہرے معیار کو ختم کرے اور کوئٹہ میں حالیہ واقعات کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ اگر یہ رویہ جاری رہا تو عوامی اعتماد حکومت پر مزید کمزور ہو جائے گا، اور صوبے میں موجود مسائل مزید گمبھیر صورت اختیار کر لیں گے۔