توشہ خانہ ٹو کیس کے چالان میں یہ واضح نہیں مرکزی ملزم کون ہے؟بیرسٹر سلمان صفدر کے درخواست ضمانت پر دلائل
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)اسلام آبادہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ نیب، ایف آئی اے، پولیس اور الیکشن کمیشن نے بھی توشہ خانہ کیس کیا ہے،ایک گراؤنڈ یہ بھی ہے اس کیس کو رجسٹر کرنے میں ساڑھے 3سال کی تاخیر ہے ،جس کیس میں جرم واضح نہ ہوتو کیس مزید انکوائری اور ضمانت کا ہے،الزام ہے بانی پی ٹی آئی نے ذاتی مفاد کیلئے اپنا اثرورسوخ استعمال کیا،اس چالان میں یہ واضح نہیں مرکزی ملزم کون ہے؟
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی،ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہاکہ عدالت جو بھی فیصلہ کرے لیکن میڈیا میں پہلے سے ہے کہ ضمانت ہو جائے گی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ میڈیا سے خود کو مستثنا کرلیں،میڈیا میں کہا جاتا ہے کہ جان کر بیمار ہو گیا، جان کر نہیں آیا، میڈیا اگر سنسنی نہیں پھیلائے تو ان کا کاروبار کیسے چلے گا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ انہوں نے جیولری سیٹ کا تخمینہ کیسے لگایا ہے؟بیرسٹر سلمان صفدر نے کہاکہ یہ تو عدالت میں استغاثہ بتائے گی، عدالت نے استفسار کیا کہ چالان میں رسید بشریٰ بی بی کی ہے یا بانی پی ٹی آئی کی ؟بیرسٹر سلمان صفدر نے کہاکہ چالان میں رسید پر بشریٰ بی بی کا نام ہے،بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ صہیب عباسی کو اس کیس میں وعدہ معاف گواہ بنایا گیا ہے، انعام اللہ شاہ کو استغاثہ نے گواہ بنایا ہے وہ وعدہ معاف گواہ نہیں ،نیب، ایف آئی اے، پولیس اور الیکشن کمیشن نے بھی توشہ خانہ کیس کیا ہے،پولیس نے بھی توشہ خانہ جعلی رسید کا کیس بنایا ہوا ہے،الزام ہے بانی پی ٹی آئی نے ذاتی مفاد کیلئے اپنا اثرورسوخ استعمال کیا،اس چالان میں یہ واضح نہیں مرکزی ملزم کون ہے؟توشہ خانہ نیب کیس میں بانی پی ٹی آئی کو 14سال کی سزا ہوئی ہے،عدالت نے استفسار کیا کہ اسلام آباد پولیس نے کیا مقدمہ بنایا ہے؟سلمان صفدر نے کہا کہ تھانہ کوہسار پولیس نے جعلی رسیدوں کا مقدمہ بنایا ہے،ایک گراؤنڈ یہ بھی ہے اس کیس کو رجسٹر کرنے میں ساڑھے 3سال کی تاخیر ہے ،جس کیس میں جرم واضح نہ ہوتو کیس مزید انکوائری اور ضمانت کا ہے،بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ توشہ خانہ پالیسی کے مطابق تحائف لئے گئے ہیں،توشہ خانہ پالیسی 2018کی سیکشن ٹو کے تحت تحائف لئے گئے۔تحائف کی اس وقت جو مالیت تھی پالیسی کے مطابق ادا کرکے وصول کئے گئے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ گزشتہ حکومت نے توشہ خانہ کی تفصیلات نہیں بتائی تھی،ہم پوچھتے تھے تو توشہ خانہ کی تفصیلات چھپائی جاتی تھیں،ہائیکورٹ میں گزشتہ حکومت کاموقف تھا کہ توشہ خانہ تحائف کاکسی کو پتہ نہیں ہونا چاہئے۔